ہمارے ملک کی سیاست بھی عجیب ہے اقتدار میں آنے والا ہر شخص سمجھتا ہے کہ وہ اب ہمیشہ کے لیے عوام کی گردن پر سوار ہوگیا ہے بس اپنے ارد گرد کے لوگوں انکے چمچے کڑچھوں اور خاص کر اپنے حواریوں کا خیال رکھوں انہیں لوٹنے کی کھلی چھٹی دو اور پھر حکمرانی کے مزے لو مگر جس جس نے بھی اپنے اقتدار کو طول دینے کے لیے آئین کا بیڑہ غرق کیا،ملک کو لوٹا اور عوام کو فاقہ کشیوں پر مجبور کیا وہ آخر کا ذلیل ورسوا ہو کر ہی نکلا پرانی تاریخ کو چھوڑیں آج کے نوجوانوں کے لیے جنہوں نے بھٹو کو پھانسی لگتے دیکھی،ضیاء الحق کا جہاز ہوا میں تباہ ہوتے دیکھا،بینظیر بھٹو اور نواز شریف کو کرپشن پر اقتدار سے نکالا مگر آج پھر وہی لوگ ہم پر کسی نہ کسی صورت مسلط ہیں ابھی کل کا ہی واقعہ دیکھ لیں مریم نواز صفدر کو نیب نے طلب کیا تو وہ پوری تیاریوں کے ساتھ نیب کے دفتر پہنچ گئی اور انکو وہاں تک پہنچانے والے انکے اپنے نمک خوار ہیں اور وہ اس وقت ہرادارے میں موجود ہیں۔
خاص کر پنجاب پولیس میں تو انکے بہت سے مخبراور سہولت کار موجود ہیں جو ہر وقت انکی خدمت کے لیے حاضر ہیں اور انہی عناصر کی وجہ سے نیب دفتر کے باہر ہنگامہ آرائی کا واقعہ پیش آیا اور اسکی اطلاعپہلے سے موجود تھی پولیس کو بھی علم تھا مگر انہوں نے ناکہ پر لوگوں کو روکنے کی بجائے مختلف طریقوں سے انہیں نیب دفتر کے باہر جمع ہونے کا موقعہ دیا اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے نیب نے مریم نواز کو اطلاع کردی کہ آپ کو اکیلے آنا تھا مگر لوگوں زیادہ ہونے کی وجہ سے آپ واپس چلی جائیں مریم صفدر واپس تو چل پڑی مگر پھر جو فون کال آئی کہ مقصد تو فوت ہوگیا آپ واپس نیب کے گیٹ پر جاؤ تاکہ اصل ڈرامہ شروع کیا جائے جسکے لیے پوری تیاری کی گئی ڈنڈے تیار کیے گئے ہیں پتھروں کو اکٹھا کیا گیا ہے۔
خون خرابہ ہو اور پھر انکی مرضی کا نتیجہ نکل آئے مگر اس وقت انکی سب تدبیریں الٹی ہوگئی جب کیمروں کی آنکھ نے انہیں گاڑیوں سے پتھر اور ڈنڈے نکالتے ہوئے دیکھ لیا یہ لوگ تو پوری تیاری کے ساتھ آئے تھے اگر انہیں نیب کے دفتر تک رسائی مل جاتی تو انہوں نے وہاں اینٹ سے اینٹ بجا دینی تھی اور ہوسکتا بلڈنگ کو ہی آگ لگادی جاتی آگ سے یاد آیا یہ لوگ آگ لگانے کے تو بہت ماہر ہیں انہوں نے اپنے دور حکومت میں کھل کر آگ لگائی کبھی کسی ریکارڈ کو آگ لگا کر ضائع کردیا جاتا تھاتو کبھی کسی بلڈنگ کے ریکارڈ والے حصہ کو اور اگر انہیں موقعہ مل جاتا تو پھر نیب کے دفتر میں بھی آگ لگا کوئی مشکل کام نہیں تھا ان افراد کے لیے مگر پنجاب حکومت کی بہتر حکمت عملی اور پولیس کے ان شیر جوانوں نے جو شریف خاندان کے ملازم نہیں ہیں کی وجہ سے کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ رونما نہیں ہوسکا اور نیب کا دفتر نذر آتش ہونے سے بچ گیا پولیس نے 98افراد کو پکڑکر جیل بھجوا دیا نیب کی طرف سے ڈپٹی ڈائریکٹر چوہدری اصغر کی مدعیت میں 95افراد کے خلاف اندارج مقدمہ کی درخواست دیدی گئی جبکہ کیپٹن(ر) صفدر کی طرف سے بھی وزیراعظم عمران خان،مشیر مرزا شہزاد اکبر،چیئرمین نیب جاوید اقبال،ڈی جی نیب لاہور سلیم شہزاد اور 100نامعلوم افراد کے خلاف اندارج مقدمہ کی درخواست دے دی ہے۔
شریف فیملی پیسے کے زور پر کھیلتی ہے زندہ انسانوں کو خریدتی ہے اور پھر اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرتی ہے ان کے پاس ہر طرح کے انسان بکنے کے لیے تیار رہتے ہیں بریانی کی پلیٹ سے لیکرکروڑوں روپے کے پلاٹ پر یہ خرید لیتے ہیں نہیں یقین تو کسی بھی الیکشن مہم سے پہلے اور پھر بعد میں چھانگا مانگا اور مری میں لگائی جانے والی بولیاں دیکھ لیں سب کچھ سامنے آجائے گا ہمارے نظام میں خرابیاں اور اس میں موجود انسانوں میں اس سے زیادہ خرابیاں ہیں مگر ان خرابیوں میں کچھ اچھائیاں بھی ہیں اور وہ اچھائیاں چند اچھے انسانوں کی وجہ سے ہی ہیں جن کی وجہ سے ہم آج بھی امید سے ہیں کہ شائد آنے والے دنوں میں کچھ بہتری آجائے نیب بھی اچھا کام کررہا ہے وہ انہی افراد کو انکوائری کے لیے اپنے پاس طلب کرتا ہے جنکے خلاف کچھ نہ کچھ ثبوت ہو بدھ کے روز پنجاب کے وزیر اعلی عثمان بزاد بھی نیب کے دفتر انکوائری پر اپنا موقف پیش کرکے آئے ہیں مگر وہ تو کسی جلوس کو اپنے ہمراہ لیکر نہیں گئے۔
نہ ہی وہ کسی وزیر اور مشیر کو اپنے ہمراہ لیکر گئے یہ صرف شریف خاندان کا ہی وطیرہ رہا ہے کہ وہ اپنے خلاف کیس کو ثبوت کے ساتھ لڑنے کی بجائے سڑکوں پر غنڈہ گردی سے لڑتے ہیں آپ کو سپریم کورٹ حملہ کیس بھی یاد ہوگا جب میاں نواز شریف کو طلب کیا گیا تھا تو اس وقت بھی انہوں نے اپنے غنڈوں کے ساتھ عدالت پر چڑھائی کردی اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو اپنی سیٹ سے اٹھ کر محفوظ جگہ جانا پڑگیا تھا مسلم لیگ ن کے کارکنوں کو چاہیے کہ وہ صبر وتحمل سے کام لیتے ہوئے اداروں کو اپنا کام کرنے دیں ہم صرف ایک پلیٹ بریانی پر ملک کا مفاد قربان نہ کریں ان لیڈروں نے ہمیں اسکے علاوہ دینا بھی کیا ہے ہمارے ووٹوں سے منتخب ہوکر ہمارے کندھوں پر سوار ہوکر جب یہ ایوان اقتدار میں داخل ہوتے ہیں تو پھر سب سے پہلے یہ ہماری ہی گردن دبادیتے ہیں ہمیں اتنا ہی سانس لینے دیتے ہیں جس سے ہماری زندگی چلتی رہے موج مستی تو یہی لوگ کرتے ہیں دنیا کا کونسا ایسا ملک ہے جہاں پر انکا کاروبار نہ ہویہ سب پیسہ ہمارا ہی لوٹا ہوا ہے اگر نیب اس لوٹ مار کے پیسے کو واپس لانے کی کوشش کررہا ہے تو ہمیں کیوں تکلیف ہورہی ہے ہم اپنے ہی دشمن کیوں بنے ہوئے ہیں خدا کے لیے ملک کو چلنے دیں ملک چلے گا تو ہم خوشحال ہونگے ورنہ خودکشیوں کو موسم پھر آنے کو تیار ہے۔