تحریر : ممتاز امیر رانجھا ملک و قوم کی ترقی میں رکاوٹ بننے والے ملک و قوم کے دشمن ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ایسے لوگ ذہنی طور پر پاہج ہوتے ہیں جو ملک و قوم کو پھلتا پھولتا نہیں دیکھ سکتے۔۔۔۔۔۔اگرچہ کسی کو اس بات کا یقین نہیں ہے کہ موجودہ حکومت اپنے پانچ سال پورے کر پائے گی لیکن احقر کا ناقص سیاسی تجربہ یہی کہتا ہے کہ حکومت کسی نہ کسی طرح سے اپنی پانچ سالہ مدت پورے کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔موجودہ حکومت کے پانچ سال مکمل ہونے کے بعد حکومت کا عوام سے لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کا وعدہ بھی تقریباً95%فی صد پورا ہو جائے گا۔اس حکومت کو پچھلے دو سالوں سے دھرنا گروپ نے لہو لہان کر دیا ہے۔عمران خان نے اپنی ٹیم کے ساتھ ن لیگ پر بہت سے سیاسی وار کئے ،ان کا پانامہ لیک والا تُکہ ایسا لگا کہ ایک منتخب وزیراعظم کو نائب قاصد کی طرح گھر جانا پڑ گیا۔خود عمران خان اپنے لاکھوں گناہوں کے باوجود معصوم بچے کی طرح معصوم ثابت کئے گئے حالانکہ خان صاحب نے بھی کئی بارآئین و قانون کو ہی پائوں کی باندی بنایا۔تاریخ کو نہ تو کوئی تبدیل کر سکتا ہے اور نہ ہی کوئی اسے غلط لکھ سکتاہے۔عمران خان اینڈ پارٹی نے اس دورِ حکومت میں پاکستانی ترقی میں جتنے روڑے اٹکائے ہیں اتنے کسی اور نے نہیں اٹکائے۔ہم سارے گواہ ہیں کہ ڈالر اور پٹرول کی قیمت انتہائی کم تھی لیکن خان صاحب کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے عوام کو کھڈے لائین لگنا پڑا ۔اب ڈالر اور پٹرول دنوں ملک و قوم کا خون نچوڑ رہے ہیں۔سی پیک سمیت کئی ترقی کے کام نہ صرف تاخیر کا شکار ہوئے بلکہ کوئی ضروری ترقیاتی کام التوا کا شکار ہوئے۔جن کو لگتا ہے کہ پی ٹی آئی نیک پرہیز گار لوگوں کی جماعت ہے وہ احمقوں کی جنت میں بستے ہیں۔سب کو بتانا ضروری ہے کہ پی پی پی کے آدھے لوگ اس وقت پی ٹی آئی کا حصہ ہیں،علاوہ ازیں احقر جس علاقے میں رہتا ہے وہاں کے پی ٹی آئی کے منتخب نمائندگان کی کرپشن کہانیاں کوئی بھی احقر سے حاصل کرسکتا ہے،باقی پی ٹی آئی والے کیسے ڈیلور کر رہے ہیں اس کا ہر کوئی پتہ کروا سکتا ہے۔
طاہر القادری کی تحریک میں خان صاحب کی طرح کی سیاست جھلکتی ہے۔لاہو ر میں پولیس اور عوام کے درمیان لڑائی ہونا بھی دراصل طاہر القادری صاحب کی کم عقلی کی نشانی ہے۔لاہور میں بے گناہ مرنے والی عوا م اور پولیس فورسز کی اموات کے طاہر القادری بھی اتنے ہی ذمہ دا ر ہیں جتنے کہ پنجاپ پولیس والے۔ویڈیو فوٹیج میں صاف دکھائی دیتا ہے کہ طاہر القادری کے جانشینوںنے بھی پولیس رٹ کو چیلنج کیا ۔وہاں اگر طاہر القادری کے لوگ تھوڑا صبر دکھالیتے تو کچھ بھی نہ ہوتا یا طاہر القادری اپنے لوگوں کو جذباتی ہونے سے روک دیتے تو بھی رزلٹ مختلف ہوتا۔پنجاب پولیس بھی اپنے رویے میں مزید لچک دکھاتے تو شاید دونوں طرف سے اتنے لوگ نہ مرتے۔ہاں اگر کوئی یہ کہے اس سارے واقعے میں وزیر اعلیٰ پنجاب کا یا وزیر قانو ن کا قصور ہے تو یہ چاند پر تھوکنے کے مترادف ہے۔جتنی مرضی جے آئی ٹی بنوا لیں اس واقعے میں طاہر القادری برابر کے گناہ گار نظر آئیں گے۔ساری دنیا کے صاحب عقل لوگ جانتے ہیں کہ طاہر القادری پاکستان میں رمضان اور عید ِ قربان پر چندہ،فدیہ ،صدقہ ،فطرانہ اور قربانی کی کھالوں کی مد میں پیسہ بٹورنے آتے ہیں۔
اس پہلے احقر ختم نبوتۖ پر ایک کالم لکھ چکا ہے۔جو لوگ میاں شریف، نواز شریف اور شہباز شریف فیملی کو شروع سے جانتے ہیں ان سب کو پتہ ہے کہ یہ خاندان مساجد،مذہب اور دین سے جڑے ہوئے لوگ ہیں۔رائے ونڈ جہاں ہر سال اجتماع ہوتا ہے یہ زمین بھی اسی خاندان کی طرف سے عطیہ کیا گیا ہے ۔اس اجتماع میں شریف خاندان کے لوگ پچھلے کئی سالوں سے شریک ہو تے ہیں۔اللہ کے بندو۔۔۔تھوڑی دیر سوچ لو جو لوگ تیسری دفعہ حکومت میں پہنچے ہیں کیا اتنے بے وقوف ہیں کہ مسلمان ہو کرنعوذبااللہ اتنی بڑی گستاخی کا تصور بھی کریں۔حکومت کو ختم نبوتۖ کے نام پر بدنام کرنے والے بھی اپنے سیاسی عزائم لئے پھر رہے ہیں۔کئی نام نہاد علماء اور امام جو عوام سے پیسہ بٹور کردین کے نام پر سیاست کریں انہیں کون صاحب شعور دیندار سمجھے،کوئی ان سے پوچھے بغیر محنت کے امیر لوگوں سے لاکھ لاکھ روپیہ نذر نذرانہ،صدقہ یا فطرانہ لیکر اپنے اوپر یا دھرنے پر لگانا کونسا دین سکھاتا ہے۔بھائی صاحب کو مکمل صاحب ایمان ہو گا وہ لوگوں کو دین کی طرف بغیر کسی لالچ یا طمعہ کے بلائے گا اور کرسی اقتدار کو ناپسند کرے گا۔اگر کسی کو دین کے نام پر دھرنا دینے والوں کی سیاست نہیں دکھائی دیتی تواس کا اندازہ آنے والے الیکشنوں میں سب پر عیاں ہوجائے گا۔مائنس نواز شریف کرنے والوں نے ن لیگ کو ہر طرف سے جال لگانے کی کوشش کی ہے،کسی نے حکومت کو کورٹ میں فیل کرنے ،کسی نے عوام کو مروا کر فیل کرنے اور کسی نے دھرنا دیکر عوام میں فیل کرنے کی پالیسی اپنا رکھی ہے۔پارلیمنٹ میں جب بل منظور ہوتا ہے تو سب کی نظروں سے گزر کے جاتا ہے۔اس بات پر صرف ن لیگ کو کھڈے لائین لگانا سیاسی گھٹ جوڑ ہے۔سلمان تاثیر کو قتل کرنیوالے ممتاز قادری شہید صاحب کی پھانسی اس حکومت میں ہوجانا بھی موجودہ حکومت لئے مصیبت کا باعث بنا۔حکومت پر پھانسی دینے کا دبائو تھا ،حکومت اس پھانسی میں التوا نہ کرسکی۔حکومت نئے آئین اور قانون کے تحت کسی بھی سزائے موت کے مجرم کو پھانسی سے بچا نہیں سکتی۔نئے قانون میں کوئی بھی قاتل یا دہشت گرد پھانسی ہونے کے بعد اپنی سزا پا کر ہی رہتا ہے۔
ہر دور میں ہر حکومت کے خلا ف حکومت گرانے کے لئے پریشر گروپ بنتے رہتے ہیں۔اس دور میں بھی ایسا ہی ہورہا ہے لیکن سب کو پتہ ہے اس دور میں ساری قوتیں ایک طرف ہو کر ن لیگ کو اپنے نشانے پر لئے ہو ئے ہیں حالانکہ ا ن سب کا اپنا دامن کرپشن میں اٹاہوا ہے۔پی پی پی،ایم کیو ایم،تحریک انصاف ہوں یا کوئی مذہبی جماعت سب کسی نہ کسی طرف سے عوام کو چونالگا رہی ہیں۔سب کے سب اپنی سیاسی دکان چمکا رہے ہیں۔سب کی دکانوں پر بہت رش ہے،اگر کسی نے موجودہ حکومت کو انصاف کے ترازو پر، پرکھا تو صاحب دیکھنا !اس ترازو میں موجودہ حکومت سب سے بھاری ہے۔اس پارٹی نے ہر دور میں عوام کو کچھ نہ کچھ فائدہ دیاہے،کبھی موٹروے،کبھی سی پیک،کبھی لوڈ شیڈنگ سے نجات،کبھی امریکہ سے نجات اور کبھی سستا پٹرول۔پی پی پی نے ہر دور میں کرپشن کی،سندھ میں پی پی پی نے پچھلے کئی سالوں سے عوام کے لئے کوئی کامیاب منصوبہ نہیں دکھایا ،ایم کیو ایم نے ہر دور میں دہشت گردی،لوٹ مار اور قتل و غارت دی ہے۔تحریک انصاف اپنا ایک صوبہ بھی بہترین نہ بنا سکی،ہاں تحریک انصاف اپنے جلسوں میںڈانس پارٹی اچھا طرح چلا جانتی ہے جس میں نوجوان مردو خواتین کی ”Get together party” اچھی ہو جاتی ہے،صاحب ہم تو کئی بار کہے دیتے ہیں کہ جو بندہ اپنا گھر ٹھیک سے نہ چلا سکے وہ پارٹی اور ملک کیا چلائے گا۔محمود اچکزئی ہوں،شیخ رشید ہوں یا کوئی اورطاہر القادری جیسا ہو، یہ سب پکی پکائی دیگ کھانے کے عادی ہیں۔انہیں دوسروں کے جلسوں میں تقریر کر کے دوسروں پرکیچڑ اچھالنے کا فن اچھا آ تا ہے۔محمود اچکزئی نے فاٹا کے معاملے میں افغانستان کو سپورٹ کر کے محب الوطنی کو نقصان پہنچایا ایسے بندے کو ایوان میں نہیں ہونا چاہیئے،شیخ رشید نے عمران خان کے ساتھ ملکر گالیاں دینے کی سیاست کو پروموٹ کیا اور طاہر القادری نے دین کے نام پر پیسہ بٹورنے اور بے گناہ مروا کے انہیں کیش کرنے کی،دھرنا دینے کی سیاست کو فروغ دیا۔
موجودہ حکومت کو سینٹ تک جانے میں بے شمار رکاوٹیں ہیں اور اگر یہ حکومت ساری رکاوٹیں عبور کر کے سینٹ کا الیکشن جیت پائی تو اگلے الیکشن میں ن لیگ پھر جیت جائے گی ۔فاٹا کو کے پی کے میں شامل کرنا ہی ملک کے لئے زیادہ بہتر ہے، اس سلسلے میں تاخیربھی حکومت کے لئے مسائل کھڑے کر سکتا ہے۔حکومت کو سینٹ تک جانے سے روکنا ہی باقی تمام پارٹیوں کو دھرنوں اور احتجاجی تحاریک پر مجبور کر رہی ہے اور یہی حکومتی کامیابی ہے جس کی وجہ سے تمام حزبِ اختلاف پارٹیوں کے پیٹ میں درد بنتا نظر آ رہاہے۔حکومت کے تمام منتخب نمائندگان کو اپنے علاقائی ترقیاتی کاموں پر فی الفور توجہ دینا ہوگی۔ گلیوں اورمحلوں کے مسائل جن میں تازہ پانی،گیس ،بجلی اور سیوریج سسٹم حل کرنے سے ووٹ بینک بڑھ سکتا ہے۔ حکومت کی ترقی میں رکاوٹ بننے والے کبھی ملک کے خیر خواہ نہیں ہو سکتے،ایسے لوگ حکومت میں ہوں یا حزبِ اختلاف میں دونوں حالتوں میں ملک و قوم کے دشمن ہیں۔اللہ تعالیٰ ملک دشمنوں سے ملک کو بچائے آمین۔