ملک میں ہر سال ایک لاکھ بچے نمونیا سے ہلاک ہونے لگے

Children

Children

کراچی (جیوڈیسک) پاکستان پیڈیاٹرکس ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر ڈاکٹراقبال میمن نے کہا ہے کہ نمونیا کے مرض میں 22 لاکھ بیکٹیریا کے ساتھ وائرس بھی ہوتے ہیں، ملک میں ہرسال ایک لاکھ بچے نمونیاسے انتقال کرجاتے ہیں۔

جن میں سے 33 فیصد اموات سندھ میں ہوتی ہیں، پاکستان میں ہر 4 بچوں میں سے ایک نمونیا کا شکار ہوتا ہے، پاکستان میں سالانہ 45 لاکھ بچوں میں سے 60 فیصد بچے مختلف بیماریوں کے باعث گھروں میں ہی دم توڑجاتے ہیں،اموات پر قابو پانے بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگانا ضروری ہے، جب بچہ کراہنا شروع کرے تو والدین کو چاہیے فوری توجہ دیں۔

سانس لینے میں سٹی کانکلنا، بچے کانڈھال ہونا، بخار،نزلہ کھانسی کے ساتھ جھٹکے لگنا اور پسلی چلنا شدید نمونیے کی علامات ہیں، نمونیا سے پیچیدگی کی صورت میں بچے کو گردن توڑ بخار بھی ہو سکتاہے ، نمونیاکی پہلی ویکسین بچے کی پیدائش کے پہلے 6 ہفتے دوسری 10 اورتیسری 14 ہفتے کرائی جاتی ہے۔

جس کے بعدبچہ نمونیاکے مرض سے محفوظ ہوجاتا ہے ، پروفیسر اقبال میمن نے مزید کہا کہ ترقی پذیر ملکوں میں ہرسال 5 سال سے کم عمر کے بچوں کے نمونیامیں مبتلا ہونے کے 150 ملین کیسزسامنے آتے ہیں جوپوری دنیامیں سامنے آنے والے کیسزکا 95 فیصد سے بھی زیادہ ہیں۔

بعض صورتوں میں خسرہ اور کالی کھانسی جیسی بیماریاں پیچیدہ ہونے کے بعد نمونیا کا باعث بن سکتی ہیں، پروفیسر اقبال میمن نے مزیدکہا کہ ترقی پذیرملکوں میں ہرسال 5 سال سے کم عمر کے بچوں کے نمونیامیں مبتلا ہونے کے 150 ملین کیسزسامنے آتے ہیں جوپوری دنیامیںسامنے آنے والے کیسز کا 95 فیصد سے بھی زیادہ ہیں۔

بعض صورتوں میں خسرہ اور کالی کھانسی جیسی بیماریاں پیچیدہ ہونے کے بعد نمونیا کا باعث بن سکتی ہیں، کم غذائیت کا شکار بچے اپنے کمزور مدافعتی نظام کی وجہ سے خطرے کی زد میں ہیں، ہمارے یہاں بیماریوں کا حل پہلے گھر میں تلاش کیا جاتا ہے اور معاملہ بگڑنے پر سب سے آخرمیں بچے کو اسپتال لایا جاتا ہے جس کے نتیجے میں پیچیدگیاں جنم لیتی ہیں۔