رحیم یار خان : سابق بینکار اور معاشی تجزیہ نگار ممتاز بیگ نے بتایا کہ وطن عزیز میں پانی کی کمی ایک سنگین مسئلہ جس کیلئے آبی ذخائر فوری طورپر تعمیر کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ بڑے پیمانے پرپانی سٹور کرنے اور سستی بجلی کی فراہمی کیلئے کالا باغ ڈیم کی طرح بھاشا ڈیم بھی ایک قابل عمل منصوبہ ہے ان دونوں کی تعمیر نا گزیرہے۔دنیا بھر میں پانی کے منصوبے تنازعات کا شکار رہے ہیں لیکن مل بیٹھ کر اوراتفاق رائے سے ان کا حل ممکن ہے۔
آبی مسائل حل نہ ہونے کی ایک وجہ صوبوں کے درمیان اعتماد کا فقدان ہے۔مشترکہ مفادات کی کونسل ایک آئینی ادارہ جہاں بآسانی اس کا حل نکل سکتا ہے۔ کالاباغ ڈیم کے حق میںسندھ،بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کی موجود ہ اسمبلیاں قرادادپاس کرکے یہ کام آسان اور اپنا نام تاریخ میں سنہری حروف میں لکھا سکتی ہیں۔گلگت بلتستان میںبھاشا اورخیبر پختونخواہ میںکالاباغ کے مقام پر اللہ تعالیٰ نے پانی کے بڑے ذخائر کیلئے قدرتی طور پر جگہ فراہم کی ہے۔
لوڈ شیڈنگ کے مکمل خاتمے اورپورا سال میٹھے پانی کی فراہمی ممکن ہے اس کیلئے کالا باغ ڈیم کیلئے اتفاق رائے اور بھاشا ڈیم کیلئے مالی وسائل کی ضرورت ہے۔ 1976ء میں تربیلا ڈیم کے بعد 40سال گزرنے کے باوجود اب تک کوئی بڑا آبی ذخیرہ تعمیرنہ ہونے سے توانائی، صنعت،زراعت اورمعیشت کے تمام شعبے بحران کا شکار ہیں۔عوام ،دانشوروں،میڈیا اور سیاستدانوںکو اس بارے میں یکجا ہونا ہوگا۔معیشت کی بحالی، حال اورآنے والی نسلوں کی خوشحالی کیلئے ابھی سے ان منصوبوںپر عمل کرنا ہوگا بصورت دیگر پورا سال اندھیرے کے ساتھ ،چھ ماہ سیلاب اور چھ ماہ پانی کی کمی سے نجات ممکن نہیں۔