اسلام آباد (جیوڈیسک) ملک میں نئی آٹو پالیسی کا اجرا آج سے ہوگا۔نئی پانچ سالہ پالیسی کے تحت مقامی و غیر مقامی اسپیئر پارٹس کی درآمد پرڈیوٹیز میں دس فیصد تک کمی کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ استعمال شدہ چھوٹی گاڑیوں کی درآمد جاری رکھنے کی تجویزبھی منظور کرلی گئی ہے۔
آٹوپالیسی کے تحت سرمایہ کاروں کو پاکستان میں مینوفیکچرنگ یونٹس اور ڈسٹری بیوشن مراکز قائم کرنا ہوں گے۔آٹو پالیسی میں سرمایہ کاروں کوتین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔
پاکستان میں مینو فیکچرنگ پلانٹ لگانے والے سرمایہ کار کیٹگری اے میں شامل ہوں گے،جنہیں اسپیشل اکنامک زون ایکٹ کے تحت متعدد ٹیکس مراعات حاصل ہوں گی‘ آٹو پلانٹ، مشینری اورآلات کی درآمد پر 100 فیصد کسٹمز چھوٹ ہوگی۔
800 سی سی سے اوپر والی گاڑیوں کےمقامی آٹوپارٹس کی درآمد پر 10 فیصد کسٹمزڈیوٹی جبکہ نان لوکل پارٹس کی درآمد پر 25 فیصد کسٹمز ڈیوٹی عائد ہوگی اور 800 سی سی سے کم گاڑیوں کے پارٹس کی درآمد پر 10 فیصد کسٹمز ڈیوٹی عائدہوگی۔
بسوں، ٹرکوں ٹریکٹرز اورپرائم موورز کے نان لوکل پارٹس کی درآمد پر کسٹمز ڈیوٹی کی موجودہ شرح برقرار رہے گی‘ موٹر سائیکل انڈسٹری کے لیے ٹیکسوں میں کوئی تبدیلی نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ آٹوپالیسی کے تحت سرمایہ کاروں کو پاکستان میں مینو فیکچرنگ یونٹس اور ڈسٹری بیوشن مراکز قائم کرنا ہوں گے۔