اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ ملک میں بادشاہت نہیں، وزیراعظم ریاست کی جائیداد کا مالک نہیں ہو سکتا۔
جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے سوکس سینٹرز بلڈنگ ویلتھ ٹیکس ادائیگی کیس کی سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے سوکس سنٹرز کی اپیلیں منظور کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
ایف بی آر کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ سابق وزیر اعظم کے حکم سے 1995 میں دو سرکاری عمارتیں 198 ملین میں سوکس سنٹر کو فروخت کی گئیں، سوکس سنٹرز نے انکم ٹیکس تو دیا لیکن ویلتھ ٹیکس ادا نہیں کیا، سرکاری جائیداد کو وزیر اعظم نے دوسرے حکومتی ادارے کو فروخت کیا، یہ جائیداد کسی نجی فرد کو فروخت نہیں ہوئی۔
سپریم کورٹ کے جسٹس گلزار احمد نے قرار دیا کہ کس قانون کے تحت وزیر اعظم سرکاری جائیداد کسی کو ٹرانسفر کر سکتا ہے؟، وزیر اعظم ریاست کی جائیداد کا مالک نہیں ہو سکتا، ملک میں بادشاہت نہیں ہے، کیا وزیر اعظم کو سپریم کورٹ فروخت کرنے کا اختیار ہے؟ وزیر اعظم سپریم کورٹ کو فروخت کر دیں تو کیا کریں گے؟۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ پراپرٹی کی فروخت کا ایک پیسہ ادا نہیں ہوا۔
جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیے کہ پراپرٹیز کی فروخت کا کوئی معاہدہ ریکارڈ پر نہیں۔ جسٹس گلزار نے ایف بی آر وکیل سے کہا کہ وزیراعظم کے خواب سے نکل کر عدالت میں واپس آئیں۔
واضح رہے کہ ایف بی آر نے سوکس سینٹر سے ویلتھ ٹیکس کی وصولی کے لیے ٹریبونل سے رجوع کیا تھا۔ ٹریبونل نے فیصلہ سوکس سینٹر کے حق میں دیا تھا۔ ایف بی آر نے ٹریبونل کے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی تو عدالت نے ایف بی آر کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے سوکس سنٹر کو ویلتھ ٹیکس ادا کرنے کا حکم دیا۔