ملک کے دو بڑے مسائل بڑھتی کرپشن اور بڑھتی آبادی

Corruption

Corruption

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم

درحقیقت سرزمین پاکستان کے دو بڑے مسائل ہیں، آج جن کی وجہ سے مُلک دیگر گھمبیر مسائل میں پوری طرح سے جکڑ چکا ہے، اوّل بڑھتی آبادی اور دوئم بڑھتی کرپشن ہے، یہ دو بنیادی مسائل ہیں۔ جس نے مُلک کوتوانائی سمیت دوسرے بحرانوں سے دوچار کیا ہوا ہے۔گوکہ ستر سال سے کسی نے اِنہیں کنٹرول کرنے کی مہم اِس طرح نہیں چلائی ہے، جس طرح عوامی آگاہی مہم چلائی جاتی تو ہوسکتاتھاکہ زیادہ نہیں تو کم از کم اِن جڑواں مسائل میں ضرور کمی آتی ،مگرافسوس کی بات یہ ہے کہ ماضی میں جتنے بھی سِول یا آمرحکمرا ن آتے رہے ،کسی نے بھی اِن مسائل کا دائمی حل تلاش کرنے کی سعی نہیںکی ہے ۔ آج جس کا نتیجہ یہ نکلاہے کہ یہ دونوں ہی مسائل رفتہ رفتہ جڑ پکڑ تے گئے اور آج یہ ایک کانٹے دار قدآور درخت کی طرح سر اُٹھا ئے کھڑے ہیں۔ اَب حالت یہ ہے کہ جیسے یہ دونوں جڑواں مسائل بائیس کروڑ عوام اور حکمرانوں ، سیاستدانوں اور اداروں کے سربراہان کو چیلنج دے رہے ہیں ،اورجیسے کہہ رہے ہوں ” اَب اگر کسی میں ہمت ہے، تو ہمیں سرزمین پاکستان سے جڑ سے ختم کرناتو دورکی بات ہے کوئی ہمیں کم کرکے بھی دِکھائے تو ہم اِس کی ہمت کو سلام کریں گے۔ “ آ ج ایک طرف مُلک میں اَمر بیل اور ناگوار بُو کی طرح پلتی پھیلتی بڑھتی کرپشن ہے۔ تودوسری طرف بے لگام ہوتی ربڑ سے زیادہ لچکداراور تیزی سے بڑھتی آبادی ہے ۔

جبکہ اقوام متحدہ کے ادارہ یواین فنڈ فارپاپولیشن نے پاکستان سمیت دنیا بھر کے ممالک کی آبادی کی جائزہ رپورٹ پیش کردی ہے ، جس کے مطابق پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا پانچواں بڑامُلک ہے جس کی آبادی بیس کروڑ ستر لاکھ نفوس پر مشتمل ہے۔ آبادی کی شرح نموسالانہ24فیصد ہے ، زچہ کی اموات کی شرح ایک لاکھ میں 178، عالمی سطح پر چھوٹے خاندانوں کا رجحان بڑھ رہاہے ، جبکہ اِسی رپورٹ میں یہ بھی کہاگیاہے کہ عالمی سطح پر چھوٹے خاندانوں کا رجحان بڑھ رہاہے رپورٹ میں ساتھ ہی یہ خدشہ بھی کیا گیاہے کہ آبادی میں تیزی سے اضافہ سے معاشرتی ترقی متاثر اور لوگوں کے معیاری زندگی سمیت معیشت ، ماحول ، صحت اور تعلیم پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔جس طرح پاکستان کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے اگر اِس کی رفتار ایسی رہی تو بہت جلد پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا یا تیسرا بڑا مُلک بن جائے گا۔غرض یہ کہ آج بھی اگر ہمارے حکمران سیاستدان اور اداروں کے سربراہان خود سے اِن مسائل کی بے لگامی کو کنٹرول کرنے اور اِنہیں قابومیں رکھنے کے لئے سنجیدہ ہوتے ہیں۔ تو عین ممکن ہے کہ مُلک کو اِن ناسور جیسے مسائل کرپشن اور آبادی کے بڑھنے اور پھیلنے سے بچایاجاسکتاہے ورنہ ؟ 2025تک اِن مسائل کے ہوتے ہوئے ،مُلک کا شمار اخلاقی ،سیاسی ، اقتصادی اور سماجی لحاظ سے دنیا کے سب سے زیادہ تباہ حال ممالک کی اوّل صف میں ہوجائے گا۔

گرچہ،آج زیادہ نہیں تو کسی حد تک سیاسی طورپر ہی سہی مگر وزیراعظم عمران خان مُلک سے کرپشن اور لوٹ مار کے کلچر کے بڑھتے ہوئے ناسُور کے خاتمے کے لئے اپنی حکومت کے اوّل روز سے ہی متحرک ہیں۔ آج یہ اپنی ذاتی دلچسپی لیتے ہوئے اپنی کابینہ اور صوبائی حکومتوں کے ہمراہ اپنی نوزائیدہ دوماہ کی حکومت میں جو اقدامات کررہے ہیں ۔وہ بھی سب کے سا منے ہیں۔مگر دوسری طرف مُلک پرستر سال سے بہانے بہانے اور باریاں لگا کر قابض رہنے والے وہ سیاسی کھلاڑی اور مخصوص خاندانی ٹولہ اور اِس کے چیلے چانٹے بھی ہیں۔ جنہوں نے جمہوراور جمہوریت کی آڑ میں مُلک پر حکمرانی کی ہے اور جمہوراور جمہوریت کے لبادے میں خود کو عوام کا خیر خواہ بنا کر پیش کرکے قومی خزا نے کو اپنے اللے تللے کے لئے لوٹ کھایا اور اپنے آباواجداد کی جاگیر سمجھ کر قومی خزانے کو اپنے ذاتی ، خاندانی اور سیاسی مفادا ت کے لئے بیدریغ استعمال کیا اور قومی خزانہ سے اپنی جھولیاں بھر کرآف شور کمپنیاں بنائیں، اور سوئس، دبئی اور لندن کے بینکوں میں اربوں ،کھربوں ڈالرز اپنے اور اپنے چاہنے والوں کے ناموں سے رکھے ہوئے ہیں۔ آج یہ قومی لٹیرا طبقہ قانون کا دائرہ اپنے گرد تنگ ہوتے دیکھ کر اور احتساب اداروں کے شکنجے کو اپنی جانب تیزی سے بڑھتا دیکھ کر بوکھلاہٹ کا شکار ہوگیاہے۔ اور وزیراعظم عمران خان اور اِن کی حکومت کے خلاف خودساختہ سیاسی اور اخلاقی محاذکھول کر صف آراہوگیاہے۔ آج مُلک سے کرپشن کے جڑ سے اُکھاڑپھینکنے کا عزم لئے نکلنے والے وزیراعظم عمران خان کی حکومت پر اپوزیشن والوں کا الزام لگانا کوئی انوکھا کام نہیں ہے۔اِس پر بقول وفاقی وزیراطلاعات ونشریات فواد چوہدری اپوزیشن والوں کی ساری تاریخ انتقام سے بھری پڑی ہے ، کرپشن اور لوٹ مار سے نجات اورمثبت تبدیلی کا خواب دیکھنے والی پاکستا نی قوم کی سمجھ نہیں آرہاہے کہ ”احتساب کی بات سے اپوزیشن کیوںگھبراتی ہے“۔

جبکہ ،آج یہ کھلی حقیقت ہے کہ اَب منی لانڈرنگ میں ملوث عناصر کچھ بھی کرلیں ،یہ اپنے انجام سے نہیں بچ سکیںگے ، اِس لئے کہ برسوں سے قومی خزانہ لوٹ کھا نے والے ٹیکس چور اورآف شور کمپنیاں بنا نے اور یورپی و خلیجی ممالک کے بینکوں میں اربوں اور کھربوں جمع کرانے والے یہ قومی چور(پی پی پی ،ن لیگ اور دیگر سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے سربراہان اور اِن کے اِدھر اُدھر کے حواری ) قانون کی گرفت اور احتساب کے کڑے عمل کے بعد سزاوں سے نہیں بچ سکیں گے۔ کیوں کہ وفاقی حکومت کی اعلیٰ سطحی کمیٹی نے مئی لانڈرنگ روکنے کے لئے ٹاسک فورس بنانے کا فیصلہ کرلیاہے اور اینٹی منی لانڈرنگ قوانین میں ترامیم کی منظوری دیدی ہے۔

تاہم ، آج اگر اپوزیشن مُلکی تاریخ میں امر ہونا چاہتی ہے۔ تو اِسے اپنی کرپشن کو کھلے دل سے تسلیم کرتے ہوئے، خود کو نہ صرف احتساب عدالت میں بلکہ عوامی عدالت میں بھی کڑی سزا کے لئے پیش کرناہوگا ،تو یقینی طور پر مُلک سے کرپشن کے خاتمے کے لئے مثبت پیش قدمی ہوسکے گی ۔اِس طرح بالخصوص اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے کرپٹ عناصر (خواہ کوئی بھی ہو)اپنا عوام میں کھویاہوا وقار بحال کرنے میں کامیاب ہوجا ئیں گے۔بہر حال، لازمی ہے کہ آج ساری پاکستا نی قوم وزیراعظم عمران خان کے مُلک سے کرپشن کے جڑ سے خاتمے والے عزم پر اِن کے شابہ بشا نہ کھڑی ہوتووہیں ضروری ہے کہ پاکستانی عوام مُلک میںآبادی کے تیزی سے بڑھتے ہوئے تناسب کو کم اور کنٹرول کرنے کے لئے وزیراعظم پر سیاسی اور اخلاقی لحاظ سے مشورے اور آرا دیں کیوں کہ دنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ دنیا کے جن ممالک میں آبادی بڑھتی ہیں اِن کے وسائل کم ہوجاتی ہیں اور کرپشن جیسے دوسرے مسائل جڑ پکڑلیتے ہیں اِس وزیراعظم عمران خان جس طرح مُلک سے کرپشن کے خاتمے کے لئے کمر بستہ ہیں۔ اِسی طرح آج اِنہیں مُلک میں بڑھتی آبادی کے تناسب کو کنٹرول کرنے کے لئے بھی ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کرنے ہوں گے، تو تب کرپشن کا خاتمہ بھی یقینی ہوسکے گا ورنہ.. ؟ (ختم شُد)

Azam Azim Azam

Azam Azim Azam

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com