اسلام آباد (جیوڈیسک) چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کا کہنا ہے ملک کو مختلف اطراف سے جارحیت کا سامنا ہے ، صورتحال نارمل نہیں اور غیر معمولی حالات میں غیر معمولی اقدامات کرنے پڑتے ہیں۔
سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں سے دہشتگردی کے جرم میں سزا پانے والے ملزمان کی اپیلوں کی چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے کی ۔ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیئے کہ غیر معمولی حالات غیر معمولی اقدامات کرنے پڑتے ہیں ، ہمارے ملک کے حالات نارمل نہیں ، ملک کو مختلف اطراف سے جارحیت کا سامنا ہے ، بیرون ممالک میں گواہوں کے اصل نام بدل دیے جاتے ہیں بیرون ممالک میں گواہ عدالت میں پیش نہیں ہوتے، وہاں گواہ پردے کے پیچهے ہوتے ہیں۔
ججز کا تحفظ بهی مسئلہ ہے،راولپنڈی میں ماتحت عدلیہ کے جج نیازی کا قتل ہوا ۔ عدالت نے پریڈ لائن راولپنڈی خود کش حملے میں ملوث محمد غوری اور فرنیئر کور چیف پوسٹ اور بنوں خیل حملے کے ملزم طاہر کی اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیاجبکہ دشمن ملک کی ایجنسی کے لیے مخبری کرنے والے الف خان کی اپیل خارج کر دی ۔ جسٹس عظمت سعید کا کہنا تھا کہ بعض اوقات ایسا بهی ہوتا ہے کہ بندہ جہاد کو نکل جاتا ہے۔
ورثاء پیچهے فوج کے خلاف پرچہ کٹوا دیتے ہیں،سپریم کورٹ نے فوجی عدالت سے سزائے موت پانےوالے ملزم فضل غفار کی اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا ۔ عدالت نے فتح خان حافظ صادق اور اکسن محبوب کی درخواستوں کی سماعت بیس جون تک ملتوی کر دی ، آئندہ سماعت تک ملزمان کے وکلا کو ریکارڈ کا جائزہ لینے کی اجازت دیدی ۔