کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) امیر جماعت اسلا می سینیٹر سراج الحق کا کہنا ہے کہ کراچی کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے، 650 ارب روپے میں سے صرف 18 ارب کراچی کے لیے رکھے گئے، یہ شہر کیسے ترقی کرے گا۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کا کہنا تھا کہ حکومت کی دوسالہ کارکردگی مایوس کن ہے، ٹماٹر بحران کے دو ماہ گزرنے کے بعد چینی کا بحران ہوگیا، اس حکومت میں پھر پیٹرول کا بحران شروع ہوگیا، بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل پانی کی طرح بہہ رہا تھا، اور ہمارے ملک میں عوام کو پیٹرول نہیں ملا، فی کلو آٹے کی قیمت میں 25 سے 30 روپے اضافہ ہوا، مہنگائی اور بے روز گاری کے باعث لوگ خود کشیاں کر رہے ہیں۔
کراچی کی صورت حال پر بات کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ کراچی کےلیے صوبائی اور وفاقی بجٹ میں رقم برائے نام رکھا ہے، کراچی کے ساتھ زیادتی ہورہی ہے یہ شہر کیسے ترقی کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس حکومت میں کراچی شدید مشکلات سے دوچار رہا، صدر پاکستان کراچی سے رہے ہیں لیکن کام نہیں ہوتا، عدالت عالیہ نے کے الیکٹرک کے لائسنس منسوخ کرنے کا عندیہ دیا لیکن کے الیکٹرک ٹس سے مس نہیں ہوئی۔
سراج الحق نے کہا کہ کراچی میں لوڈ شیڈنگ اور اووربلنگ کا مسئلہ ہے، کراچی میں بارش سے نمٹنے کے لیے کوئی مناسب نظام ہی موجود نہیں ہے، کراچی میں ہلکی سی بارش ہوتی ہے اور پورا شہر ڈوب جاتا ہے، 650 کے ترقیاتی ارب روپے میں سے صرف 18 ارب کراچی کے لیے رکھے گئے۔
حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ اس وقت مافیاز کی حکومت ہے، مافیاز کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی، وزیر اعظم نے خود کہا ملک میں مافیا ہے، یہ مافیا الیکشن میں پارٹیوں پر انویسمنٹ کرتی ہے، پھر وہ کماتے ہیں اور حکومت کچھ نہیں بگاڑ سکتی، مافیا سے حکومت لوٹی ہوئی رقم نہیں لے سکتی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ یہ لوگ اسٹیل ملز کے ملازمین کو بھی برطرف کر رہے ہیں، سینیٹ میں کہا ہے کہ ہمیں اسٹیل ملز کو سپورٹ کرنے کی ضرورت ہے، عمران خان نے کہا تھا کہ اسٹیل ملز کو چلا کر دیکھائیں گے، لیکن پچھلی حکومتوں کی طرح یہ حکومت بھی کچھ نہیں کر رہی ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں نے نوجوانوں کو روزگار دینے کا کہا تھا، لیکن اس حکومت میں بڑی تعداد میں جوان بے روزگار ہوگئے، ملک میں بےروزگاری سےخودکشی کا رحجان بڑھ رہا ہے، موجودہ حکومت کے آنے کے بعد تمام ادارے برباد ہوگئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایتھوپیا جیسے چھوٹے ملک نے بھی پی آئی اے پر پابندی لگادی، ریلوے کو تباہ کیا،مسلسل حادثات ہو رہے ہیں، اگر کوئی حادثہ ہوتا تھا تو عمران خان استعفے کا مطالبہ کرتے تھے۔
نیب کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق کا کہنا تھا کہ انہوں نے نیب کے نظام کو تباہ کر دیا ہے، نیب نے کوئی بڑی رقم ریکوور نہیں کی، اب عوام بھی نیب کے احتساب کا مطالبہ کر رہی ہے، نیب کے نام پر بدترین احتساب کیا گیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں سراج الحق نے کہا کہ اپوزیشن کو ان دو سالوں میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے تھا، لیکن اپوزیشن ان دو سالوں میں قوم کی صحیح نمائندگی نہ کر سکی، حالات کا تقاضہ ہے کہ اچھی جمہوریت کے لیے اپوزیشن کردار ادا کرے، قانون کی حکمرانی کے لئے اپوزیشن اپنا کردار ادا کرے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ شفاف انتخابات ہی واحد راستہ ہے، قوم غیر جانبدار عدلیہ اور الیکشن کمیشن کا مطالبہ کرتی ہے، خوشحال اور ترقی یافتہ پاکستان کے لیے یہ بہت ضروری ہے۔
مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ بھارتی حکومت نے کشمیر کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی کوشش کی، لیکن کشمیر صرف تقریروں سے آزاد نہیں ہوگا، 4 اگست کو ہم اسلام آباد میں ایک قومی مشاورت کا اجلاس بلا رہے ہیں، 5 اگست کو پاکستان اور گلگت بلتستان میں یوم سیاہ منایا جائے گا اور اسی روز ہم ایک لائحہ عمل بھی دیں گے، اگر حکومت نے کشمیر کے حوالے سے اپنا کردار ادا نہ کیا تو عوام کے ہاتھ حکومت کی گردن پر ہوں گے۔
بھارتی خفیہ ایجنسی را کے جاسوس کلبھوشن جادھو سے متعلق سوال پر امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکومت کبھی کلبھوشن کو رہا نہیں کر سکتی۔