ملک میں آئین کے مطابق اسلام نافذ ہو تو طالبان اس آئین کو ضرورمانیں گے، پروفیسر ابراہیم

Professor Ibrahim

Professor Ibrahim

پشاور (جیوڈیسک) طالبان کی مذاکراتی کمیٹی کے رکن اور جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے صوبائی امیر پروفیسر ابراہیم نے کہا ہے کہ اگر حکمران آئین کے مطابق اسلام نافذ کریں تو انہیں یقین ہے کہ طالبان اس آئین کو ماننے کے لئے تیار ہو جائیں گے۔ پشاور میں جماعت اسلامی کے مرکز میں تربیتی اجتماع سے خطاب کے دوران جماعت اسلامی کے صوبائی امیر نے کہا کہ پرویز مشرف بیرونی جنگ پاکستان میں لائے جس کا نتیجہ ہم بھگت رہے ہیں، امن کے لئے مذاکرات ہی واحد راستہ ہے ، چاہے کتنی ہی بار ناکامی ہو، مذاکرات پھربھی کرنے ہوں گے۔

طالبان سے مذاکرات صرف جماعت اسلامی کا نہیں کئی جماعتوں کا مطالبہ تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ فریقین کی جانب سے تعطل کے باعث اب تک حقیقی مذاکرات شروع نہیں ہوئے۔ حکومت، فو ج اور طالبان سب کو اخلاص کے ساتھ مذاکراتی عمل آگے بڑھانے ہوں گے، اب تک حکومت نے طالبان کے قیدی رہا نہیں کئے۔ طالبان جنگ بندی میں توسیع کرتے ہوئے ریاستی اداروں اور عوام پر حملے بند کریں جبکہ سیکورٹی فورسز بھی قبائلی علاقوں میں جیٹ طیاروں کے ذریعے معصوم لوگوں پر بمباری نہ کریں۔

پروفیسر ابراہیم کا کہنا تھا کہ کئی حلقوں کی جانب سے یہ سوال کہا جاتا ہے کہ آئین کو نہ ماننے والوں سے مذاکرات کئے جا رہے ہیں۔ آئین کو سب سے پہلے ذوالفقار علی بھٹو نے نہیں مانا تھا، انہوں نے آئین کے تحت فوری انتخابات نہیں کرائے۔ آئین میں ترامیم کرکے عدلیہ کے اختیارات کو بالکل ختم کر دیا گیا انہوں نے اپنے پہلے ہی دور میں 7 ترامیم کیں، 1977 میں انہوں نے ایسے انتخابات کرائے جسے قبول نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی ادارے کو کسی مجرم کی پشت پناہی نہیں کرنی چاہیے، پرویز مشرف کے معاملے کو منطقی انجام تک پہنچانا وفاق کی ذمہ داری ہے۔ اگر پرویز مشرف کو ملک سے فرار ہونے کی اجازت دی گئی تو اس کی ذمہ داری وفاقی حکومت پر عائد ہو گی۔