عدالتیں نہ ہوتیں تو لاپتہ افرد قیامت تک لاپتہ ہی رہتے: سندھ ہائیکورٹ

Sindh High Court

Sindh High Court

کراچی (جیوڈیسک) سندھ ہائیکورٹ نے ایم کیو ایم کے 10 کارکنوں کی گمشدگی کے حوالے سے دائر درخواست پر رینجرز کے ڈی ایس آر کو شامل تفتیش کرنے کا حکم دیدیا۔

کیس کی سماعت سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس شاہنواز طارق پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔ درخواست گذار ایم کیو ایم کے کارکن ذیشان، ارشاد، فرحان، محمد سعید بلی، صغیر احمد سمیت 10 درخواست گذاروں کے وکیل حسنین بخاری نے موقف اختیار کیا تھاکہ ایک سال سے زائد کا عرصہ گذر گیا ہے کہ ایم کیو ایم کے مذکورہ 10 کارکنان لاپتہ ہیں۔

پولیس اور رینجرز اہل خانہ کو معلومات فراہم نہیں کررہے ہیں۔ سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ عدالتیں نہ ہوتیں تو لاپتہ افراد تاقیامت لاپتہ ہی رہتے۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ عدالت کی جانب سے احکامات کے باوجود گمشدہ افراد کی بازیابی کے لئے نتیجہ خیز اقدامات نہیں کے جا رہے۔

سماعت کے دوران رنچھوڑ لائن سے لاپتہ ہونے والے ذیشان کے والد نے عدالت میں بیان دیا کہ شہزور ٹرک میں سوار 4 رینجرز اہلکاروں نے میرے بیٹے کو گرفتار کیا۔ سماعت کے دوران عدالت نے تمام کارکنان کی گمشدگی کے حوالے سے جے آئی ٹی مرتب کر کے 12 اگست تک رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔