اسلام آباد (جیوڈیسک) چیئرمین اوگرا نے کہا ہے کہ ملک میں 11 فیصد سے زائد گیس چوری یاضائع ہو رہی ہے، یہ نقصان صارفین سے پورا کیا جاتا ہے ،پبلک اکاونٹس کمیٹی نے اقدام کی انکوائری کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی ہے۔
سید خورشید شاہ کی زیر صدارت پی اے سی کے اجلاس میں سوئی سدرن کے آڈٹ اعتراضات پر بحث کی گئی ۔ چیئرمین اوگرا نے بریفنگ میں بتا یا کہ گھروں میں لگے کمپریسرز کے خلاف کارروائی اوگرا کا نہیں بلکہ گیس کمپنیز کا اختیار ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ قابل قبول لائن لاسز کی شرح ساڑھے 4 فیصد مقرر ہے تاہم اس وقت ملک میں11فیصد سے زائد گیس، چوری اور دیگر مدوں میں ضائع ہو رہی ہے اور اس نقصان کی وصولی صارفین سے کی جا رہی ہے۔
پبلک اکاونٹس کمیٹی نے انکوائری کاحکم دیتے ہوئے ایک ماہ میں رپورٹ طلب کر لی ہے، آئندہ اجلاس میں چیئرمین اوگرا کے علاوہ جنرل منیجر سوئی سدرن اور سوئی نادرن کو بھی طلب کر لیاگیا ہے ۔
پی اے سی نے اوگرا کے اختیارات پر سیکریٹری کابینہ سے4ہفتوں میں رپورٹ طلب کی ہے، پی ٹی اے نے کمیٹی کو بتایا کہ اس نے مختلف اداروں سے48 ارب روپے وصول کرنے ہیں، 22ارب روپے کی وصولیوں کے لیے کیس نیب کو بھجوائے جا چکے ہیں، سب سے زیادہ 20 ارب روپے کی نادہندہ کمپنی کاروبار بند کر چکی ہے۔