حکومت قانون کی کتابوں کیساتھ کیا مذاق کر رہی ہے؟ جسٹس خواجہ

Supreme Court

Supreme Court

اسلام آباد (جیوڈیسک) جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دئیے ہیں کہ حکومت قانون کی کتابوں کے ساتھ کیا مذاق کررہی ہے،اگر وزارت قانون اپنا کام نہیں کرسکتی تو وزارت بند کرکے کام عدالت کو سونپ دے۔ سپریم کورٹ میں قانون کی کتابوں کی چھپائی میں غلطیوں سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی 3 رکنی بنچ نےکی۔ عدالت نے وفاقی سیکرٹری قانون کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہا کہ سیکریٹری قانون کہاں ہیں، جس پرعدالت کو بتایا گیا

ان کی جگہ وزارت کے معاون پیش ہوئے ہیں، اس پر عدالت کا کہنا تھا کہ عدالت کو وزارت قانون کا معاون نہیں چاہیے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا کوئی ایسا شخص ہے جو عوام کا بھلا سوچتا ہو، عدالت کی برہمی پر وقفے کے بعد وفاقی سیکرٹری قانون جسٹس (ر) رضا خان عدالت میں پیش ہوئے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لا ڈپارٹمنٹ اہل نہیں تو ٹھیکے پر کسی دوسرے محکمے کو دے دیں۔