اسلام آباد(جیوڈیسک) ملک میں بڑے پیمانے پر انتہائی مضر صحت اور زنگ آلود و ناسپتی گھی کی فروخت کا انکشاف ہوا ہے جو آنکھوں کی بینائی اور گردوں کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔ اس ضمن میں دستاویز کے مطابق یہ انکشاف مسابقتی کمیشن آف پاکستان(سی سی پی) ڈاکٹر شہزاد عنصر کی طرف سے دی جانیوالی پریزنٹیشن میں کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر شہزاد نے اپنی پریزنٹیشن میں بتایا ہے کہ مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے وناسپتی گھی کے حوالے سے جامع سروے اور تحقیقات کروائی ہیں اور اس سروے کے دوران مارکیٹ میں فروخت ہونے والے مختلف اقسام و نوعیت کے وناسپتی گھی میں سے زیادہ تر مضہر صحت پائے گئے ہیں جو انسانی صحت کے لیے انتہائی خطرناک ہیں جن کے استعمال سے آنکھوں کی بینائی ختم ہونے اور گردے فیل ہونے کے خطرات ہے۔
انہوں نے اپنی پریزنٹیشن میں مزید بتایا کہ سی سی پی کی طرف سے کرائے جانے والے سروے کے دوران مارکیٹ سے مختلف اقسام کے وناسپتی گھی کے نمونہ جات مارکیٹ سے وناسپتی گھی کے 24 بے ترتیب نمونہ جات (Random Sampels) لیے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ جو نمونہ جات حاصل کیے گئے وہ بغیر کسی برانڈ کا نام مختص کیے‘ لیے گئے اور غیر جانبدارانہ طور پر بے ترتیب طریقے سے حاصل کیے گئے اور جب ان کی لیبارٹری کروائی گئی تو ان میں سے صرف پانچ نمونہ جات کے وناسپتی گھی ایسے تھے
جو تسلی بخش تھے اور یہ پانچ وناسپتی گھی حفظان صحت کے حوالے سے مقرر کردہ معیار پر پورا اترتے تھے جبکہ باقی اُنیس مختلف برانڈ کے وناسپتی گھی کے نمونہ جات میں انتہائی خطرناک شرح کے حساب سے زنگ و نکل پایا گیا ہے اور وناسپتی گھی میں پایا جانیوالا نکل و زنگ آہستہ آہستہ گردوں کو ناکارہ بنادیتا ہے اور وناسپتی گھی میں اتنی زیادہ مقدار میں زنگ کا پایا جانا انتہائی خطرناک ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ وناسپتی گھی میں اتنی بڑی مقدار میں پائے جانے والے نکل و زنگ کے انسانی صحت پر مضہر اثرات کے بارے میں ماہر ین کا کہنا ہے کہ زیادہ تر بیماریاں زنگ آلو وناسپتی گھی کے استعمال سے پیدا ہوتی ہیں۔ ایسے مضر صحت گھی کا دل کے امراض،اعصابی امراض،یرقان،اسقاط حمل(حمل ضائع ہونے کے امراض)، سانس کی نالی سے متعلقہ امراض اور کینسر و سرطان (carcinogenic) سمیت دیگر امراض کا باعث بنتا ہے۔