دیہی علاقوں کی خستہ حالی اور حکومتی شخصیات کی عدم دلچسپی نے عوام الناس کی مشکلات بڑھا دیں

Wazirabad

Wazirabad

وزیرآباد (نامہ نگار) دیہی علاقوں کی خستہ حالی اور حکومتی شخصیات کی عدم دلچسپی نے عوام الناس کی مشکلات بڑھا دیں۔ مختلف دیہاتوں کے باسیوں کا مقامی سیاسی شخصیات اور انتظامیہ کے خلاف غم وغصہ میں روز بروز اضافہ ہونے لگا۔یوں تو ملکی بجٹ میں ہر سال دیہی علاقوں کی تعمیر ترقی کے نام پر بڑی رقم کا مختص کیا جانا ظاہر کیا جاتا اور دیہی علاقوں کی حالت سنوارنے کے بلند وبانگ دعوے کئے جاتے ہیںمگر حقیقت یہ ہے آبادی کا 70 فیصد حصہ آج بھی ناگفتہ بہ حالت میں زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔

پاکستان کے نقشہ پر ایسا ہی ایک گائوں” ویروکی” جوتحصیل وزیرآبا د کاحصہ اور وزیرآباد شہرسے چار کلومیٹر، کارڈیالوجی انسٹی ٹیوٹ ، نئے زیر تعمیر جوڈیشل کمپلیکس اور بائی پاس چوک سے صرف ڈیڑھ کلو میٹرفاصلہ پر واقع ہے ۔ویروکی کے مکینوں کا شکوہ ہے کہ قیام پاکستان سے لیکر آج تک گائوں کو حکام کی طرف سے نظر انداز کیا گیا ہے۔ قیام پاکستان سے آج تک گائوں میں تعمیر وترقی کے حوالے سے کوئی قابل ذکر اقدام نہیں اٹھا یا گیا ہزاروں کی آبادی کے باوجود لڑکوں اور لڑکیوں کیلئے صرف دو پرائمری سکول ہیں اس سے آگے اپنے بچوں کو تعلیم دلواناغریب والدینکیلئے دیوانے کے خواب سے آگے کچھ نہیں کیونکہ وہ دوردراز کے سکولوں کیلئے ٹرانسپورٹ کرایوں کے اخراجات یا پرائیویٹ سکولوں کی مہنگی فیسیں برداشت نہیں کرسکتے اس طرح بڑی تعداد پرائمری سے آگے تعلیم حاصل نہیں کرپاتی،گائوں میں بنیادی ہیلتھ یونٹ تو کیا ڈسپنسری تک کی سہولت میسر نہیں سر درد کے علاج یاانجکشن تک لگوانے کیلئے شہر کا رخ کرنا پڑتا ہے ۔گائوں کی گلیاں نالیاں خستہ حالی کا شکار ہیں سیاسی شخصیات کے منظور نظر افراد کے گھروں کے سامنے سے چند فٹ رستوں کو سرکاری فنڈز سے پختہ کرواکے اقربا پروری کی مثالیں قائم کی جارہی ہیںاور اتنے کام کیساتھ دیہی ترقیاتی کاموں کے نام سے کاغذوں کا پیٹ بھرا جاتا ہے۔

شاملاٹ دیہہ کی آڑ میں قدیمی جوہڑوں پر بااثر افراد روز بروز قبضے جمارہے ہیں جن کے خلاف آج تک انتظامیہ کی طرف سے کوئی کاروائی نہیں کی گئی جس سے نکاسی آب کا مسئلہ روز بروز سراٹھا رہا ہے۔ گائوں کو آنے والا رستہ عرصہ دراز سے شکست وریخت کا شکار ہے معمولی بارش کے بعد جگہ جگہ کئی کئی فٹ پانی کھڑا ہونے کی وجہ سے انسانی آمدورفت معطل ہوجاتی ہے۔80سالہ قدیمی ڈاکخانہ کا نظام معطل کردیا گیا ہے جس سے روزانہ آنے والے بیسیوں خطوط اور دستاویزات و دیگر ڈاک بروقت نہ پہنچنے کے علاوہ اکثر دھونکل کے ڈاکخانہ میں ضائع ہوجاتی ہے۔ گائوں سے ایک فرلانگ فاصلہ سے گزرنے والی سوئی گیس پائپ لائن سے آج تک علاقہ مکینوں کو سوئی گیس فراہمی کا بندوبست نہیں کیا جاسکا ۔حلقہ کا ایم پی اے ویروکی سے ملحقہ گائوں کا رہائشی ہے جس کے اپنے گائوں کی سڑک نا صرف کئی مرتبہ پختہ کروائی گئی ہے بلکہ وہاں سوئی گیس ،ٹیلی فون، بجلی ،صحت اور دیگر سہولیات عرصہ سے میسر ہیں ۔ انتخابی مہم میں وعدوں اور دعووں کے باوجود ویروکی کی خستہ حالی کی جانب کوئی توجہ نہ دینا علاقہ مکینوں کے نزدیک زیادتی،ناانصافی کے مترادف ہے۔ اہل دیہہ نے وزیر اعظم پاکستان محمد نواز شریف ، وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف، کمشنر گوجرانوالہ، ڈی سی او گوجرانوالہ سے علاقہ کے مسائل کے خاتمہ کی جانب خصوصی توجہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔