تحریر : رائو عمران سلیمان ایک تعلق وہ ہے جو عوام کا حکمرانوں سے جڑا ہے اور ایک تعلق وہ ہے جو ہردور کے حکمرانوں کا عوام سے رہاہے ، ہم نے دیکھا کہ عوام نے اپنے ان ہی مقامی یا پسندیدہ سیاستدانوں کو ہر دور میں چنا جنھوں نے انہیں برباد کرنے میں کسی بھی دور میں کوئی کثر نہیں چھوڈی ،جبکہ وہ تعلق جو عوام کا حکمرانوں کے ساتھ ہے وہ یہ ہے کہ ان تمام بربادیوں کے باوجود بھی یہ پیٹ سے بھوکی عوام ان جابر حکمرانوں کی کرسیاں اٹھانے اور نعرے لگانے میں مصروف رہی ،لاکھ ان حکمرانوں کی کرپشن ثابت ہوتی رہے مگر عوام ہے کہ ان ہی لوگوں پر مٹتی رہی ہے۔
مثال کے طور پر اب سارے ثبوت شریف خاندان کے سامنے آچکے ہیں کہ انہوں نے کس کس طرح سے قومی خزانے کو نقصان پہنچایااس کے باوجود اگر پنجاب کی عوا م کو یہ حق دیا جائے کہ اب وہ انتخابات میں اپنے ووٹ کا صحیح استعمال کریں تو یقینا پنجاب کی عوام کی ایک بھاری اکثریت شریف خاندان کے ساتھ ہی جائے گی ،یہ ہی حال سندھ اور اس ملک کے دیگر مقامات کا ہے جن کے باعث اس ملک میں پھیلے چند مٹھی بھر خاندان باریوں کے حساب سے ہردور میں اپنے ووٹرز کا خون چوستے رہے ،یقیناً یہ عوام کا اپنا حق ہے کہ وہ رابطے اور رشتے خود بناسکے اورکوئی کسی کو روک بھی نہیں سکتااس ملک کے لیڈر عوام چنتی ہے یقیناً اپنے مخالفین بھی خود ہی پیداکرتی ہے اس ملک میں چندخاندان موروثی سیاست کے طفیل اقتدار بناتے رہے ہیں اور عوام بھوک اور بیماریوں سے مربھی جائے تو ان کی نسلیں ان موروثی سیاستدانوں کی خدمت کرتی رہتی ہے ،عوام بہت خوشی خوشی اپنے ان ہی پرانے لوگوں کو اپنے ووٹوں کے زریعے پھر سے اس طرح چنتی ہے جیسے پہلی مرتبہ ان کو منتخب کرنے کاارادہ ہو، یہ سب جانتے ہوئے کہ ان پر گزشتہ حکومت میں کیاکیا ستم اٹھائے گئے تھے ،اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اس ملک کی عوام کو ایک طویل عرصے سے کوئی خیر کی خبرنظر نہیں آئی ہے ،حکمرانوں کے تلخ رویوں نے خود کو ہی نہیں بلکہ معاشرے کو بھی سخت نقصان پہنچایاہے جنھوں نے ہردور میں عوام کی خدمت کم اور مال جمع کرنے اور اسے گننے میں وقت زیادہ لگایا۔
اے عدم احتیاط لوگوں سے لوگ منکر نکیر ہوتے ہیں
میں سمجھتا ہوں کہ اب بہت ہوگیاہے اب یہ ملک اور قوم مزید آزمائشوں سے نہیں گزرسکتے جہاں ہمیں موجودہ روایتی سیاستدانوں کے بدلے اب پڑھے لکھے اور محب وطن لوگوں کی ضرورت ہے وہاں اس قدر آسانی سے ان لوگوں کو جانے بھی نہیں دینا چاہیے ، یقینااحتساب تو بنتاہے !مگر صرف شریف خاندان کا نہیں بلکہ ان تمام لوگوں کا جو ہر دور میں باریوں کے حساب سے ملک کو لوٹتے رہے ، اس میں حکومت ہی نہیں بلکہ اپوزیشن میں بیٹھے سیاستدان بھی برابر کے شریک ہیں میں کبھی یہ نہیں کہتا کہ نوازشریف کو ہٹا کرعمران خان یا زرداری کو اس ملک کی تقدیرسونپ دی جائے ،بلکہ مجھ سمیت اس ملک کے بہت سے لوگوں کی یہ خواہش ہے کہ اس ملک کو ایماندار اور محب وطن قیادت نصیب ہو ،جہاں تک احتساب کی بات کی جائے تو یہ بھی درست ہے کہ جس قدر فوکس شریف خاندان پر رکھا جارہاہے اس میں شکوک تو خودبخود ہی پیدا ہونگے کیونکہ کون نہیں جانتا کہ آصف زرداری اور اس کے حواریوں نے کس کس انداز میں ملک کو لوٹا ہے اور کتنی بے دردی سے مسلسل عوام کی جیبوں پر ڈاکے ڈال رہے ہیں۔
کون نہیں جانتا کہ عمران خان کے پاس کھڑے ان لوگوں کو جو سب کے سب وہ ہی لوگ ہیں جو گزشتہ سے پیوستہ ہیں جو ان سابقہ حکومتوں کے لوگ ہیں جنھیں جب بھی اور جہاں بھی موقعہ ملا انہوں نے لوٹ مار مچائی ان میں سے بہت سے ایسے سیاستدان بھی ہیں جنھوں نے اقتدار کی لالچ میں اپنوں کو ہی مرواڈالا، کیوں کہ ان لوگوں کا ڈر خوف تو عوام کو بے موت مارتے مارتے کھل ہی گیاہے،میں یقین کے ساتھ کہہ سکتاہوں کہ اس وقت حکومت تو ہے ہی اس پر اپوزیشن کے وہ تمام لوگ بھی کرپٹ ہیں جو صرف اور صرف اقتدار کی لالچ میں عوام کو سینے سے لگارہے ہیں جن کا مقصد عوام کی خدمت ہرگز نہیں ہے اس پر ان تمام باتوں کے باوجود احتساب کا دائرہ شریف فیملی پر ہی لگادیناسمجھ سے بالاتر ہے اس ملک میں احتساب لینے والوں کے پائوں اتنے بھی چھوٹے نہیں ہیں کہ جو جاتی عمرہ سے نکل ہی نہ پائیں یقیناًہماری عدالتوں کواب یہ بھی سوچنا ہوگا کہ آصف زرداری جیسا آدمی ماضی میں جن جن بھیانک کیسوں سے بری ہوتا رہاہے وہ کیا وجوہات تھی میں اگر یہ کہتا ہوں کہ عدالت نے شریف خاندان سے سہی انصاف لیا تو یہ منصفوں کے لیے خوشی کا باعت ہوگالیکن اگر میں یہ کہوں کہ زرداری صاحب اور عمران خان کے ارد گرد کے لوگوں کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے تو یہ غلط کس طرح ہو سکتا ہے۔
یقیناً ہر کوئی جانتاہے کہ شریف خاندان کے ساتھ پیپلزپارٹی کے لوگ بھی ماضی میں خوب مال بناتے رہے ہیں مگر جس انداز میں باقی لوگوں کوچھوڑ کر شریف خاندان کو احتساب کے شکنجے میں لیا جارہاہیے وہ کچھ سمجھ میں نہیں آتا، میں نے اپنے لاتعداد تحریروں میں مسلم لیگ نواز کی بیڈ گورنس اور کرپشن کے متعلق لکھا ہے اس تحریر میں بھی عوام کے خون پسینے کی کمائی کو لوٹنے والوں کا احتساب چاہتاہوں مگر صرف شریف خاندان کا ہی نہیں بلکہ ماضی کے ان تمام لٹیروں کو پکڑنا ہوگا جو اس ملک کی عوام کے قاتل ہیں ،لندن میں بیٹھے ایک سیاسی جماعت کے سربراہ کا ایک اشارہ ہوتے ہی کراچی کی سڑکوں پر خون بہنا شروع ہوجاتا تھا جو سرعام کراچی کے دکانداروں کی تجوریوں سے جتنی چاہے رقم نکال لیتا تھا مجھے بتایا جائے کہ اس شخص کو کب واپس وطن لایا جارہاہے؟ اس پر کب شریف خاندان کی طرح مسلسل کیسز بنیں گے ؟۔
عوام کو بتایاجائے کہ سندھ میں اربوں روپے کا سالانہ بجٹ کہاں چلاجاتاہے ؟سندھ کے سرکاری ہسپتالوں میں سہولیات تو دور کی بات ایک پیناڈول کی گولی بھی مریض کو باہرمیڈیل سٹور سے ہی خریدنی پڑتی ہے تعلیمی اداروں میں گدھے اور گھوڑوں کو باندھ رکھا ہے اور سب سے بڑھ سندھ کی عوام اسی گھاٹ کا پانی پیتے ہیں جس میں مال مویشی اپنا شکم سیر کرتے ہیں اور بھی بے شمار محکموں کا یہ ہی حال ہے خدارا مجھے بتایاجائے ان تمام محکموں کا سالانہ بجٹ جو ہر ایک لیے اربوں روپوں کے لحاظ سے ہوتا ہے وہ کہاں جاتا ہے؟ آخر ان لوگوں کو کب پکڑا جائے گا بہت دیر ہوچکی ہے ایک ہی خاندان کو عدالتوں کے چکر لگاتے ہوئے ،کیا اس بات کو یہ سمجھا جائے کہ ٹارگٹ ایک ہی خاندان ہے؟ یقیناً اس ڈھیل کا یہ نقصان ہوسکتاہے کہ باقی تمام ملکی لٹیرے اس ملک سے بھاگنے میں کامیاب ہی نہ ہوجائیں یا پھر موجودہ احتساب کرنے والوں کی مدت ختم ہوجائے ۔آپ کی فیڈ بیک کا انتظار رہے گا۔