جے این یو میں تخلیق کی دہلیز پر کی رسم رونمائی کی تقریب کا انعقاد

جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے اسکول آف لینگویجز اینڈ کلچرل اسٹڈیز کے کمیٹی روم میں آج فاروق اعظم قاسمی کی کتاب’ تخلیق کی دہلیز پر’ کی رسم رونمائی کی تقریب منعقد ہوئی جس میں طلباء و اساتذہ کے علاوہ باہر سے آنے والے مہمانوں کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی۔جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے پروفیسر مظہر مہدی ،ڈاکٹر ہادی سرمدی ،جاوید رحمانی، عبدالسمیع، محبوب حسن ہمدم،قمر صدیقی اور احمد علی جوہرکے ہاتھوں کتاب ‘تخلیق کی دہلیز پر’ کا رسم اجراء عمل میں آیا۔

پروفیسر مظہر مہدی نے کتاب پر اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے کہا کہ فاروق اعظم صاحب ہمارے شاگرد ہیں ، وہ بہت ذہین اور محنتی طالب علم ہیں۔ ان کی کتاب اس بات کی دلیل ہے کہ وہ ادب کے تئیں سنجیدہ ہیں ۔ ادب سے متعلق ان کے سروکار بالکل تازہ اور جدید طرز کے ہیں۔ بعض مضامین میں روایتی طرز کا احساس ہوتا ضرور ہے البتہ اس میں بھی ایک نئے پن کا انداز سمایا ہوا۔ ڈاکٹر ہادی سرمدی (مہمان لیکچرر ،جے این یو)نے اپنے تاثرات میں فاروق صاحب کو مبارکبادپیش کی اور کہا کہ ہمیں امید ہے کہ ان کی اسطرح کی کاوشیں ہمارے سامنے آتی رہیں گی۔ان کی کتاب د وسروں کے لیے بھی تحریک کا سبب بنے گی۔ جاوید رحمانی نے اپنے تاثرات میں کہا آج نئی نسل میں جس طرح کی سہل پسندی کا رجحان در آیا ہے وہ اردو ادب کے لیے نقصاندہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں صاحب کتاب کو مبارکباد دیتا ہوں اور یہ بات بھی انہیں بطور مشورہ کہنا چاہتا ہوں کہ آپ مطالعہ کا دامن پکڑے رکھیے۔ انہوں نے اپنی تقریر میں بتایا کہ سستی شہرت اور راتوں رات امیر بننے کی خواہش میں آج ہمارے یہاں سہل نگاری کی بیماری در آئی ہے، اس کی وجہ سے روا روی میں کی جانے والی تنقیدی نگارشات سے ہمارے کتب خانے بھرے ہوئے ہیں ، جن میں کام کی یا قابل مطالعہ کتابیں کم ہی نظر آتی ہیں۔پروگرام کے آخرمیں مصنف نے بھی اپنی کتاب کے بارے میں چند باتیں سامعین سے گوش گزار کیں اور تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔

واضح رہے کہ یہ فاروق اعظم قاسمی کی تیسری تصنیف ہے۔ اس سے پہلے وہ ایک تحقیقی کتاب’مناظر گیلانی ‘ (2007) اور بچوں کے لیے ‘آؤ قلم پکڑنا سیکھیں’ (2009) تحریر کر چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ان کے کئی دینی ، نیم ادبی اور ادبی مضامین مختلف رسائل و جرائد میں مسلسل شائع ہوتے رہے ہیں۔ان کی پہلی کتاب پر بہار اردو اکادمی نے انہیں انعام سے بھی نوازا ہے۔’تخلیق کی دہلیز پر ‘ ادبی مضامین کا ان کا پہلا مجموعہ ہے، جس میںاردو زبان و ادب سے متعلق کل اکیس مضامین شامل ہیں ۔ وہ فی الحال جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں ایم فل کے طالب علم ہیں اور ‘منٹو کی مکتوب نگاری ‘ پر ریسرچ کر رہے ہیں۔اردو نیٹ جاپان کے بیورو چیف برائے ہندوستان کامران غنی نے فاروق اعظم قاسمی کو ان کی تیسری کتاب کی اشاعت پر مبارکباد پیش کی ہے۔