عدالت نے بھٹی، گاذر قتل کیس کے ملزم کو جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا

کروڑ لعل عیسن: عدالت نے بھٹی ، گاذر قتل کیس کے ایک ملزم کو جیل ایک کو 2 روز اور14ملزمان کوچار روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا کروڑ کے مشہور قتل مقدمات کے 17 ملزمان کو پولیس نے جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کیلئے پولیس اور ایلیٹ فورس کی بھاری نفری کی نگرانی میں علاقہ مجسٹریٹ خالد خان کی عدالت میں پیش کیا ملزمان کی طرف سے درجنوں وکیل پیش ہوئے۔

جنہوں نے اپنے دلائل میں مو قف اختیار کیا کہ یہ تمام ملزمان بے گناہ ہیں مدعیان اور گواہان نے اپنے حلفیہ بیان میں اقرار کیا ہے کہ زیر حراست افراد ہمارے ملزمان نہیں ہیں ملزمان کے وکیلوں نے کہا کہ پولیس نے چار دن پہلے ہی اپنے حراست میں رکھا مزید جسمانی ریمانڈ نہ دیا جائے جبکہ سرکاری وکیل نے کہا کہ مقدمہ نمبر177کے مقتول نیاز محمد کی والدہ اور بیوگان نے دفعہ 161کے تحت پولیس کو بیان دیا ہے جو کہ ریکارڈ کا حصہ ہے عدالت نے مقتول نیاز محمد کی والدہ حمیداں مائی بیوگان عابدہ پروین سکینہ بی بی کے بیانات بھی قلم بند کیے جس میں انھوں نے کہا کہ ہماری کوئی صلح نہیں ہوئی تمام معاملات سے ہمیں بے خبر رکھا گیا علاقہ مجسٹریٹ نے 17ملزمان میں سے ایک ملزم قیصر عباس ولد منظور حسین کو جوڈیشنل ڈیرہ غازی خان ایک ملزم زاہد مگسی کو دو روز جبکہ دیگر14 ملزمان کوچار روزہ جسمانی ریمانڈ دیتے ہوئے پولیس کی حراست میں دے دیا تفتیشی آفیسر فیض محمد ڈلو نے کہا کہ جسمانی ریمانڈ کے دوران کچھ ملزمان سے آلہ قتل و دیگر سامان برآمد کیا گیا اور ملزمان کے اس واقعہ کے دوران زیر استعمال موبائل سمز کا ریکارڈ بھی چیک کیاجائیگا کچھ عرصہ قبل ایک جرگہ میں فریقین بھٹی گاذر اور بھوکپ کے درمیان صلح کروائی لیکن مقتول نیاز محمد کے ورثہ کو مکمل طور پر نظر انذاز کیا گیا۔

عدالت کے باہر مقتول کے بھائی امداد حسین طارق دائود والدہ حمیداں مائی بیوگان سکینہ بی بی ۔ عابدہ پروین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قتل کے روز سابق ایم پی اے صفدر عباس بھٹی اور ان کے چچاریاض حسین بھٹی و دیگر افراد نے ہمیں مقدمہ درج کروانے سے روکا اور بعد ازاں اپنے قتل کو بیلنس کرنے کیلئے اپنی مدعیت اور اپنے ہی گواہوں کے ساتھ دوسرے فریق کے خلاف مقدمہ درج کروایا۔ بھٹی و دیگر فریقین کے درمیان جو جرگہ ہوا اس سے ہمیں مکمل طور پر لاعلم رکھا گیا انھوں نے کہا کہ جرگہ والوں نے بھی ہمارے ساتھ ظلم کیا اور ہمار ے مقتول اور ہمارے دکھ کا خیال نہ کیا۔ انھوں نے عدل و انصاف کرنے اور مظلموں کی مدد کرنے کے بجائے طاقتوروں کا ساتھ دیا جس کا حساب قیامت کے روز انہیں دینا ہو گا۔ انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ اس غیر قانونی جرگہ کے خلاف کارروائی کرے انھوں نے کہا کہ تھانہ کے تفتیشی آفیسر سے لیکر ڈی پی او تک کے تمام اہلکاروں نے پیسے لیکر ہماے قاتلوں کو بے گناہ قرار دیکر چھوڑدیا ہے۔ اس سے زیادہ ظلم اور نا انصافی اور کیا ہوگی کہ دو سال ہوچکے ہیں ۔ہمارا کیس ابھی تک تھانہ تک محدود ہے۔ نیاز محمد کی والدہ نے کہا کہ میرے بیٹے کو ناحق قتل کیا گیا ہے۔ میں اپنے بیٹے کے قاتلوں کو معاف نہیں کرسکتی ۔ مقتول کی بیوگان عابدہ پروین ، سکینہ بی بی نے کہا کہ ہمارے خاوند کومخالف سے حساب برابر کرنے کیلئے گاڑی کے اندر جان بوجھ کر قتل کیا گیا انھوںنے کہا کہ بھٹی ہم پر الزام لگا رہے ہیں کہ رقم لی بھٹیوں نے مقتول نیاز محمد کاموبائل نقدی اور اڑھائی ماہ کی تنخواہ بھی ہڑپ کر گئے ہیںانہوں نے کہا کہ علاقہ بھر کے تمام با اثر افراد اکھٹے ہوگئے ہیں اور انصاف کے راستہ میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں ہمیں ڈرا اور دھمکا رہے ہیں ہم اپنی جان قربان کر دیں گئے مگر ان ظالموں اور ان کے ظالم ساتھیوں کے سامنے نہیں جھکی گے نیاز محمد کے قاتلوں کو بے نقاب کرکے انکو سزا دلواکر دم لیں گئے انھوں نے کہا کہ موجودہ ایس ایچ او اور عدلیہ سے انصاف کی توقع ہے انصاف نہ ملا تو سپریم کورٹ کے سامنے اپنے بچوں سمیت خود سوزی کریں گے مقتول نیاز محمد کے وکیل صدر بار لیہ سینئر ایڈوویکٹ مہر حبیب اللہ گروہ نے کہا کہ اس کیس میں مقامی پولیس نے چند افراد کو بے گناہ کیا ہوا ہے پولیس کو بے گناہ کرنے کا اختیار نہیں دیگر افراد کوبھی شامل کیا جاسکتا ہے ۔سابق ایم پی اے افتخار علی خان بابر ، سابق تحصیل ناظم ملک افتخار جکھڑ ، سابق ممبر ضلعی کونسل ملک غلام اکبر سامٹیہ اور ڈاکٹر جاوید وغیرہ نے فریقین کے درمیان صلح کروائی۔

جس کے مطابق 19 ایکڑ رقبہ بھکب فیملی کے سابق مالکان کو ہی دے دیا جائے گا۔ جس کے بدلے میں بھٹی برادران کو بھکب فیملی 45 لاکھ روپے ادا کرے گی جبکہ بھٹی برادران اپنے ڈرائیور کے ورثا کو خود راضی کریں گے۔ آئندہ چند روز میں تاریخ پیشی پر ایک دوسرے کے حق میں بیان دیں گے۔ اطلاع کے مطابق بھٹی برادران مقتول نیاز کالو کی بیوہ کو صرف 5 لاکھ میں راضی کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن وہ اتنی قلیل رقم پر آمادہ نہیں۔ رقبہ کی تفصیل کچھ یوں ہے کہ غلام عباس بھٹی کے بھائی مرحوم صادق حسین بھٹی وغیرہ نے چک نمبر 106 میں 19 ایکڑ اراضی اڑھائی سال قبل حق واپسی کے حوالے سے اپنے نام کروائی۔ جس کا قبضہ نہ ہونے سے بھکب ، گاذر اور جوتہ فیملیوں کا رقبہ ایڈجسٹ کروا لیا اور کیس زیر سماعت تھا۔ بااثر بھٹی خاندان نے اپنے حق میں کروا کر ندیم صادق کی درخواست پر تحصیل دار محال نے چمک کے باعث مخالف فریق کی بے دخلی کا حکم جاری کر دیا جس پر محکمہ ریونیو اور پولیس کی موجودگی میں حکم نامے پر عمل درآمد کرتے ہوئے قبضہ بھٹی برادران کے حوالے کیا گیا۔ تاہم مخالف فریق کی جانب سیاسسٹنٹ کمشنر نے تحصیل دار کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے اپیل منظور کی۔ اور کیس کی تاریخ سماعت 5 جون مقرر کر دی۔ اپیل پر متوقع فیصلے کے باعث بھٹی برادران نے اراضی پر مزید مسلح افراد جمع کیئے اور ان غریب خاندان کو ڈرانے دھمکانے کیلئے بار بار فائرنگ کی جاتی رہی۔ جس کی اطلاع کروڑ پولیس کو ملی اور پولیس کے واپس آنے کے بعد دونوں فریقین میں جھگڑا ہوا جس میں پہلے ڈنڈے سوٹے اور بعد میں فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔ جس سے بھکب پارٹی کا محمد اقبال موقع پر جاں بحق ہو گیا۔ جبکہ فائرنگ کے مبینہ تبادلے میں بھٹی برادران کا ڈرائیور نیاز عرف کالو جو گاڑی میں ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھا تھا پیچھے سے لگنے والی گولی کا نشانہ بن کر جاں بحق ہو گیا۔ علاوہ ازیں محمد اقبال ، نصیر عباس ، محمد طارق ، محمد عارف ، ظفر اقبال ، ملک مراد ، امان اللہ اور راجن شاہ وغیرہ زخمی ہوئے تھے۔