لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) لاہور ہائیکورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف کو گرفتار کرنے سے روک دیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں شہباز شریف کی عبوری درخواست ضمانت پر سماعت جسٹس طارق عباسی اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل 2 رکنی بنچع نے کی۔
شہباز شریف کی طرف سے اعظم نذیر تارڑ اور امجد پرویز ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے جب کہ نیب کی جانب سے اسپیشل پراسیکیوٹر سید فیصل رضا بخاری عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ درخواست گزار شہباز شریف کہاں ہیں؟ جس پر شہباز شریف کے وکیل نے کہاکہ وہ کمرہ عدالت میں موجود ہیں اور کینسر کے مریض ہیں۔
عدالت نے پوچھا کہ کیا آپ کو گرفتاری کا خدشہ ہے ؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ نیب نے جو ریکارڈ مانگا وہ دے دیا پھر بھی نیب گرفتاری کے لیے بے تاب ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ شہباز شریف کے خلاف کیس کس اسٹیج پر ہے؟ جس پر ان کے وکیل نے بتایا کہ شہباز شریف کے خلاف کیس انوسٹی گیشن کی اسٹیج پر ہے۔
عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے پوچھا کہ کیا نیب شہباز شریف کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرتا ہے؟ سید فیصل بخاری نے جواب دیا کہ نیب شہباز شریف کی ضمانت کی مخالفت کرے گا۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد نیب کو 17 جون تک شہباز شریف کی گرفتاری سے روک دیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز نیب نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں شہباز شریف کی لاہور میں رہائش گاہ پر چھاپہ مارا تھا تاہم وہ گھر پر موجود نہیں تھے۔
شہباز شریف کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ میں ضمانت قبل ار گرفتاری کی درخواست دائر کی گئی تھی جس میں چیئرمین نیب سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا تھا۔