سکھر (جیوڈیسک) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ عدالتی فیصلہ نہ مانا گیا تو ملک میں انتشار پھیلے گا۔ الیکشن ایکٹ 2017 سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ میں نواز شریف کو بہت مشورے دیتا تھا لیکن اب میں انہیں کوئی مشورہ نہیں دوں گا، جو پارلیمنٹ کے اندر نہیں جاسکتا، پارٹی کا ٹکٹ نہیں دے سکتا وہ پارٹی کا سربراہ کیسے ہوسکتا ہے۔ عدالتی فیصلہ نہ مانا گیا تو ملک میں انتشار پھیلے گا۔
خورشید شاہ نے کہا کہ شہباز شریف کسی بھی صورت میں نواز شریف سے نہیں ٹکرائیں گے، سب جانتے تھے کہ نواز شریف ان مقدمات میں نااہل ہوجائیں گے، نواز شریف پر جو کرپشن کے کیسز ہیں ان کا فیصلہ آنا ابھی باقی ہے۔
اپوزیشن لیڈر نے تجویز پیش کی کہ سینیٹ انتخابات میں نامزدگی فارم کے لیے تاریخ آگے بڑھائی جاسکتی ہے کیونکہ ایک صوبے کو چھوڑ کر سینیٹ انتخابات چیلنج ہو سکتے ہیں۔
قبل ازیں پیپلز پارٹی کے رہنما مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) نے کرپشن کے مقدمات میں عدالتی محاذ پر شکست کھانے کے بعد تصادم کی سیاست کا آغاز کیا، انہوں نے جس طریقے سے عدلیہ اور دوسرے اداروں کے لئے اشتعال بڑھایا، وہ سب کو محسوس ہوگیا تھا، پاناما کیس کے فیصلے کے بعد مسلم لیگ (ن) حواس باختہ ہوکر اداروں سے تصادم کی راہ پر چل پڑی ہے، مسلم لیگ (ن) نے اکثریت کے بل پر سپریم کورٹ کے فیصلے کو روندا تھا، جس کا یہ نتیجہ تو نکلنا تھا۔
مسلم لیگ (ن) تصادم کرکے سینیٹ اورعام انتخابات کا التوا چاہ رہی تھی، اب (ن) لیگ عدالتی فیصلے کی آڑ میں انتخابات کے التوا کی خواہش پوری کرنے کی کوشش کرے گی، تحریک انصاف کو معاملے کے سنجیدگی اور حساسیت کا احساس ہی نہیں اور اس فیصلے کے دوررس اثرات سے ناواقف ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے الیکشن ایکٹ 2017 سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا کہ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا اترنے والا ہی پارٹی صدر بن سکتا ہے، عدالتی فیصلے کی روشنی میں پاناما کیس میں نااہل قرار دیے گئے نواز شریف اب حکمران جماعت کی سربراہی سے بھی نااہل ہو گئے۔