اسلام آباد (جیوڈیسک) خصوصی عدالت میں سنگین غداری کیس کی سماعت کے دوران پرویز مشرف کے وکیل احمد رضا قصوری نے موقف اختیار کیا ہے کہ عدالت سیکیورٹی یقینی بنائے تو ہی مشرف پیش ہوں گے جبکہ استغاثہ کے وکیل اکرم شیخ ایڈووکیٹ نے جوابی دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت مشرف کو حراست میں لینے کی اجازت دے پھر سیکیورٹی کی ذمہ داری لیں گے۔
جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں خصوصی عدالت کا تین رکنی بینچ کیس کی سماعت کررہا ہے۔ پرویز مشرف کے وکیل احمد رضا قصوری نے وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کیا گیا سیکورٹی الرٹ عدالت میں پیش کیا۔ احمد رضا قصوری نے عدالت کو بتایا کہ سیکورٹی الرٹ میں سلمان تاثیر کی طرح مشرف کو مارنے کی منصوبہ بندی کاخدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے، مشرف کی سیکیورٹی پر مامور افراد کی اسکریننگ کی بھی ضرورت ہے، سیکیورٹی اسکواڈ میں بھی شرپسند داخل ہو گئے ہیں، اے ایف آئی سی سے عدالت آنے کے راستے کی ریکی کی جا چکی ہے۔
احمد رضا قصوری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے ملک میں امن و امان کی صورتحال خراب ہے اور عدالتیں بھی محفوظ نہیں، مشرف کی جان کو لاحق خطرات کا ذکر کیا تو پراسیکیوشن نے کہا، کمانڈو کہاں ہے؟، عدالت پرویز مشرف کی سیکیورٹی یقینی بنائے تب ہی وہ پیش ہوں گے۔ وکیل استغاثہ اکرم شیخ ایڈووکیٹ نے جوابی دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ کہا جا رہا ہے پرویز مشرف پر سلمان تاثیر طرز کا حملہ ہو سکتا ہے، پرویز مشرف آزاد آدمی ہیں، انہوں نے اپنی سیکیورٹی خود منتخب کی، عدالت ملزم کو حراست میں لینے کی اجازت دے پھر سیکیورٹی کی ذمے داری ہماری ہو گی۔
اکرم شیخ ایڈووکیٹ نے بتایا کہ سیکیورٹی الرٹ کی خبروں کے بعد مسلح دستہ اے ایف آئی سی پہنچ چکا ہے، مشرف ہماری تحویل میں ہوں تو ایم آئی، آئی ایس آئی کی اسکرین شدہ سیکیورٹی دینگے۔ اکرم شیخ حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خفیہ ایجنسی کا خط احمد رضا تک تو پہنچ گیا، پراسیکیوشن کے پاس نہیں۔