اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے ملک بھر کے میڈیکل کالجز اور ان سے منسلک ہسپتالوں میں سہولیات سے متعلق تفصیلات دوبارہ طلب کر لیا ہے، صوبائی حکومتوں کو تحریری جواب پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
سپریم کورٹ میں پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں مریضوں ہلاکتوں سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ میڈیکل کالجز کا ایشو بہت بڑا ہے، میڈیکل کالج کے ساتھ 500 بیڈ کا ہسپتال ہونا ضروری ہے، ہسپتال نہیں ہوگا تو ڈاکٹر بننے والے بچوں کی عملی تعلیمی ضرورت کیسے پوری ہوگی، کسی حکومت کا نام نہیں لیتے ، کوتاہیاں نظر آئیں تو جائزہ لیا جائے گا۔
زندگی سب سے بڑا بنیادی حق ہے ۔ جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا کہ محکمہ صحت کی اپنی صحت خراب ہے ، توجہ نہ دی گئی تو اسے بھی آکسیجن لگانے کا وقت آجائے گا ، امیر آدمی تو کہیں سے بھی علاج کرا لیتا ہے ، غریب آدمی کیلئے علاج کا سوچنا بھی عذاب ہے، جسٹس اقبال حمید الرحمان نے کہا کہ لیہ میں زہریلی مٹھائی کھانے سے کئی لوگ ہلاک ہوگئے، صحت کی سہولیات ہوتیں تو ان افراد کی زندگیاں بچائی جا سکتی تھیں، عدالت نے ملک بھر کے میڈیکل کالجز اور ان سے منسلک ہسپتالوں میں سہولیات سے متعلق تفصیلات اور صوبائی حکومتوں سے تحریری جواب طلب کر لیا ، مقدمے کی سماعت مئی کے تیسرے ہفتے تک ملتوی کر دی گئی۔