ملک اس وقت 6 کھرب کا مقروض ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ ہم ملک سے سود کو ہمیشہ کے لئے ختم کردیں، ناہید حسین

کراچی : اربن ڈیمو کریٹک فرنٹ (UDF)کے بانی و چیئرمین ناہید حسین نے کہا ہے کہ ملک اس وقت 6 کھرب کا مقروض ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ ہم ملک سے سود کو ہمیشہ کے لئے ختم کر دیں اسلامی اسکالرز، دانشور، بینکار، تاجر، اساتذہ اور مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد مل کر ایک لائحہ عمل بنائیں اور سودی نظام کو 5 یا 6 ماہ کے اندر نفع و نقصان کی بنیاد پر لے آئیں کیونکہ یہ ہم سب کافرض کہ ہم مل بیٹھ کر سودی نظام کو ختم کریں۔

چونکہ ہم اللہ اور رسول کے ماننے والے ہیں اس لئے ہم بڑی آسانی سے یہ کام کر سکتے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے تاجروں کے ایک وفد سے ملاقات میں کیا وفد کی قیادت شکیل دبئی والا کر رہے تھے۔ ناہید حسین نے مزید کہا کہ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے اسلام نے ہر شعبہ میں رہنمائی کر دی ہے یہ تک بتا دیا ہے کہ جائیداد کو کس طرح وراثین میں تقسیم کیا جائے شادی بیاہ، نومولود بچے کے کان میں اذان واقامت، عقیقہ، نماز، روزہ، زکوٰة اور جنازے کی تدفین سب اللہ کے رسول کے بتائے ہوئے طریقے پر عمل کرتے ہیں لیکن ہم نے مالیات کو اسلام سے خارج کیوں کر دیا ہے؟؟ اسلام کا اکنامک پرنسپل بہت سادہ ہے سود ختم کر دیا جائے۔

رزق حلال کے بعد اللہ تعالیٰ کے رحمت ہی رحمت ہے ناہید حسین نے کہا کہ آج اشیائے ضرورت کو یا غذائی اجناس زندگی کی ہر بنیادی ضرورت گزرتے دن کے ساتھ مہنگی سے مہنگی تر ہوتی جارہی ہے غریب اور مفلوک حال افراد کے علاوہ سفید پوش بھی پریشان ہیں جن کو خدشہ ہے کہ مہنگائی کا جن ان کو بھی لپیٹ میں لینے والا ہے جن کے مالی حالات ٹھیک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اہل وطن نے حالیہ دنوں میں زلزلوں کے جو جھٹکے محسوس کئے آنے والے دنوں میں ان کی شدت مزید بڑھ بھی سکتی ہے کیونکہ اللہ ہم سے ناراض ہے کیونکہ اس ملک کو سودی نظام دیمک کی طرح چاٹ رہا ہے لیکن ملک کی اقتصادیات میں مزید جھٹکوں کا امکان ہے۔

ًپٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے جھٹکے، تجارتی، صنعتی، صارفین اور گھریلوں صارفین کے لئے بجلی کے نرخ بڑھنے کے جھٹکے مختصر یہ کہ حکومت جس چیز پر بھی اور اس اضافے پر بھی ٹیکس عائد کرتی ہے جوکہ بہت کم لوگوں کو پتا ہے ناہید حسین نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ عوام پر قیمتوں میں اضافے کے نام پرتین طرف سے وار کیا جاتا ہے ایک تو نرخ بڑھا دیئے جاتے ہیں پھر ان بڑھنے والے نرخوں پر ٹیکس عائد کر دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے بلوں پر عائد ٹیکس کی رقم بھی بڑھ جاتی ہے تیسرا ستم سبسڈی میں کمی ہے۔

ناہید حسین نے آخر میں کہا کہ جب ہم سودی نظام ختم کر دینگے تو ہمیں ایک پیسہ بھی باہر سے قرض نہیں لینا پڑے گا تمام کاروبار نفع و نقصان کی بنیاد پر ہونگے اس کے بعد اللہ تعالیٰ کی ایسی رحمت ہو گی کہ مہنگائی، تیل، گیس، بجلی کا بحران سب ختم ہو جائے گا اور بھیک مانگنے والا بھی نہیں ملے گا چوری ڈاکے سب ختم ہو جائینگے اللہ کی رحمت سے اتنی گیس نکل آئے گی کہ ہم ایکسپورٹ کرینگے جب سب حلال کھاتے ہیں تو کسی کو کوئی مالی تنگی نہیں ہوتی یہ اللہ کا نظام ہے۔

موجودہ حالات میں طرح طرح کے عذابوں کا آنا سودی نظام اور ہمارے گناہوں کی کثرت کی وجہ سے ہے جیسا کہ مہنگائی ک عذاب، لوڈ شیڈنگ کاعذاب، ملک میں امن کا نہ ہونا، اچھے حکمرانوں کا فقدان وغیرہ وغیرہ لہٰذا میں پاکستان کے عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ استغفار کی کثرت کریں اور قرآن کے ساتھ اپنا تعلق جوڑیں۔ اسی میں ہماری نجات ہے۔