ہمارے ملک میں معمولی جرائم میں ملوث شخص توجیل جاتا ہے اور ملک لوٹنے والا باہر ہی رہتاہے اگر اِن میں سے کوئی جیل چلابھی جائے توکوئی نہ کوئی وجہ بتاکر یابیماری کا جواز کے بہانے باہر نکل آتاہے جبکہ غریب کو یہ سہولت بھی میسر نہیں ہے۔پاکستانی جیلوں میں بہت سے مریض ایسے ہیں جوکسی نہ کسی جرم میں مختلف نوعیت کی سزائیں بھگت رہے ہیں شدید بیمار ہیں۔کسی کو شوگر ہے توکسی کو بلڈپریشر کامسئلہ، کوئی دل کامریض ہے تو کوئی ٹی بی وگردوں کی بیماری کاشکار مگر انہیںکوئی بہتراطمینان بخش سہولت ستیاب نہیںہے طبی بنیادوں پر ضمانت بھی ممکن نہیں ہے۔
علاج معالجہ کی سہولت بھی کوئی خاص نہ ہے ،سکون نام کو نہیں ہے وہ جیلوں میں روزمرتے روزجیتے ہیںاپنی بیماری کے ہاتھوں لڑتے ہیںمگر اِن کے لیے کوئی خاص انتظام و اہتمام نہیں، جیلوں میں اُن کا کوئی پرسان حال نہیں،کاغذوںفاعلوں میں سب اچھا حقیقت میں ٹھیک کچھ بھی نہیں،جیلوں میں سہولیات سے قیدی ناخوش ،اوپر سے بیمار قیدیوں کی زندگی سوہان روح بنی ہوتی ہے،علاج معالجے کی سہولت نہ ہونے کے برابرصرف دل کو دلاسا دینے والی بات ،مجبوری کا نام شکریہ ۔۔اگر تھوڑا بہت علاج ومعالجہ میسر بھی ہے تو اچھاعلاج ممکن نہیں ہوتا،ڈاکٹر دل جمعی سے دیکھتے ہی نہیںہیں وہ بیمار ہوکر بھی بیمار نہیں کہلاتے اوردنیا بھر کے جھوٹے صحیح ہوکر بھی بیمار کہلواتے، اب کے بار وہ جھوٹے جو خدائی پکڑپربیمار کا روپ دھار لیتے تھے۔
اب بیمار ہوئے تو غضب کے ہوئے،ڈاکٹروں کی لائنیں لگی ہوئی ہیںنجانے کہاں کہاں سے ڈاکٹر بلائے جارہے ہیںانہیں ٹریمنٹ دی جارہی ہے اِن کی بیماری بارے مختلف خدشات وتحفظات بیان کرتے اِن کی سلامتی کے لیے دعائوں کی اپیل کی جارہی ہے اِن کی مکمل صحت یابی کے لئے تمام کوششیں کی جارہی ہیں حکومتی وعدالتی مشینری کی طرف سے انہیں تمام تر جرائم میں ملوث ہونے کے باوجود محض بیمار ہونے کے سبب دھڑادھڑتمام ریلیف اور ضمانتوں پر ضمانتیں دی جارہی ہیںنواز شریف کو بیرون ملک بجھوانے سمیت بہت سے آپشنز پر غور کے لیے سیاسی و عدالتی سطح پربیٹھکیں سج چکی ہیںنوازوزرداری کی بیماری کے ہرسوچرچے ہیںہر ایک کے من میں اِن ”ایماندار””ملک کو بلند کرنے والے ”اِن دونوں اشخاص کا درد چھپا ہوا ہے ہر ایک دوسرے کو نواز وزرداری کی بیماری پر سیاست نہ کرنے کا مشورہ دیا جارہاہے،اِن ”دیانتدار ”اور ”محب وطن”سیاستدانوں کے لیے قوم سے لمبی دعائوں کی اپیلیں بھی کی جارہی ہیںزرداری نواز شریف سے بھی زیادہ بیمار ہیں کابھی پتا چلاہے نواز شریف کے پلیٹ لیس کم ہوگئے اور کبھی بڑھ گئے کا ہی ہرآن موجود میڈیا پر حساب کتاب ہورہا ہے۔
نواززرداری کو علاج معالجے کی اشد ضرورت ہے نواز شریف کے پلیٹ لیس بن نہیں رہے تو آصف زرداری کے نوے ہزار رہ گئے کی بازگشت ہرسو سنائی دیتی ہے نواز شریف سروس ہسپتال میں ہی علاج کروائیں گے یا شریف میڈیکل سٹی ہسپتال منتقل ہوجائیں گے پرہی سارادن مغز ماری ہوتی رہتی ہے کیا نواز شریف کا علاج پاکستان میں ممکن ہے یا باہر سے ہوگا؟ اگر نواز شریف کا علاج پاکستان میں ممکن نہ ہوسکا تو کیا وہ باہر علاج کے لیے جاسکیں گے؟آیا حکومت وعدالت سے ایسی حالت میں انہیں اجازت مل جائے گی؟سارا دن یہی خبریں میڈیا پر چلتی رہتی ہیں گویا اِس جوڑے کے علاوہ اور کوئی خبر میڈیاکے پاس نہ ہے ہمارا میڈیا سارادن نوازشریف کویہ ہوگیا وہ ہوگیا سے ہی باہر نہیں نکل پارہا ہے۔میراایسے افراد سے پوچھناہے کہ جتنی مستعدی آپ ایسے لوگوں کے لیے دکھاتے ہو کیاایسی مستعدی کسی اور کے لیے بھی دکھاتے ہو؟جتنا ہسپتال میں پڑے نواز شریف اورآصف زرداری کو حالت علاج میں دکھاتے ہو کیااتنا کبھی کسی عام آدمی کوبھی دکھاتے ہو؟
جتنا ایک جوڑے کے لیے ہلکان وپریشان ہو کبھی ہسپتالوں میں بے بسی اور لاچارگی کی حالت میں لائنوں میں کھڑے مریضوں کے لیے بھی ہوتے ہو؟جتنا ریلیف اور ضمانتیں بااثر افراد کو دینے کے لیے بے تاب ہوتے ہو کیاکسی کمزور کوبھی ایسے ریلیف اور ضمانتوں سے نوازتے ہو؟جتنی باغ وبہارصاحب حیثیت لوگوں کے لیے مہیا کررکھی ہے کیاعام شخص بھی کبھی اس سے مستفید ہواہے ؟جتنے میڈیکل بورڈ اور صحت سہولتوں سے اقتدار و اختیار والوں کو نوازتے ہو کبھی کسی عام فردکو بھی نوازتے ہو؟یہاں غریب کو بوقت ضرورت ہسپتال میں داخلہ نہیں ملتا اور یہاں صاحب بہادر کو علاج کے لیے پاکستان کا کوئی ہسپتال ہی پسند نہیں آتا،یہاں لوگ بھوک وافلاس سے مر رہے ہیںاور ان کے لیے ا نواع واقسام کے من پسندکھانوں کی گنتی کاہی شمار نہیںیہاں جیلوں میں قیدی اپنے بنیادی حقوق سے بھی محروم ہیں انہیں کچھ میسر نہیں ہے اور جناب والا کے لیے موبائل ہیلتھ وینز ڈاکٹرز میڈیکل بورڈ تشکیل دے دیئے جاتے ہیں اور حضوروالا علاج ہی نہیں کرواتے ہیںاور اگر کرواتے بھی ہیںتو مطمن نہیں ہوتے ،ایک ڈاکٹر عدنان کیا مل گیا ان کو اس دیس میں،سرکاری ڈاکٹروں کو اپنے کمرے تک نہیں پھٹکنے دیتے تھے اب سروس ہسپتال میں11 روز سے پڑے ہوئے بھی غیرمطمن سے ہوئے شریف میڈیکل سٹی ہسپتال میں من پسند وارڈ تیاری کا کہہ کر وہاں امکان ہے کہ منتقل ہونے والے ہیں۔
اتنا کچھ کہنے بولنے والے کیا اتنا نہیں جانتے کہ اس ملک میں غربت کی شرح کیا ہے؟؟؟علاج معالجہ کی سہولیات کتنی؟برس ہا برس سے پاکستان کے سیاہ وسفید کے بلا شرکت غیرمالک رہنے والے نواز شریف کو اب اس ملک کا کوئی ہسپتال بھی اپنے علاج کے لیے بہتر نہیں لگتا، بیرون ملک ہی علاج اچھالگتا،علاج بھی بیرون ملک ،کاروبار بھی بیرون ملک، اولاد بھی بیرون ملک اور خود بھی بیرون ملک جانے کے متمنی اور صرف حکمرانی پاکستان میں۔اپنے دور حکومت میں پاکستان میں تمام تر سہولیات سے مزین ایک بھی ڈھنگ کا ہسپتال نہ بنانے والے کی جیل یاترہ کے بعد طبی بنیادوں پر ضمانت اور پتلی سی حالت دیکھنے والی،شاید کہ ایک عبرت کا نشان ،اپنے پیٹ کے لیے سوچنے والے ،ملک وقوم کے لئے کچھ بہتر نہ کرپانے والوں کواب وقت پڑنے پر اپنے لیے اس دیس میں کچھ بہتر اور اچھا نہیں لگ رہا،یہ مکافات عمل ہے آج جو بیجوگے کل اسے ہی کاٹنا پڑے گا۔عوام کو ان کے بنیادی انسانی حقوق اور سہولتوں سے محروم کرنے والے ایسے حکمران کاش !سمجھ پاتے کہ رعایا کے جذبات سے کھیلنے والے حکمرانوں کے دامن اکثر جاتے ہوئے خالی ہی ہوتے ہیں۔
مجھ کوتو میسر نہیں مٹی کا دیا بھی گھر پیر کا ہے بجلی کے چراغوں سے روشن