اسلام آباد (جیوڈیسک) اسلام آباد سپریم کورٹ میں عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی ہے۔ عمران خان کی جانب سے مختصر جواب عدالت میں جمع کرا دیا گیا۔ عمران خان آئین کی بالادستی قانون کی حکمرانی اور عدلیہ کی آزادی پر یقین رکھتے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ بطور ادارہ کوئی بھی عدلیہ سے بالاتر نہیں۔ عمران خان کے وکیل نے عدالت سے مفصل جواب کے لئے مزید وقت مانگ لیا ہے۔ عدالت نے ساڑھے گیارہ بجے تک سماعت ملتوی کرتے ہوئے عمران خان سے تفصیلی جواب مانگ لیا۔
مقدمہ کی سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل حامد خان نے مختصر جواب میں موقف اختیار کیا گیا کہ عمران خان نے نہ توہین عدالت کی اور نہ ہی اس بارے میں سوچ سکتے ہیں۔ عمران خان نے ججوں کو بدنام کرنے کی کوشش نہیں، ان کی جماعت نے عدلیہ کی آزادی کیلئے بھرپور کردار ادا کیا۔ چیف جسٹس کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ بطور ادارہ کوئی بھی عدلیہ سے بالاتر نہیں۔ عمران خان نے جن چار حلقوں میں انگوٹھوں کی تصدیق چاہی اس معاملے کو دیکھا۔
جسٹس جواد ایس خواجہ نے قرار دیا کہ باہمی عزت و احترام ملحوظ خاطر رکھنا چاہئے۔سپریم کورٹ نے عمراں خان کے جواب ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں عدلیہ کے وقار کے بارے میں کوئی الفاظ شامل نہیں۔ عمراں خان کے وکیل حامد خان نے مفصل جواب کے لئے عدالت سے مزید وقت مانگ لیا اور توہین عدالت کے نوٹس پر نظر ثانی کی درخواست کی۔ عدالت نے ساڑھے گیارہ بجے تک سماعت ملتوی کرتے ہوئے عمران خان سے تفصیلی جواب مانگ لیا۔