عدالتی حکم کی خلاف ورزی، کراچی کے بلدیاتی اداروں میں او پی ایس افسران بد ستور تعینات

Supreme Court Karachi

Supreme Court Karachi

کراچی (جیوڈیسک) محکمہ بلدیات کی جانب سے سپریم کورٹ کے حکم کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے سندھ باالخصوص کراچی کے بلدیاتی اداروں میں ہزاروں اون پے اسکیل(اوپی ایس) افسران اور عملے کو بدستور تعینات کیا ہوا ہے۔

بلدیہ عظمیٰ کراچی، ادارہ فراہمی و نکاسی آب، ادارہ ترقیات لیاری، ادارہ ترقیات ملیر اور ضلعی میونسپل کارپوریشنوں میں اہم عہدوں سے لے کر نچلے درجے تک سفارشی افسران اور عملہ تعینات ہے۔

جس سے عوامی خدمات انجام دینے والے ادارے زبوں حالی کا شکار ہیں، مالی و انتظامی بے قاعدگیاں عروج پر ہیں، تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے ایک سال قبل حکم جاری ہوا تھا کہ تمام سرکاری اداروں میں اوپی ایس افسران وعملے کو ہٹا کر مستحق و اہل ملازمین کو تعینات کیا جائے۔

سرکاری اداروں نے اس ہدایت پر عمل کرتے ہوئے اوپی ایس افسران ہٹادیے تاہم بلدیاتی اداروں میں سپریم کورٹ کے حکم کو ہوا میں اڑا دیاگیا، ذرائع کے مطابق ادارہ فراہمی و نکاسی آب میں ایک ہزار 500 سے زائد او پی ایس افسران اور اہلکار کام کر رہا ہے۔

چیف انجینئر غربی محمد عارف ، چیف انجینئر اویس ملک ، چیف انجینئر ملیر امداد مگسی ، کے فور میگا منصوبے کے انجینئر ایوب شیخ، امتیاز مگسی اور دیگر سپرنٹنڈنٹ ، ایگزیکٹو انجینئر، اسسٹنٹ ایگزیکٹو انجینئر اپنے گریڈ سے بڑے عہدوں پر برا جمان ہیں ، ذرائع کے مطابق واٹر بورڈ میں گریڈ 19 ، گریڈ 18اور گریڈ 17 پر سیکڑوں اوپی ایس افسران تعینات ہیں۔

بلدیہ عظمیٰ میں فنانشل ایڈوائزر آفاق سعید گریڈ 17 کے افسر ہیں تاہم سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے انھیں گریڈ 19 کے عہدے پر تعینات کردیا گیا ہے، بلدیہ عظمیٰ کراچی کے اہم عہدوں پر بھی اوپی ایس افسران تعینات ہیں جبکہ کئی افسران نے جعلی طریقے سے ترقی حاصل کی ہے۔

بلدیہ شرقی میں 100 او پی ایس افسران اور عملہ کام کر رہا ہے، سپرنٹنڈنٹ فضل گل ، ڈائریکٹر اکاؤنٹ فرید احمد اور ڈائریکٹر پارکس رضا قائم خانی اپنے گریڈ سے بڑے عہدوں پر ایک سال سے کام کر رہے ہیں ، ضلعی میونسپل کارپوریشنوں، ادارہ ترقیات لیاری اور ادارہ ترقیات ملیر میں سیکڑوں کی تعداد میں او پی ایس افسران اوراہلکار کام کر رہے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ صوبائی محکمہ بلدیات کی جانب سے من پسند افسران کی اہم عہددوں پر تعیناتی کے باعث پورا بلدیاتی نظام درہم برہم ہے اور عوام بلدیاتی سہولتوںسے محروم ہوگئے ہیں، کرپشن بھی عروج پر ہے، ذرائع نے بتایا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی، واٹر بورڈ اور میونسپل کارپوریشنوں میں اوپی ایس افسران کی تعیناتی کی وجہ سے رشوت کا بازار گرم ہے۔

یہ اوپی ایس افسران اپنی غیرقانونی تعیناتی کو بچانے کے لیے صوبائی محکمہ بلدیات کے اعلیٰ حکام کو خوش کرنے میں مصروف رہتے ہیں اور ان کی جائز و ناجائز خواہشات کو ہر قیمت کو پورا کیا جاتا ہے، محکمہ بلدیات کی تاریخ میں صوبے کے بلدیاتی اداروں میں کبھی اس سے بدترین دور نہیں آیا اس صورت حال کا سب سے زیادہ خمیازہ کراچی کے شہری بھگت رہے ہیں۔