ملک ملت کی بات مت کیجے یے باتیں بہت پرانی ہیں کیسی تعلیم کیا ادب کیا سخن اب تو جو ہے وہ حکمرانی ہے کسی محفل کہاں کی بزم ادب شاعری کا وہ عروج روام مصنفوں کی عزت ناموس اب تو جو ہے وہ حکمرانی ہے درس گاہیں بنی ہیں مقتل گاہ ہسپتال میں شور فغاں بھول بیٹھے ہیں قائد کے اافکار چھوڑ بیٹھے ہیں دین کے ازکار بے بسی ہے بد گمانی ہے اب تو جو ہے وہ حکمرانی ہے ہر طرف بے حسی خدا حافظ اے وطن تیرا اب خدا حافظ اب تو جو ہے وہ حکمرانی ہے