اللہ رب العزت نے انسان کی تخلیق ایک جیسی کی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اسکی عادات ماحول کے مطا بق تبدیل ہوتی رہتی ہیں جو اسکی شخصیت کی خوبیاں یا خامیاں بن جاتی ہیں ایک جیسے انسان ایک دوسرے سے مختلف اپنے افکار اور سوچ کی بنیاد پر ہوتے ہیں اکثرایک ہی گھر اور ایک ہی گود میں پروان چڑھنے والے بچے بھی یکساں عادات واطوار کے حامل نہیں ہوتے کیونکہ کچھ انفرادی صلاحتیں اللہ نے ہر انسان کو عطا کی ہوتی ہیں جو ان میں امتیاز پیدا کرتی ہیں۔
فی زمانہ ڈراموں فلموں اور رومانی ناولوں نے انسانوں کی مت مار دی ہے کہیں پیار محبت کہیں نفرت کہیں جذبات کے بہتے دھارے اور کہیں انا کے بت کہیں نفسیاتی دبا توکہیں اسکے نتیجے میں پیدا ہونے والا احساس کمتری اور کبھی احساس برتری انسانی رشتوں کے لئے زہر قاتل بن گئے ہیں ہر لڑکا اور ہر لڑکی ان کرداروں کی طرح ہم مزاج ہونے کی خواہش کرنے لگتے ہیں جن کا تعلق حقیقت کی دنیا سے بہت دور ہے جس سے گھریلو زندگی متاثر ہو رہی ہے اور گھر ٹوٹ رہے ہیں انہیں اکثر اپنا شریک سفر ہم مزاج نظر نہیں آتا خیالوں کی دنیا میں رہنے والے ھمیشہ تقدیر سے شاکی ہی رہتے ہیں۔
کیونکہ دونوں ہی شائد خود کو اس ڈرامے کی ہیروئن یا ہیرو سمجھ رہے ہوتے ہیں اور اپنی ذات کو اعلی صفات سے متصف اور دوسرے فریق کو خامیوں کا مجموعہ گردانتے ہیں صبر اور شکر اور اچھے اخلاق کا فقدان گھر کا ماحول خراب کرنے کا سبب بن جاتا ہے۔
آج اسلام سے دوری نے دوسرے معاشروں کی گہری چھاپ لگا کر انکی شخصیت کو مسخ کر دیا ہے اسلام نے زندگی کے خوبصورت اصول اور ضوابط دئیے ہیں کے ا گر فریقین دین اسلام کی سمجھ رکھتے ہوں تو ان پر دوسرے رنگ غالب نہیں آتے ۔اللہ نے ھمیں وہی دیا جو ھمارے لئے بہتر تھا جوڑے تواللہ نے ازل سے بنا دیئے جو تقدیر کا لکھا ہے مگر اس میں اپنی تدبیر کا حصہ بھی ڈالنا تھا جو ہم لوگ نہیں ڈالتے اسی لئے اکثر جوڑے قسمت سے شاکی نظر آتے ہیں۔ ایک دوسرے کی بے ضرر غلطیاں تو نظر انداز کی جاسکتی ہیں۔
دنیا میں بہت کم جوڑے ہم مزاج ہوتے ہیں ورنہ اکثر کے عادات وخصائل ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں ساتھ رہتے ہوئے رفتہ رفتہ ذہنی ہم آہنگی ہونے لگتی ہے وہ مزاج شناس ہونے لگتے ہیں مزاج شناسی بھی ایک بڑا گر ہے ہے جوگھر کے سکون اور پیار ومحبت کوبرقرار رکھنے کا باعث بنتی ہے۔
ہر دو فریق کی شخصیت کے نمایاں پہلو کا رنگ دوسرے پر ضرور آتا ہے اسکے لئے وقت اور برداشت کی ضرورت ہے اسلئے ضروری ہے کہ انسان کی اپنی شخصیت مضبوط ہو اور اسلام کو سمجھے بغیرشخصیت میں نکھار نہیں آسکتا۔
وقت اور حالات کی نزاکت کو سمجھ کر بعض معاملات میں وقتی خاموشی اوراچھا رویہ دوسرے فریق پر بھی مثبت اثرچھوڑتا ہے ۔اگر آپ مزاج شناس ہو ں موقع محل کے مطابق بات کریں تو وقت کے ساتھ مزاج میں ھم آہنگی ہونے لگے گی چھوٹی موٹی خامیاں درست کرنے کے لئے پیار اور حسن اخلاق سے بڑاامرت کو ئی نہیں جسکی چاشنی رشتوں کو میٹھا کر دیتی ہے۔