سالِ گزشتہ ملک میں ہونے والے عام انتخابات میں شکست کا ذائقہ چکھنے کے بعد اقتدار چھوڑنے والی پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین وسابق صدر آصف علی زرداری نے لاہورمیں اپنے نئے پرانے اورخو ش و ناراض کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے اپنے مخصوص لب ولہجے میں اپناوہی روائتی تکبرانہ اندازخطابت اپناتے ہوئے اپنا سینہ پھولا کراور گردن تان کر کہا ہے کہ ملک میں عام انتخابات کب ہوں گے ..؟اِس کا فیصلہ پیپلزپارٹی ہی کرے گی، واہ رے واہ دیکھوتو سہی رسی جل گئی پر بل نہیں گئے …..اور اُنہوں نے اپنے اِسی لب و لہجے اور اندازِ خطابت کے ساتھ عینک کے پیچھے سے اپنی بڑی بڑی آنکھیں پھاڑتے ہوئے یہ بھی کہاہے
لاہور آیا تا کہ نوازشریف کو حوصلہ دوں کہ وہ جمہوری ادارو ں کو بچانے کے لئے ڈٹ جائیں“، گویا کہ اَب زرداری نے سمجھالیا ہے کہ نوازبیچارہ عمران و قادری کا اکیلا مقابلہ نہیں کرسکتا ہے، اِس لئے توزرداری نے نواز کی کمر کو مضبوط کرنے اور اِسے سہارادینے کے لئے اپنے اعلی ٰ نسل کے 80 گھوڑوں کے ساتھ لاہور میں پڑاو¿ڈال لیا ہے تاکہ یہ جمہوریت کی آڑ لے کر مُلک میں اپنی مفاد پرستانہ سیاست کے تحفظ کے لئے قدم قدم پر ایک دوسرے کا ساتھ دے سکیں،اور ایک دوسرے کاہاتھ تھام کر عوام کے کاندھوں پر سوار ہوکر باری باری اقتدار کی مسندِ اعلیٰ سنبھالتے رہیں اور قوم کے خون پسینے کی کمائی دیارِ غیر(باہرکے ممالک )کے بینکوں میں رکھ کر اپنی اپنی عیاشیوں کا سامان کرتے رہیں اورمسائل میں گھیری قوم کو جھوٹی تسلیوں پر تڑخاتے رہیں
اپنے خطاب میں زرداری نے کہا کہ عالمی طاقتیں بھی فی الحال پاکستان میں تبدیلی نہیں چاہتیں،“راقم الحرف کو سمجھ نہیں آیاکہ عالمی طاقتیں پاکستان سے کیا چاہتی ہیں اِنہیں پاکستان میں تبدیلی ہونے یا نہ ہونے سے کیا لینا دینا…؟اور اِنہیں کیا فائدہ ہوگا…؟اور یہ سابق صدر زرداری نے کیوں کہاہے کہ عالمی طاقتیں فی الحال پاکستان میں تبدیلی نہیں چاہتیں ہیں…؟ آج زرداری سے قوم سوال کرتی ہے کہ پاکستان آزاد مُلک ہے یا عالمی طاقتو ں کے شکنجے میں پھنساہواہے..؟ اَب اِس سوال کا جواب دینا زرداری پر لازم ہوگیاہے
وہ جواب دیں اور قو م کو مطمین کریں، بہرکیف ..!اپنے اِسی خطاب میں اُنہوں نے کہاہے کہ” عمران خان پاکستان کی سیاست میں پانی کا بلبلہ ہے پانی کے بلبلے کو بنانے والا ہاتھ کوئی اور ہے عمران جیسے لوگ سیاست میں کبھی کامیاب نہیں ہوتے “ہوسکتاہے کہ زرداری کے اِس جملے سے اِن کی جماعت کے جیالے اِس سے متفق ہوں مگر میں چونکہ ایک حقیقت پسنداور بلالپڑی چپڑی اور لگی لپٹی کہنے اور لکھنے والا ایک غیرجانبدار پاکستانی لکھاری ہوں تو میں زرادری کے عمران خان اور اِن جیسے دوسرے لوگوں (سیاستدانوں) سے متعلق کہے ہوئے ایسے جملے اورپیش کئے گئے نظریئے سے متفق نہیں ہوں کہ عمران خان کی حیثیت پاکستانی سیاست میں پانی کے کسی بلبلے جیسی ہے…؟؟؟
Benazir Bhutto
اگرآج زرداری صاحب اور اِن کی جماعت والوں کے نزدیک پاکستانی سیاست میںعمران خان کی اہمیت اور حیثیت( خفیہ اور نظرنہ آنے والی قوتوں کا) پانی پر بنائے گئے بلبلے جتنی ہے تو زرداری صاحب …!یہاں سوال یہ پیداہوتاہے کہ آج پھر یہ قوم کیسے تسلیم کرلے کہ آپ اور شہیدِ رانی محترمہ بے نظیر بھٹو کے صاحبزادے اور برطانیہ پلٹ پی پی پی کے نومولود چیئرمین بلاول بھٹو زرداری میں کوئی سُرخاب کے پَر لگے ہیں …؟اِس وجہ سے اِن کی حیثیت اور ذات مُلکی سیاست میں کوئی مقام کرتی ہے …؟ایساابھی ہرگز ممکن نہیں ہے جی زرداری صاحب..!ایساابھی ممکن نہیں ہے کیوں کہ وہ بلاول جنہیں ابھی اردو بھی ٹھیک طرح سے بولنی نہیں آتی ہے، اوراَب یہ بھلا قوم کیسے…؟؟ مان لے کہ بلاول 18اکتوبر کوکراچی میںایک جلسی کرکے پاکستان کی سیاست میں قدم رکھیں گے اورپھر یہ اپنی پارٹی اور مُلک میں کوئی بڑی تبدیلی لے آئیں گے…؟ اوریہ تُرنت مُلک و قوم کے دُکھ درد اور مسائل کا مداواکریں گے…؟
یہاں یہ ٹھیک ہے کہ آپ جیسی مفاہمت پسند شخصیت بلاول کی سرپرست ہے مگر یہ بھی تو کوئی ضروری نہیں ہے کہ بلاول سیاست میں قدم رکھنے کے بعد اپنے دل و دماغ کا استعمال نہ کرے اور ہمیشہ آپ کے ہی دیئے ہوئے مشوروں اور بنائے گئے طور طریقے پر ہی عمل کرتارہے اورہمیشہ آپ کے ہی اشارے پر چلتا رہے۔
بہر حال …!زرداری صاحب آج جیساآپ بلاول سے متعلق سوچ رہے ہیں ابھی اِس کی شخصیت میں ایساکچھ ہوتانظرنہیں آرہاہے،اور زرداری صاحب …!آج آپ کیسے چلیں ہیں..؟ عمران خان کا مقابلہ بلاول سے کرنے.. !!زرداری صاحب ذراسوچیں بلاول میں تو ایسا کیا ہے کہ آپ عمران کا مقابلہ بلاول سے کریں..؟کیوں کہ آج قوم بھی یہ بات اچھی طرح سے سمجھتی ہے کہ کہاں عمران خان کی سیاسی اور سماجی خدمات اور کہاں بلاول کل کا بچہ..؟؟ابھی جِسے نہ تو ٹھیک طرح سے بولناہی آتاہے اور نہ چلنا….!! آج جِسے خود اپنی تربیت کی ضرورت ہے تو زرداری صاحب..!آپ ابھی بلاول کو اپنی اور دوسروں کی طرح سیاست کی بھٹی میں پک کر کندن بننے دیں ،پھرسوچیں کے بلاول سے کیا اور کیسا کام لیناہے..؟ اور اِسے کس طرح سے استعمال کرناہے مگر آج حیرت ہے کہ آپ اِس کے بغیرہی پھر کیسے…؟؟ بلاول کو موروثی سیاست کا ہار پہناکر اِسے مُلک اور قوم کو چلانے کی باگ ڈورسونپ رہے ہیں…؟
اگرچہ آج اِس میں کوئی شک اور کسی قسم کاکوئی ابہام بھی باقی نہیں ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی اپنی بہت سی فرسودہ روایات اور دورِ گزشتہ کے ناقص اقدامات کے باعث عوام الناس میں اپنا مقام اور اہمیت کھوچکی ہے ، اَب ایسے میں یہ اور بات ہے کہ سابق صدر زرداری سمیت پی پی پی کے عہدیدران و کارکنا ن اپنے دل کی تسلی کے لئے لاکھ یہ کہتے پھریں کہ ”پی پی پی نہ کمزورہوئی ہے اور نہ اِس کا گراف گرا ہے“تو یہ اِن کی سوائے کم عقلی اور بے وقوفی کے کچھ نہیں ہے، کیوں کہ سیاست حقیقت پسندی اور عملی پسندی کی بنیادوں پراستوارہوتی ہے۔
آج اِسے سمجھ کر دنیاکی سیاست میں جن جماعتوں اور اشخاص نے قدم رکھاوہی اپنی کامیابیوں اورکامرانیوں کے اہداف تک پہنچے ہیں اوربہت سے ایسے بھی ہیں جو آج بھی سیاست کے اِسی کلیئے پر کاربندہیں اور اپنی منزل کی جانب دھیرے دھیرے ہی سہی مگرجہدِ مسلسل سے آگے کی جانب بڑھ رہے ہیں مگرافسوس ہے کہ آج پاکستان پیپلزپارٹی سیاست کے میدان میں رہ کر بھی سیاست کے کلیہ حقیقی کو سمجھنے سے یکسر قاصرہوتی جارہی ہے اور ہر حقیقت کو جھٹلا کر سیرابی اور خوابی کیفیات میں جاتی ہوئی نظرآرہی ہے۔