تحریر : مسز جمشید خاکوانی وزیراعظم نے بہاول پور میں بیٹھ کر نیب کو جو دھمکی لگائی ہے اس کی گونج پورے ملک میں سنی گئی ہے اس سلسلے میں تجاویز اور مشورے بھی جاری ہیں کہ نیب کو کیسے لگام دی جائے گمان غالب ہے کہ جلد ہی پارلیمان میں قانون سازی کی جائے گی تاکہ بڑے مگر مچھوں پر ہاتھ پڑنے سے پہلے اس کا تدارک کیا جا سکے ۔اس سلسلے میں ادی فریال تالپور بھی دو ہفتے قبل وزیر اعظم سے ملاقات کر چکی ہیں حکومت کے بہت سے قریبی افراد بھی نیب کی زد میں آنے والے ہیں ( جن کے خلاف انکوائریاں تقریباً مکمل ہو چکی ہیں ) جس کی وجہ سے وزیراعظم کو برہمی ظاہر کرنی پڑی کہ نیب معصوم لوگوں کی عزتیں نہ اچھالے نیب کو کس طرح لگام ڈالی جائے گی یہ تو ابھی واضح نہیں ہے لیکن نیب نے ”جوائنٹ وینچر پرائیویٹ لیمٹڈاور سوئی سدرن گیس لیمٹڈ ”کے مابین ایل پی جی کی پیداوار میں ہونے والے اربوں روپے کی بے قائدگیوں کی تحقیقات شروع کر دی ہیں ۔نیب حکام نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ریکارڈ اکھٹا کر لیا ہے تفصیلات کے مطابق جامشورو جوائنٹ وینچر لیمٹڈجے جے وی ایل اور سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی پی ایل )کے مابین ایل پی جی کی پیداوار کا معاہدہ 2003میں ہوا تھا۔
وفاقی وزیر پانی بجلی و دفاع خواجہ آصف نے اس معاہدے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے اس معاہدے کو کالعدم قرار دے کر قومی خزانے کو پہنچنے والے اربوں روپے کے نقصان پہنچانے والے افسران سیاسی شخصیات اور معاہدے سے فائدہ اٹھانے والے ایم زاہد اقبال سے ریکور کرنے کا حکم دیا تھا سپریم کورٹ نے یہ تاریخی فیصلہ 2013میں سنایا تھا اور اس پر فوری عملدرامد کی ہدایت کی تھی تاہم تین سال گذرنے کے باوجود ایف آئی اے اس سکینڈل کی تحقیقات میں کوئی پیش رفت نہیں کر سکی بلکہ تحقیقات کو سرد خانے میں ڈال دیا گیا۔
جے جے وی ایل کے مالک ایم زاہد اقبال ملک کی مشہور شخصیت ہیں جن کے تعلقات ملک کی اہم سیاسی شخصیات سے ہیں انتخابی مہم میں ایم زاہد اقبال اپنے جہاز بھی سیاسی جماعتوں کے سربراہوں کو تحفے کے طور پر فراہم کرتے ہیں اور بعض سیاسی شخصیات تو مستقل طور پر ان کے جہاز استعمال کرتے ہیں ایم زاہد اقبال کے خلاف اربوں کی کرپشن کی تحقیقات نیب کے علاوہ مختلف ایجنسیاں بھی کر رہی ہیں ایم زاہد اقبال نے اپنے کاروبار کا آغاذ ایل پی جی مارکیٹنگ کمپنی سے کیا اور یہ شخص او جی ڈی سی ایل سے ایل پی جی کوٹہ لینے میں مشہور تھا تاہم اب یہ کوٹہ ڈی ریگولیٹ ہو گیا ہے او جی ڈی سی ایل میں اربوں کی کرپشن اور ایل پی جی کوٹہ سکینڈل میں اربوں کی تحقیقات ایم زاہد اقبال کے خلاف کی جارہی ہیں تاہم با اثر شخصیت ہونے کی بنا پر تحقیقات آگے نہ بڑھ سکیں اور سپریم کورٹ کے فیصلے کو بھی سردخانے میں ڈال دیا گیا۔
Khaqan Abbasi
آن لائن نے جب وزیر پیٹرولیم شاہد خاقان عباسی سے سوال کیا کہ کرپشن اور مقدمات کے باوجود ایم زاہد اقبال کو مزید نئے ٹھیکے کیوں دیے گئے تو وزیر موصوف نے جواب دینے کی بجائے خاموشی اختیار کر لی ایم زاہد اقبال کے خلاف تمام مقدمات کا ریکارڈ وزارت پیٹرولیم کے پاس ہے رپورٹ کے مطابق ایم زاہد اقبال نے جے جے وی ایل معاہدے کے تحت سولہ ارب روپے رائلٹی کی صورت میں حکومت کو ادا کرنے تھے جن میں سے صرف چھ ارب ادا کیے گئے باقی دس ارب ادا نہیں کیے گئے اس ریکوری کو بھی ایف آئی اے یقینی بنانے میں کامیاب نہیں ہو سکی جبکہ رائلٹی کی رقم سپریم کورٹ نے دو ہفتوں میں جمع کرانے کا حکم دیا تھا رپورٹ کے مطابق رائلٹی کے تخمینہ میں ہیر پھیر کرنے پر ایم زاہد اقبال نے بائیس ارب کا فراڈ کیا ہے جس کی تحقیقات بھی ابھی تک نہیں ہو سکیں ایف آئی اے کی پراسرار خاموشی کے بعد اب نیب نے اس سلسلے میں تحقیقات شروع کی ہیں ایک نجی ٹی وی کے مطابق پولیو کے قطروں میں پانی ملا کر پچوں کو پلائے گئے اور ڈینگی کی سپرے میں مٹی کے تیل کا استعمال کیا گیا۔
لیکن ان سب انکوائریوں میں روڑے اٹکائے جا رہے ہیں اس سلسلے میں پیپلز پارٹی اور نون لیگ ایک پیج پر ہیں حالانکہ ڈاکٹر شاہد مسعود کے مطابق تحریک انصاف کے بھی چند اہم رہنما نیب کی زد میں آنے والے ہیں جبکہ جماعت اسلامی کے امیر سینٹر سراج الحق نے وزیر اعظم کی طرف سے نیب کو دھمکی دینے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے جب سربراہ حکومت اداروں کو ڈرانے دھمکانے پر اتر آئیں تو شفاف اور غیر جانبدارانہ احتساب کی امید کیسے کی جا سکتی ہے اقتدار میں موجود پارٹیاں اپنے اپنے کارندوں کو بچانے میں لگی ہوئی ہیں نیب کو آزادی سے کام کرنے کا موقع نہ دینا اور آئینی اداروں پر قدغنیں لگانا آئین و قانون کی بالا دستی کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کے مترادف ہے انہوں نے کہا قوم کو نیب سے اصل شکایت یہ ہے کہ وہ آئین و قانون کی بجائے پسند و ناپسند کی بنیاد پر فیصلے کرتا ہے جس کو چاہتا ہے کٹہرے میں کھڑا کر دیتا ہے جبکہ بڑے بڑے مگرمچھوں کی کرپشن کی فائلیں سالہا سال سے دبا رکھی ہیں۔
ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جاتی قوم کے اربوں کھربوں ڈکارنے والوں سے چند کروڑ لے کر انہیں کلین چٹ تھما دی جاتی ہے سینٹر سراج الحق نے کہا جماعت اسلامی نے اس صورت حال کا جائزہ لے کر اسے بدلنے کا فیصلہ کیا ہے ہماری جدوجہد کسی فرد کے خلاف نہیں بلکہ اداروں کی بہتری اور بحالی کے لیے ہے میں سب کو دعوت دیتا ہوں کہ آئیں ملک کو بچانے کے لیے کرپشن اور بددیانتی کے خلاف متحد ہو کر جدوجہد کریں تاکہ اس ناسور کا خاتمہ ہو سکے انہوں نے کہا اب کرپشن اور پاکستان اکھٹے نہیں چل سکتے اداروں کی مکمل تباہی سے پہلے ہمیں انہیں بچانے کی فکر کرنی چاہیے۔