کراچی : جامعہ بنوریہ عالمیہ کے مہتمم وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے سندھ ٹکسٹ بک بورڈ کی جماعت چہارم کی معاشرتی علوم کی کتاب سے سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کے حوالے سے مضامین نکالے جانے پر شدید افسوس کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ اس قسم کے اقدامات تعلیم کے راستے سے سیکولرازم کو فروغ دینے کی کوشش کاحصہ ہیں ، پہلے مخلوط نظام تعلیم کے ذریعے معاشرے کا بیڑہ غرق کردیا گیا اوراب سیرت اور صحابہ کرام کی تاریخ کی بجائے ملالہ اور اقبال مسیح کے مضامین کو شامل کرکے نونہالوں کو اسلامی تعلیمات سے محروم کرنے کی مذموم سازش کی جارہی ہے۔ جمعرات کو جامعہ بنوریہ عالمیہ سے جاری بیان میں مفتی محمد نعیم نے کہاکہ ہرطرف سیکولر لابیاں لادینی کو فروغ دینے کی کوششوں میں مصروف ہیں ایک طرف دینی تعلیم سے عوام الناس کو دور کرنے کیلئے مدارس کے خلاف دہشت گردی کا پروپیگنڈہ کیا جارہاہے تو دوسری جانب فحاشی وعریانی کا سیلاب نسل نو کی اخلاقی تباہی کا سبب بن رہاہے، انہوںنے کہاکہ نصاب کی کتابوں سے آہستہ آہستہ اسلامی اسباق کو نکالنے کی کوششیں کامیاب ہونے نہیں دیںگے یہ ملک اسلام کے نام پراور دو قومی نظریہ کی بنیاد پر معرض وجود میں آیا ہے،اس کی بقاوسلامتی کے لیے ضروری ہے کہ اس کااسلام سے رشتہ برقراررہے،ماضی میںبھی ملک کوسیکولربنانے کی کوششوں کوقوم نے قبول نہیں کیاتھااوراب بھی یہ کوششیں کامیاب نہیں ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ نصاب تعلیم سے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور صحابہ کرام کی سیرت کے مضامین کو خارج کرنا اقرآن وسنت وآئین پاکستان سے بغاوت کے مترادف ہے ۔انہوں نے کہاکہ رجسٹریشن کے نام پر چھوٹے مدارس کو بند کرنا بھی سیکولرازم کو فروغ دینے کیلئے ہے تاکہ ابتدائی دینی تعلیم دینے والے مکاتب بند کرکے نونہالوں کو اسلامی تعلیمات سے دوررکھاجائے ، انہوںنے کہ سندھ حکومت اللہ کے عذاب سے ڈرے، نصاب میں تبدیلی کسی صورت قبول نہیں، اقبال مسیح اور ملالہ کے مضامین کی قوم کو ضرورت نہیں بلکہ سیرت النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور صحابہ کی تاریخ اس قوم کی سپرٹ ہے۔