کراچی (جیوڈیسک) کرکٹ میں ٹائمنگ کی بڑی اہمیت ہوتی ہے مگر ذکا اشرف کی برطرفی کے وقت حکومت سے اس معاملے میں چوک ہو گئی، کھیلوں کے حلقوں میں اس وقت یہ سوال زیرگردش ہے کہ اگر ذکا اشرف کو ہٹانا ہی تھا تو اس وقت کیوں نہیں یہ قدم اٹھایا گیا۔
جب عدالت نے انھیں بحال کرتے ہوئے حکومت کو اس کی راہ بھی دکھا دی تھی،اگر نجم سیٹھی اسی وقت عہدہ سنبھال لیتے تو شائد آئی سی سی میٹنگ میں بھی وزیر اعظم کی ہدایات لیکر شریک ہوتے، نواز شریف ان دنوں بھارت سے دوستی کی کوشش میں مصروف ہیں، ایسے میں اگر ان کی سطح پر پڑوسی ملک سے بات کی جاتی تو شائد بھارتی بورڈ کو بھی کسی مناسب ڈیل کی ہدایت مل سکتی تھی، یوں پاکستان اس نقصان سے بچ جاتا اورعالمی سطح پر تنہائی کا شکار بھی نہ ہوتا۔
اس کیس میں ذکا اشرف کئی خطوط لکھنے کے باوجود وزیر اعظم سے ملاقات کے منتظر ہی رہے، اگر معاملات کا جائزہ لیا جائے تواس حقیقت کا علم ہوتا ہے کہ حکومت نے انھیں انتقامی کارروائی کے الزام سے بچنے کیلیے پہلے نہیں ہٹایا، یہ سارا اسکرپٹ کسی انتہائی ذہین شخص نے تیارکیا، خود نجم سیٹھی کوکافی پہلے ’’بگ تھری‘‘ کے معاملات کا علم تھا مگر انھوں نے اسے افشا نہیں کیا۔