تحریر : ایم اے بھٹی جبر کی طویل سیاہ رات گزر چکی تھی نئی صبح کا آغاز ہونے والا تھا سورج مشرقی اُفق سے آہستہ آہستہ ابھر رہا تھا سورج کی پہلی کرن نے جیسے ہی زمین کو چھوا فضا نعرہ تکبیر کی صدا ئوںسے گونج اُٹھی چاروں طرف خوشیوں کا سماں تھا ہر چہرہ مسرت و شادمانی سے تمتما رہا تھابچے ،بوڑھے ، جوان ، مرد اور عورتیں سبھی خوشی سے جھوم رہے تھے آج کے دن انھیں آزادی نصیب ہوئی وہ آزادی جس کے لیے وہ سالہا سال سے جدوجہد کر رہے تھے اس آزادی کو حاصل کرنے کے لیے انھوں نے کیا کچھ قربان نہیں کیا عصمتیں لٹ گئیں سہاگ اُجڑ گئے مائوں کی چھاتیوں سے لپٹے ننھے معصوم بچے نوکِ سناں پر اُچھالے گئے جوانوں کے سینے برچھیوں سے چھلنی کیے گئے عزت و وقار کے حامل بزرگوں کو بھی تہہ تیغ کر دیا گیا مال و متاع چھن گیا گھر ویران ہو گئے بستیاں تباہ و برباد کر دی گئیں وحشت و بر بریت کا ایسا خونی کھیل کھیلا گیاکہ کوئی بھی خاندان محفو ظ نہ رہا کو ن سا ایسا ظلم و ستم ہے جو انگریزوں، ہندئووں اور سکھوں کی جانب سے برصغیر کے مسلمانوں پر نہ ڈھا گیا ہو مگر آفرین ہے آزادی کے ان متوالوں پر کہ ان کے پایہ استقلال میں ذرہ بھی لرزش نہ آئی بلاشبہ آگ و خون کے اس دریا کو انھوں نے ڈوب کر پار کیا ہے۔
یہ عشق نہیں آساں اتنا تو سمجھ لیجیے اک آگ کا دریا ہے اور ڈوب کے جانا ہے
بالآخر مسلمانان ہند کی برسوں کی محنت رنگ لائی اور 14 اگست1947 کو پاکستان کی صورت میںانہیں ایک آزاد ملک مل گیاالحمدللہ آج ہم جس آزاد فضا میں سانس لے رہے ہیں یہ سب ہمارے اسلاف کی لازوال قربانیوں کا ثمر ہے قائد اعظم محمد علی جناح کی ولولہ انگیز قیادت علامہ محمد اقبال،سرسید احمد خان،مولانا محمد علی جوہر،مولانا ظفر علی خان،مولوی فضل حق،نواب بہادر یا ر جنگ،خان لیاقت علی خان جیسے تحریکِ آزادی کے اکابرین اور قائد کے جانثار ساتھیوں کی انتھک محنت اور بر صغیر کے مسلمانوں کے اتحاد و اتفاق کی بدولت پاکستان بن تو گیا مگراندرونی و بیرونی قوتوںنے پاکستان کے قیام کو دل سے تسلیم نہیں کیا اور اس کے خلاف سازشوں کا ایک لمبا جال بچھا دیا شبانہ روز کام کی بدولت قائداعظم کی صحت روز بروز بگڑتی چلی گئی اور انھیں اس نوزائیدہ مملکت کی پرداخت کا موقع نہ مل سکا وہ 11 ستمبر1948 کو اس جہانِ فانی سے کوچ کر گئے اب تعمیر پاکستان کی ذمہ داری قائد ملت لیاقت علی خان کے کندھوں پر آن پڑی انھوں نے قوم کی ڈوبتی نائو کو پار لگانے کی کوشش کی مگر سازشی عناصر نے موقع ملتے ہی انہیں بھی شہید کر دیابعد ازاں اقتدار کی کشمکش اور چھینا جھپٹی کا ایسا کھیل شروع ہوا کہ الامان والحفیظ۔اِن طالع آزمائوں کی حرص وہوس،چپقلش ،محلاتی سازشوں اور بیرونی عناصر کی ریشہ دوانیوں کی بدولت 1971میںہمارا ایک بازو کٹ گیا سقوطِ ڈھاکہ ایک ایسا دھچکا تھاجو بے سمت پاکستانی قوم کو پٹری پر لانے کے لیے کافی تھا مگر اقتدار کے پجاریوں نے اس سانحے کی تحقیقا ت کے لیے بنائے گئے حمودالرحمان کمیشن کی رپورٹ کبھی بھی منظر عام پر نہیں آنے دی یہی وجہ ہے کہ آج تک سانحہ مشرقی پاکستان کے ذمہ داروں کا تعین نہیں ہو سکابلاشبہ حکمرانوں کی غلطیوں کی سزا قوموں کوایک لمبے عرصے تک بھگتنا پڑتی ہے۔
یہ جبر بھی دیکھا ہے تاریخ کی نظروں نے لمحوں نے خطا کی تھی صدیوں نے سزاپائی
آزادی ایک بہت بڑی نعمت ہے14اگست2017کوہم پاکستان کی71 ویں سالگرہ منائیں گے مگر افسوس 71سال گزرنے کے باوجود ہم اپنی قومی زبان اردو کو سرکاری زبان کا درجہ نہیں دلا پائے ہم نے آزاد قوموں جیسا طرز عمل اپنایا ہی نہیں ہم آج بھی فکری طور پر غلام ہیں ہمارے نوجوانوں کی آنکھوں میں ماسکو ،پیرس اور مغرب کے رنگین نظارے بسے ہوئے ہیں جبکہ حکمران لندن اور واشنگٹن کی چوکھٹ پر ماتھا ٹیکنے کو اپنے اقتدار کی ضمانت سمجھتے ہیں۔ہزارخامیوںکے باوجود پاکستان میں ایک ایسا طبقہ بھی موجود ہے جو وطن عزیز کی ترقی و خوشحالی اور سلامتی و استحکام کی خاطر دن رات مصروف ِ عمل ہے آج اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم اور اسی محب وطن طبقے کی بے لوث کاوشوں کی بدولت پاکستان ملت اسلامیہ کی پہلی اور دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت ہے۔
پاکستان کے الخالد،الضرار ٹینک اور جے ایف تھنڈر طیارے دنیا میں اپنی ایک منفرد پہچان رکھتے ہیں ہماری بہادر افواج نہ صرف فضائوں بلکہ سمندر کی گہرائیوں اور ارض ِ پاک کے چپے چپے کی حفاظت کرنا بخوبی جانتی ہیں ہمارے حتف،شاہین اور غوری میزائل دشمن پر ہیبت طاری کیے ہوئے ہیں آج پاک فوج کی کمان ایک ایسے سپہ سالار کے ہاتھ میں ہے کہ جس کی پیشہ ورانہ مہارت ،قابلیت و صلاحیت کے دشمن بھی معترف ہیںقا ئد اعظم محمد علی جناح سے حد درجہ محبت کرنے والے اور علامہ اقبال کی “عقابی روح ” کے حامل یہی لوگ ہی اس پاک دھرتی کی سالمیت و بقا کے ضامن اورپاکستان کا قیمتی اثاثہ اور باعثِ افتخار ہیں۔14اگست تجدید عہد کا دن ہے آئیے آج کے دن یہ عہد کریں کہ ہم ہر قسم کے لسانی و گروہی اختلافات بھلا کر اس پاک وطن کی عزت و عظمت اور وقارو سربلندی کی خاطر یک جان ہو کر کام کریں گے اس کے اندرونی و بیرونی دشمنوں کا نہ صرف ڈٹ کر مقابلہ کریں گے بلکہ اس کی سلامتی و دفاع کے لیے اگر جان بھی قربان کرنا پڑی تو دریغ نہیں کریں گے۔