لاہور (جیوڈیسک) پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کوچ وقار یونس کا کہنا ہے کہ قومی ٹیم عصرحاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ کیے بغیر عالمی معیار پر پورا نہیں اتر سکتی۔ یہ بات وقار یونس نے برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو کے دوران کہی۔
قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ کے مطابق ورلڈ کپ میں پاکستان اور دوسری ٹیموں کے درمیان واضح فرق موجود تھا۔ وقار یونس نے کہا کہ اگر پاکستانی کرکٹ کو بچانا ہے تو فرسٹ کلاس کرکٹ کے ڈھانچے کو معیاری بنانا ہوگا تاکہ کھلاڑی جب بین الاقوامی کرکٹ میں آئیں تو وہ دوسری ٹیموں کا اعتماد سے مقابلہ کر سکیں۔
کوچ کے مطابق ٹیم اپنی کنڈیشنز میں اچھا کھیلتی ہے لیکن جب بیٹسمین باہر کی کنڈیشنز میں جا کر کھیلتے ہیں تو وہ خود کو بہت پیچھے دیکھتے ہیں خاص کر بیٹسمینوں کو سیم ، سوئنگ اور باؤنس پر خاصی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
سابق کپتان نے کہا کہ بورڈ کو ایسے بیٹسمین تلاش کرنے ہوں گے جو 300 رنز تک سکور لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہوں ۔ انھوں نے کہا کہ 1992 میں پاکستانی ٹیم عالمی کپ سے چھ ہفتے قبل آسٹریلیا پہنچی تھی اوراسے ان کنڈیشنز سے ہم آہنگ ہونے کا اچھا خاصا وقت مل گیا تھا۔
قومی کوچ نے پاکستانی ٹیم کے ورلڈ کپ کوارٹرفائنل سے آگے نہ بڑھنے پر افسوس کا اظہار کیا۔ وقار یونس نے کہا کہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ اگر زیادہ عرصے تک بحال نہ ہوئی تو ڈر یہ ہے کہ بچا کھچا ٹیلنٹ بھی ختم نہ ہو جائے۔
انہوں نے مصباح الحق اور یونس خان کے بین الاقوامی کرکٹ سے رخصت ہونے کے بعد اظہرعلی، اسد شفیق اور حارث سہیل کو ان کی جگہ دیکھنے کی امید کا اظہار کیا۔ کہتے ہیں یہ تینوں بہت ہی باصلاحیت بیٹسمین ہیں۔ان کے ساتھ ساتھ مینجمنٹ کو مزید باصلاحیت نوجوان کرکٹرز سامنے لانے ہوں گے۔