وی آئی پی کلچر کے منہ پر تمانچہ

PIA

PIA

تحریر: وسیم رضا

کراچی سے اسلام آباد جانے والی قومی ائیرلائن کی لوکل فلائٹ کے مسافروں نے واقعی کمال کردیا ہے، جرات اور شعور کی ایک ایسی مثال قائم کی ہے کہ اس پہلے نہ کسی نے ایسا دیکھا نہ سنا تھا۔ بے خوفی و دلیری کی راکھ سے ایک ایسی چنگاری پھوٹی کہ جس نے وطن عزیز کی خاص الخاص مخلوق یعنی VERY IMPORTANT PERSONS کو چونکا دیا ہے، بلکہ یوں کہنا چاہیئے کہ گیارہ سووولٹ کا زوردار جھٹکا دے کر ان کو اندر سے بری طر ح ہلا دیا ہے۔

دوسری جانب اس واقعہ سے عوام یعنی ذلت کے گھڑوں میں گردن تک دھنسی ہوئی فراموش شدہ مخلوق کے رگ و پے میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ مری ہوئی امید پھرسے اچانک جھاگ اٹھی ہے، جس جس تک یہ خبر پہنچی ا سے لگا کہ فرسودہ نظا م کی دھول سے اٹے پاکستان نے ایک جاندار انگڑائی لے کر آنکھیں کھول دی ہیں۔

تقریبا دس روز قبل کراچی سے اسلام آباد جانے والی پی آئی اے کی ایک لوکل فلائٹ وقت مقررہ روانہ نہ ہوسکی ، اس کی وجہ یہ بتائی گئی تھی کہ ٹیکنیکل فالٹ ہے لہذا ڈھائی گھنٹے انتظار کرنا پڑے گا، مسافروں میں ا فرا تفری اور بے چینی پھیل گئی، کیونکہ ہر کوئی اپنے اپنے طے شدہ پروگرام کے مطابق گھر سے نکلا تھا، اسکے باوجود مسافروں نے نہائت تحمل سے طیارے کے اندر قید رہ کر انتظار کی مشکل گھڑیاں گزاریں، جہاز کی فنی خرابی ٹھیک ہونے کے باوجود جب جہاز فلائی نہیں کر رہا تھا تو اس پر عملے سے استفسار کیا گیا

تو عقدہ کھلا کہ چند وی آئی پی سیاستدان بھی مسافروں کی لسٹ میں شامل ہیں جب تک وہ گھروں سے ائیر پورٹ نہیں پہنچیں گے جہاز روانہ نہ ہوگا۔ مسافروں نے جہاز کے کیپٹن سمیت دیگر عملے کی منت سماجت کی کہ فلائٹ ا ڑائی جائے کیونکہ مسافر پہلے ہی بہت لیٹ ہو چکے ہیں اور ویسے بھی چند مسافروں کے باعث ڈھائی سو مسافروں کو پریشان کرنا کسی بھی طور مناسب نہیں ،عملے نے وی آئی پی پروٹوکول بندشوں اور مجبوریوں کی وجہ سے روانہ ہونے سے معزوری ظاہر کر دی جس پر مسافر بپھر گئے اور فیصلہ سنا دیا کہ کسی بھی وی آئی پی کو جہاز پر سوار نہیں ہونے دیا جائے گا۔

ابھی مسافروں کو متحد ہو کر ا پنا مشترکہ فیصلہ سنائے زیادہ دیر نہیں گزری تھی کہ ہاتھی کی مانند جھومتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سینیٹر ملک رحمن کوریڈور سے نمودار ہوتے ہوئے نظر آئے ،ملک رحمن کو دیکھتے ہی مسافر آگ بگولہ ہوگئے انیں پتہ چل گیا تھا کہ اس خصوصی انسان کی وجہ سے دو سو سے زائد مسافر انتظار اور کرب کی سولی پر کئی گھنٹوں سے لٹکے ہوئے ہیں ٍ ، قابل زکر بات یہ ہے کہ رحمن ملک اقتدار سے باہر ہونے کے باوجود وی آئی پی سٹیٹس انجوائے کر رہے تھے

انھیں دیکھتے ہی مسافروں نے چیخنے اور چلانے کے انداز میں نعرے بازی شروع کردی، گیٹ آؤٹ اور گیٹ لوسٹ کے الفاظ تک استعمال کرنے سے بھی دریغ نہ کیا، رحمن ملک نے مسافروں کے تیور دیکھے تو ٹھٹک کر رہ گئے، قدم وہیں جم گئے پھر آگے بڑھنے کی کوشش کی لیکن جب کوئی نہ چلی تو تو مسافروں کی غصیلی آوازوں کے جواب میں اونچا اونچا بڑ بڑاتے ہوئے وہاں سے الٹے پاؤں رفو چکر ہوگئے ،مسافر کافی دور تکرار کرتے ہوئے ا ن کے پیچھے تک گئے، ٹکٹ ہاتھ میں ہونے کے باوجود ایک وی آئی پی کی اس دن جہاز تک پہنچنے کی ان کی ہمت ہی نہ ہو سکی۔

اسی دوران مور کی طرح اٹھکیلیاں کرتے مسلم لیگ نون کے اقلیتی رکن اسمبلی ر میش کمار آن دھمکے اور ایک خرانٹ اور چالاک سیا ستدان کی ما نند مسافرو ں کو غچہ دینے کی کو شش کی اور اصرار کیا کہ وہ ابھی ابھی نہیں آئے بلکہ وہ تو باہر بیٹھے تھے ، محترم پارلیمینٹیرین نے اپنی شناخت چھپانے کی آخری وقت تک پوری کوشش کی۔ جہاز میں گھسنے کیلئے رمیش کمار کی چال کامیاب رہی اور لچھے دارگفتگو کرتے ہوئے جہاز کے اندر داخل ہونے میں کامیاب بھی ہوگئے ، اور اپنی سیٹ پرجا بیٹھے لیکن زیادہ دیر نہیں گزری تھی کہ مسافروں کے غصے میں پھر شدت آگئی،وہ اس وی آئی پی مخلوق کی طرف لپکے اور اسے سیٹ سے اٹھا کر سامان سمیت جہاز سے باہر نکال پھینکا۔

VIP Culture

VIP Culture

مسافروں کی صاف آوازیں آرہی تھیں وہ کہ رہے تھے ”یہ بھی اس کا ساتھی ہے اسے بھی نکالو باہر” یوں پاکستان کی فضائی تاریخ میں پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائن کا ایک ایر کرافٹ طیارہ و ی آئی پیز کو زبردستی آف لوڈ کر اپنی منزل کی جانب روانہ ہوگیا۔ سوشل میڈیا پر اس کاروائی کی مکمل ویڈیو نے کئی دنوں سے دھوم مچا رکھی ہے ، وی آئی پی پروٹوکول کے خلاف اجتماعی عوامی مزاحمت کی اس زندہ و جاوید مثال کو نئے پاکستان کا پیش خیمہ قرار دیا جارہا ہے

تاہم جس دن یہ واقعہ ہواسی دن پنجاب اور اور سند ھ میں وی آئی پی پروٹوول موومنٹ کے باعث دونوں صوبوں میں ٹریفک کی بد نظمی کی خبریں بھی نمایاں سرخیوں کے ساتھ شائع ہوئیں ،پنجاب والے واقعہ میں تو اس خبر کا فالواپ بھی چلا ،فالو اپ یہ تھا کہ اہم شخصیت نے جس راستے سے گزرنا تھا اس ر استے پر غلطی سے ایک محنت کش اپنا گھوڑا گاڑی لیکر چڑھ گیا جس سے نقل و حرکت میں معمولی سا خلل واقع ہو گیا جس کے جواب میں قانون نافز کرنے والے ادارے کے ااہلکاروں نے اس غریب انسان کی کھال ادھیڑ کر رکھ دی اور اس جرم بے خطا پر بے دردی سے اتنا مارا کہ سر سے پاؤں تک لہو لہان کر دیا

لاشے نما جسم کو سڑک کنارے پھینک کر غائب ہو گئے، بات یہیں ختم نہیں ہوئی اہم شخصیت نے پروٹوکول میں معمولی خلل کے جرم عظیم پر قانون نافز کرنے والے ادارے کوبھی نہ بخشا، اس نے اےایس آئی اور دو سپاہیوں فی الفور معطل کر دیا۔ وی آئی پی کلچر کے خلاف آج بھی ایک لیڈر کو کہتے سنا گیا ہے کہ اگر کوئی وی آئی پی شخصیت اپنی نقل و حرکت کیلئے سڑک روکنے کی کوشش کرے تو اس گاڑی کو سڑک سے نیچے اتار دو، لگتا ہے وطن عزیز کے فلک پر شعور کے ستاروں نے تمٹمانا شروع کردیا ہے۔

Waseem Raza

Waseem Raza

تحریر: وسیم رضا