پاکستان میرے پرُکھوں نے اسلام کے مقدس واسطے سے بنایا تھا۔جس میں رسولِ کریم ﷺ کا دیا ہوا نظام اسلام رائج کرنے کا عوام سے وعدہ کیا گیا تھا اور ملک کو جمہوری نظام کے تحت چلانے کی بات بھی کی گئی تھی۔مگر ہماری بد قسمتی کہ اس ملک پر جمہوریت مخالف اور ڈکٹیٹر شپ کے علمبرداروں نے شب خون مار مار کر وہ وہ مظالم کئے جس کی مثال ملنا مشکل ہے۔یہاں جمہوریت کو پاکستان کی جنرل کریسی نے پنپنے ہی نہ دیا ۔ ان لوگوں کے ہاتھوں میں قوم نے ڈنڈا اس ملک کی حفاظت کے لئے دیا تھا ۔مگر انہوں نے اس ڈنڈے کا استعمال قوم کی چھترول کے لئے توکیا اوراس ملک کے عوام کے لئے پسماندگی ہی پسماندگی کے گڑھے کھودے، اور اپنی اولادوں کے لئے نا صرف ملک میں بلکہ ساری دنیا میں عیش و نشاط کے لئے محلات اور کارخانے بنائے ۔ملک کے عوام آج 71سال گذرجانے کے باوجود،غربت کی لکیر سے نیچے ہی آتے دیکھے جا سکتے ہیں۔ کوئی پوچھے ایک عام سرکاری ریٹا ئرڈ ملاز م تو اپنا ایک سو گز کا مکاناپنی ریٹائر منت کے بعد نہیں خرید سکتا ہے۔تو ان نکموں کے پاس اس قدر بڑی بڑی بلڈنگیں اورکار خانے کیسے بنے؟
مگرجب جنرل کریسی عوامی دباؤ پراقتدار سے بھگائی گئی ۔تو اس نے جانے سے پہلے اپنے پالتو اس قدر ٹرینڈ کر دیئے کہ جمہوریت کا لبادہ اوڑھ کران کے کارندوں نے ہی جمہوریت کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا اور ملک میں جمہوریت نام پر کھلواڑی جاری رکھا گیا۔گذشتہ دس سالوں کی لولی لنگڑی جمہوریت نے جب قدم جمانا شروع کئے تواب ان کے ساتھ بعض طاقتور ججوں نے بھی اپنے نا م و نمود کی خاطر جمہوری مخالف قوتون سے گٹھ جوڑ کر کے ،بظاہر اپنے قد کاٹھ میں اضافہ کرلینا چاہا۔عمران نیازی کے 126دن کے دھرنے دلوائے گئے۔تاکہ جمہوری نظام کو تبدیلی کے نعروں سے آسیب زدہ کر دیاجائے۔اس دوران پی ٹی آئی کے غنڈوں نے جتنے بھی جرائم کئے۔وہ سب معاف کر دیئے گئے۔
آج پاکستان کی جمہوریت اور سیاست کا بگاڑ ان ہی لُٹیروں کی کاوشوں کا شاخ سانہ ہے۔جو بھی ان کے اور ان کے کارندوں کے خلاف ایسی باتیں کرے گا مسنگ پرسنز میں شامل کر لیا جائے گا یانیب کے تین تین ماہ کے ریمانڈ میں قیدِ تنہائی کا شکار بنا کر اُس پر ایسے ایسے الزامات لگادیئے جائیں گے کہ آئندہ اس کی نسلوں میں بھی کوئی جنرل کریسی اور دیگر موجودہ مافیاز کے خلاف زبان کھولنے کی جراء ت نہیں کرے گا۔
دو قوتوں نے جس طرح پی ٹی آئی کے عمران نیازی کا سلیکشن کرایا (جس کا اوہ لوگ اعتراف بھیکرتے ہیں)وہ ساری دنیا نے دیکھا!جب نیازی وزیرِ اعظم کے منصب پر فائز کیا گیا تو اس کی ماضی کی ٹون میں کوئی فرق نہیں آیا۔بد اخلاقی اور بد تہذیبی کا بیانیہ جاری رہا ۔لگتا ہی نہیں ہے کہ یہ کسی ملک کا وزیر اعظم ہے!یہ جہاں جہاں بھیک مانگنے گئے وہیں وطن عزیز اور اس کی سیاسی قیادتوں کی جی کھو ل کر برائیاں گنوائیں جیسے مخالف ملک کا کوئی وزیر اعظم ! پہلی مرتبہ سعودیوں نے کشکول میں تھوکا تو دوبارہ منتیں سماجتیں کرنے پہنچ گئے۔چین میں بھی موصوف کے ساتھ یہ ہی کچھ ہوا تو کہنے لگے چین ہمیں سعودی عرب سے اچھا پیکیج دے گا افشاں اس لئے کو نہیں کر رہے ہیں کہ دوسرے ممالک بھی۔مانگیں گے۔ نیازی صاحب کس کو بیوقوف بنا رہے ہیں؟بڑے ممالک اپنے معاملات کھلے بندوں کرتے ہیں ۔وہ دنیا میں اپنے ایسے معاملات کسی سے چھپاتے نہیں ہیں۔
یو ٹرن لینا عام طور پر جھوٹ بولنے کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔کیونکہ عمران نیای کے126دنوں کے دھرنوں کے علاوہ گذشتہ پانچ سالوں کے یو ٹرن ساری قوم نے دیکھے۔جہاں ایک بات کی جاتی اور پھر اُس سے مکر جاتے یعنی جھوٹ پر جھوٹ بولتے رہتے تھے۔ آج کی ریاستِ مدینہ کے امیر الکاذیبین فرماتے ہیں اوراب اس مفروضے پرگامزن ہیں کہ’’ یو ٹرن نہ لینے والا بیوقوف ہوتا ہے‘‘اگر جھوٹ نہ بولا گیا تو موجودہ ریاستِ مدینہ کا حاکم بیوقوف کہلائے گا۔مسلسل جھوٹ بولنے کی وجہ سے پی ٹی آئی کے علاوہ ہر جانب سے موسوف کا نام ہی یو ٹرن خان(جھوٹاخان) پڑ گیا تھا ۔ مگر موصوف کو پھر بھی یو ٹرن لینے میں کوئی شرم محسوس نہ ہوئی اور یو ٹرن پر ان کے اکثر لوگ فخر بھیکر رہے ہیں۔کیا ایسے کاذبین ہی پاکستان کو ریاستِ مدینہ بنائنگے؟ جن لوگوں کی باہر سے فنڈنگ کی گئی۔ تو وہ ان کے ایجنڈے کے تحت یہاں پر شاتمِ رسول کو تو ہیرو بنائیں گے نا۔
جن لوگوں نے اس ملک میں ترقی کی رہیں کھولیں اُن پر اہلِ یہود کے ایجنٹوں نے بلا ثبوتوں کے شدید قد غنیں لگائی ہوئی ہیں۔ملکی معاملات میں سو دن گذر جانے کے باوجود بگاڑ نمایاں سے نمایاں تر ہوتا جا رہا ہے ۔مہنگائی کا عفریت سر چڑھ کر بول رہا ہے۔بے روزگاری عام ہے،ایک لاکھ ملازمتیں خلا میں گردش کر رہی ہیں۔50لاکھ گھر دینے کے بجائے لوگوں کے گھر اس نیازی دور میں اجاڑے اور ڈھائے جا رہے ہیں۔ان لوگوں نے 100دنوں میں ملک کا بھٹہ بٹھا کے رکھدیا ہے۔مگر نام نہاد طاقت کا سر چشمہ موصوف کی بلائیں لیتے نہیں تھک رہا ہے اور ہر ہفتے کہتا ہے ’’پتر اے کریں اے نہ کریں‘‘دوسری جانب اب تو ان کو لانے ولوں میں سے بھی ایک طبقہ کہیں کہیں ان کی بیڈگورنس پر ہلکی سی آواز اُٹھا دیتا ہے۔مگر تمام حمائتو اور حماقتوں کے باوجودعمران نیازی کے اعصاب پر نواز شریف کی فیملی سوار ہے۔یہ ہی وجہ ہے کہ ان کی بات نواز شریف سے شروع ہو کر شہباز شریف پر ختم ہوتی۔ان کو سیاست سے دیس نکالا دینے کے لئے ان حکمرانوں کے مائی باپ اور یہ خود بھی دن رات لگے ہوئے ہیں ۔مگر بس کسی کا بھی چل نہیں رہا ہے۔
عوام نے 100دن بیڈ گورنس کے دیکھ لئے۔یہ ٹولہ مزید اس ملک پر مسلط رہا توپاکستان کی رہی سہی ساکھ بھی خاک میں ملا جائے گا۔پاکستان کے تمام محبِ وطن سیاست دانوں کو مل بیٹھ کر ان یہودیوں کے ایجنٹو ں کاجلد از جلد حساب بے باک کر دینا چاہئے۔عوام کو بھی چاہئے ان نام نہاد اور ننگ دھڑنگ سیکولرز سے اس ملک کو جلد از جلد نجات دلانے میں محبِ وطن سیاست دانوں کا بھر پور ساتھ دے کر اس ملک کی سا لمیت کوداؤ پر لگنے سے بچائیں۔ جس ملک کا سربراہ حکومت جھوٹا ہواور جھوٹے ہونے(یو ٹرن لینے) پر فخر کرے۔اس ملک کی کریڈیبیلیٹی پر ہر جانب سے سوالات تو اُٹھائے جائیں گے نا!جس قدر جلد ممکن ہو سکے اس دھرنا مافیہ سے ملک کو نجات دلائی جائے۔وما علیہ نا الابلاغ
Shabbir Ahmed
تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید 03333001671 shabbirahmedkarachi@gmail.co