کراچی (جیوڈیسک) بھارت کی ریاست اتر کھند کے گورنر عزیز قریشی نے کہا کہ جو لوگ گائے کوذبح کرتے ہیں انہیں بھارت میں رہنے کا کوئی حق نہیں۔ایک مسلمان گورنر کے اس بیان نے بھارت میں ایک نیا تنازع کھڑا کر دیا ہے۔
ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے گورنر قریشی نے کہا کہ وہ شخص بھارتی ہو ہی نہیں سکتا جو گائے کے ذبیحہ میں ملوث ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایسے شخص کے چہرے پر کالی سیاہی مل کر ملک سے باہر پھینکنے کو ترجیح دیں گے۔ بھارتی قریشی نے عوامی اجتماع میں کہا۔
کہ ہم گائے کو ماتا کی مانند قرار دے چکے ہیں اور اس مسئلے سے کروڑوں کے جذبات جڑے ہوئے ہیں۔ جو بھی گائے کو ذبح کرے گا وہ قانون کی خلاف ورزی کرے گا اور ایسے شخص کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ وزیراعلیٰ ہریش راوت کا کہنا ہے کہ قریشی کا یہ بیان ان کے ذاتی خیال ہیں۔
سیاسی ماہر قریشی کے اس بیان کو اپنا عہدہ برقرار رکھنے کا حربہ سمجھ رہے ہیں۔ نریندر مودی کے مئی میں وزار ت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد مرکز کی طرف سے عزیز قریشی کو ان کے گورنری کا عہدہ چھوڑنے کا کہا گیا تھا۔ اس پر انہوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
اگست میں سپریم کورٹ نے اتراکھنڈ کے گورنر کی درخواست پر مرکز کو نوٹس جاری کیا تھا۔ جس میں انہوں نے نریندر مودی کی حکومت کے اقدامات کو چیلنج کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے سیکریٹری داخلہ کو بھی نوٹس جاری کیا تھا جس میں انہوں نے گورنر عزیز قریشی کو مبینہ طور پر دھمکی دی تھی کہ وہ استعفیٰ دیں ورنہ مرکز کی طرف سے برطرفی کا سامنے کے لئے تیار ہو جائیں۔ قریشی مودی حکومت کے خلاف سپریم کورٹ میں جانے والے پہلے گورنر تھے۔