لاہور (جیوڈیسک) ڈسکہ میں ایس ایچ او کی مبینہ فائرنگ سے ڈسکہ بار کے صدر سمیت دو وکلا جاں بحق ہوگئے جس کیخلاف وکلاء برادری نے ملک بھر میں آج عدالتی بائیکاٹ کیا۔
ڈسکہ، کراچی، راولپنڈی، گجرات ، گوجرانوالہ اور دیگر شہروں میں وکلاء نے جاں بحق ہونے والے وکلا کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی اور احتجاجی ریلیاں نکالیں جس کے دوران پولیس اور پنجاب حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔ پاکستان بار کونسل کی اپیل پر لاہور میں وکلا نے عدالتی بائیکاٹ کیا ، ہائیکورٹ میں مشرکہ اجلاس اور غائبانہ نماز جنازہ کے بعد وکلا مال روڈ پر احتجاج کرتے ہوئے بپھر گئے۔
پنجاب اسمبلی کی عمارت پر دھاوا بول دیا ، سیکیورٹی کیبن کو آگ لگا دی۔ہائیکورٹ ، ایوان عدل سمیت تمام عدالتوں میں وکلا نے عدالتی بائیکاٹ کیا اور عمارتوں پر سیاہ پرچم لہرا دئیے ہائیکورٹ میں ہونے والے مشترکہ اجلاس میں وکلا قائدین نے جوڈٰیشل انکوائری کے فیصلے کو مسترد کرنے کا اعلان کیا اور مطالبہ کیا کہ ذمہ دار ایس ایچ او اور پولیس اہلکاروں کا سمری ٹرائل کیا جائے۔
ڈسکہ میں جاں بحق ہونے والے وکلا کی غائبانہ نماز جنازہ لاہور ہائیکورٹ میں ادا کی گئی جس میں چیف جسٹس منظور ملک سینئرز ججز اور وکلا کے علاوہ اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید اور عوامی تحریک کے صدر ڈاکٹر رحیق عباسی نے بھی شرکت کی اور مقتولین کیلئے دعائے مغفرت کی ۔ نمازہ جنازہ کے بعد وکلا نے مال روڈ پر احتجاجی ریلی نکالی اور پنجاب حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
وکلا کی ریلی چئیرنگ کراس پہنچی تو وکلا بپھر گئے اور پنجاب اسمبلی کی عمارت پر دھاوا بول دیا ۔ وکلا نے عمارت کے اندر خالی بوتلیں ، ڈنڈے پھینکے اور سیکیورٹی کیبن کو آگ لگا دی۔ وکلا کے احتجاج کے دوران مال روڈ سے پولیس کی نفری ہٹا دی گئی جبکہ رینجرز کے اہلکاروں نے پنجاب اسمبلی کے اندر پوزیشن سنبھالے رکھی تاہم اس موقع پر وکلا خودبخود اپنا احتجاج ختم کر کے واپس چلے گئے لیکن چند وکلا نے دوبارہ ججز گیٹ کے باہر دھرنا دیدیا۔