اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید کا کہنا ہے کہ اس وقت پاکستان میں یکجہتی اور اتحاد کی ضرورت ہے اور اس کے لئے ہم اپنا سر جھکانے کو بھی تیار ہیں۔
اسلام آباد میں قومی سلامتی کانفرنس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کانفرنس کے دوران سیاسی قیادت نےسوالات کئے جس کے جوابات آرمی چیف نے خود دیئے۔ جب حکومتی، سیاسی اور عسکری قیادت ایک ہی میز پر موجود ہوں اور ایک دوسرے کی بات چیت کو سننے کے بعد متفقہ لائحہ عمل اختیار کریں یہ انتہائی اچھا قدم ہے، اس طرح کے اقدامات سے ہمیں جو کامیابیاں ملیں ہیں یہ پاکستان کی کامیابی ہے اس سے لوگوں کی امیدیں بڑھی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہمارے کئی خوشیاں حادثات کی نذر ہوگئیں لہذا مزید حادثات سے بچنے کےلئے جو طریقہ کار اختیار کیا گیا ہے وہ انتہائی خوش آئند ہے اور اس کے نتیجے میں اچھے دن دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ قومی سلامتی کانفرنس کا فیصلہ بہت پہلے کیا گیا تھا، اگر ہم سیاست کررہے تھے تو عمران خان خود شریک ہوکر ہماری تصحیح کر دیتے۔
پرویز رشید نے کہا کہ قوم 14 اگست کو سبز ہلالی پرچم بلند کرنا چاہتی ہے اور عمران خان کی ضد ہے کہ وہ اس دن احتجاج کا پرچم بلند کریں گے۔ اس وقت پاکستان میں یکجہتی اور اتحاد کی ضرورت ہے اس سلسلے میں ہم اپنا سر جھکانے کے لئے بھی تیار ہیں، جب ہم دہشت گردوں سے مذاکرات کررہے تھے تو عمران خان ہماری تعریفیں کرتے تھے جب آپریشن شروع کیا گیا تو انہیں ہم برے لگنے لگے اور ہمارے اقدامات پر اعتراضات شروع کر دیئے۔
وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ پہلے عمران خان کا مطالبہ تھا کہ 4 حلقوں پر ووٹوں کی تصدق کی جائے جن میں سے ایک پر مسلم لیگ (ن) ہاری ہے، 2 حلقوں میں الیکشن ٹریبونل نے فیصلہ دے دیا ہے اور ایک حلقے پر فریقین ہائی کورٹ میں گئے ہیں۔ اب انہوں نے 10 حلقوں میں ووٹوں کی از سر نو گنتی کا مطالبہ کیا ہے تو ہم اس پر بھی اپنا سر تسلیم خم کرتے ہیں۔
پرویزرشید نے کہا کہ عمران خان کو دھرنے اور احتجاج کی اجازت دینے کا معاملہ وقت آنے پر دیکھا جائے گا، ابھی تو انہوں نے حکومت کو اپنے احتجاج سے متعلق آگاہ ہی نہیں کیا کہ وہ کہاں احتجاج کرنا پسند کریں گے کیونکہ ان کی جانب سے جگہ کے تعین کے بعد ہی انتظامات کرنے پڑیں گے۔ طاہر القادری سے متعلق انہوں نے کہاکہ وہ جھوٹ بولنے کے عادی ہیں جھڑپوں میں کوئی ہلاکت نہیں ہوئی، اگر وہ اشتعال انگیز تقاریر واپس لے لیں تو ان کے معاملے پر بھی لچک دکھا دیں گے۔