ہمارے ملک میں دن بدن ٹریفک حادثات میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے ،ان حادثات سے بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہو رہا ہے ۔ایک لمحہ فکریہ بھی ہے کہ ملک کی بڑی اور اہم شاہراہوں پر ٹر یفک حادثوں میں تیزی سے اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ گذشتہ اتوار اور پیر کی درمیانی شب ملتان سے کراچی جانے والی بس مخالف سمت سے آنے والی بس سے ٹکرا گئی جس کے نتیجے میں دونوں بسیں مکمل طور پر تباہ ہوگئیں اور چند لمحوں میں آگ نے پوری بس کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور خواتین اور بچوں سمیت تقریباً 23 افراد لقمہ اجل بن گئے جس میں ملتان سے تعلق رکھنے والے ایک ہی خاندان کے 13افراد بھی شامل تھے ۔ اس کے علاوہ تقریباً 43 افراد زخمی ہوئے ، یہ حادثہ بس کے ڈرئیور کی طرف سے غلط اور ٹیک کرنے اور تیز رفتاری کے نتیجے میں پیش آیا ۔اسی طرح کے اور اس نوعیت کے حادثات آئے روز اخبارات اور الیکڑانک میڈیا کی سرخیاں بنتے رہتے ہیں۔
قارئین کرام! جب تک حضرت انسان نے ترقی کی منازل طے نہیں کی تھی تب تک انسان پیدل، گھوڑوں ،خچروں اوربیل گاڑیوں پر سفر کرتا تھااس کا یہ سفر طویل اور پُر خطر ہوتا ،کئی کئی دن کی مسافت کے بعد اپنی منزل مقصود پر پہنچتا اس وقت انسان کو مختلف سفری مشکلات چور ،ڈاکو ،اور اس کے علاوہ خون خوار درندوں کا سامنا کرنا پڑتا ۔لیکن پھر جیسے جیسے حضرت انسان نے ترقی کی منازل طے کئی تو وقت کے ساتھ ساتھ اس کا انداز سفر بھی بدل گیا اور حضرت انسان کے سفر میں جدت آتی گئی، گھوڑوں ،خچروں اور اونٹوں کی جگہ موٹر سائیکلز، کاروں،بسوں،ٹرینوںاور ہوائی جہاز وں نے لے لی۔ انسان کی سفر ی سہو لیات میں اضافہ ہوتا چلا گیا بڑی بڑی سڑکیں بن گئیں اور سفر پہلے کی نسبت آسان،تیزاور محفوظ ہوگیا ۔لیکن ہمارے ملک میں ٹریفک کے بڑھتے ہوئے حاد ثات اس جدید دور میں بھی مسافروں کیلئے محفوظ سفر پر سوالیہ نشان ہیں ۔ہمارے ملک میں آئے روز ٹریفک حادثوں میں قیمتی جانوں کا ضیاع معمول بنتا جارہا ہے ہمارے ملک میں اب تک سینکڑوں ٹریفک حادثوں ہزروں لوگ اپنی قیمتی جانیں گنوا چکے ہیں ۔اور ان حادثات میں 90 فیصد سے زائد حادثات میں حضرت انسان کی اپنی ہی غلطیاں شامل ہوتی ہیں اس میں حکومتوں کے علاوہ ہم عوام بھی شامل ہیں ۔
قارئین! اگر ہم ہمارے ملک میں ہونے والے ٹریفک حاد ثوں کے بڑھتے ہوئے واقعات کی وجوہات پر نظر ڈالیں تو ہمیں با آسانی پتہ چل جائے گا کہ وہ ایسی کون سی وجوہات ہیں جن کی بنا پر ٹریفک حادثات میں دن بدن اضافہ ہو تا چلا جا رہا ہے اور ان کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے۔ ان میں سے ایک وجہ تو یہ ہے کہ ملک میں جس تیزی سے آبادی میں اضافہ ہوتا جارہا ہے اسی تیزی سے سڑکوں پر ٹریفک میں بھی اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے ،لیکن نہ تو اس تیزی سے نئی سڑکیں بنائی جارہی ہیں اور نہ ہی سڑکوں کو کشادہ کیا جارہا ہے ،دوسر ی بڑی وجہ یہ کہ ہمارے ملک میں ٹریفک قونین تو موجود لیکن ان پر عمل نہ ہونے کہ برابر ہے ۔اور اس کی ذمے دار ی قانون نافذ کرنے والے اداروں پر بھی ہے اور ایسے لوگوں پر بھی جو ٹریفک قوانین کو نظر انداز کرکے نہ صرف اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈالتے ہیں بلکہ دوسروں کیلئے بھی پریشانی اور مصیبت کا باعث بنتے ہیں ۔اسی طرح ڈرئیونگ لائسنس جاری کرنے والے اداروں پر بھی اسکی ذمے داری عائد ہوتی ہے کیونکہ ڈرئیونگ لائسنس جاری کرنے کیلئے ضروری کاروائی عمل میں نہیں لائی جاتی بلکہ بعض لوگ تو کسی اہلکار کی مٹھی گرم کر کے بغیر ٹیسٹ دیے ہی لائسنس حاصل کر لیتے ہیں ۔اس کے علاوہ ایک بڑی وجہ حد سے زیادہ تیز رفتاری جو اکثرو بیشتر کسی بڑے سانحے کا سبسب بنتی ہے ،ایسے لوگ نہ صرف اپنی جانوں کو خطرے میں ڈالتے ہیں بلکہ سڑک پر چلنے والے دوسرے لو گوں کی جان بھی خطرے میں ڈال دیتے ہیں ۔اس کے علاوہ ناقص ٹائروں اور گاڑیوں میں نصب ناقص گیس سلنڈر وں کا استعمال بھی ٹریفک حادثوں میں اضافے کی اہم وجوہات ہیں ۔اگر یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہو گاکہ گاڑیوں ،بسوں میں نصب غیر معیاری سلنڈر چلتے پھرتے بم ہیں ۔
صرف چند روپے بچانے کیلئے مسافروں کی قیمتی جانوں کو دائو پے لگا دیا جاتا ہے ،صرف چند لمحوں کی جلدی کیلئے کئی قیمتی انسانی جانوں کو خطرے میں ڈال دیا جاتا ہے ۔صرف چند لوگوں کی لاپروائی اور غفلت کی وجہ سے کئی قیمتی جانیں لقمہ اجل بن جاتی ہیں ۔اور حکومتیں زبانی جمع خرچ کے علاوہ کچھ بھی نہیں کرتیں وہی راویتی نوٹس اور لواحقین کیلئے مالی امداد کا اعلان اور بس حکومتی ذمہ داری پوری۔ قارئین کرام! ملک میں بڑھتے ہوئے ٹریفک حادثات میںکمی کو کافی حد تک یقینی بنایا جاسکتا ہے لیکن اس کیلئے ضروری ہے کہ بطور شہری،بطور ڈرئیور اور بطور مسافر ہم پر جو ذمہ داریاں لاگوں ہوتی ہیں ان کو ہم احسن طریقے سے نبھائیں ۔اور دوران ڈرئیونگ ہم کسی بھی ایسے اقدام سے گریز کریں جو ہمارے اردگرد چلنے والے چاہے وہ پیدل ہوں یا کسی سواری پر سوار ہوں کیلئے کسی حادثے کا سبب بنے ۔اس کے علاوہ حکومتوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ حادثے کے بعد صرف واقعہ کا نوٹس لینے اور لواحقین کیلئے مالی امداد کا اعلان کر کے اپنا فرض پورا کر دینے کی بجائے حقیقی معنوں میں ٹریفک حادثات کی روک تھام کیلئے عملی طور پر اقدامات اٹھائے۔