تحریر : راؤ اسامہ منور ہمارے ہاں دو قسم کے طبقات پاۓ جاتے ہیں. ۱.بالائی طبقہ ۲.عوامی طبقہ بالائی طبقہ کی ۲ خصوصیات ہیں ۱.با اختیار ۲.بڑا ہوشیار اگر اس طبقے کےاختیارات اور ہوشیاری قومی مفاد کیلیے استعمال ہو تو قوم ترقی کرتی ہے، دوسری صورت میں اقوامِ عالم میں ذلیل ہو کر رہ جاتی ہے. ہماری عوام ۳ “خصوصیات” کی حامل ہے۔
۱. جاہل ۲. کاہل ۳. غافل بالائی طبقہ جب چاہتا ہے اور جس طرف چاہتا ہے عوام کا رخ پھیر دیتا ہے. کرکٹ کی مثال لیتے ہیں، ادھر ورلڈ کپ کا اعلان ہوا نہیں اور ادھر اس پہ تبصرے شروع ہوۓ نہیں. “یار ویسے کپتان مصباح کو ہونا چاہیے تھا.” “ابے وہ شین واٹسن کی ٹیڑھے منہ والی سیلفی دیکھی؟” “بزرگو آپ کے خیال میں پاکستانی ٹیم انڈیا سے زندہ واپس آجاۓ گی؟”۔
“یار ولیم سن کا سنا ہے بیچارہ ان فٹ ہوگیا ہے.” “سن اوۓ تازہ خبر ہے، انوشکا شرما پاکستان انڈیا کا میچ دیکھنے آرہی ہے.” اسی طرح کے کئ تبصرے ہمیں روزانہ کی بنیاد پر مختلف جگہوں پہ سننے کو ملتے ہیں. اگر اسی “باخبر عوام” سے یہ پوچھ لیا جاۓ: “بھائی کشمیر میں مسلمانوں کے حالات کا کچھ علم ہے؟”۔
Prices of Goods
“یار عالمی منڈی میں اشیاء کی قیمتیں بہت کم ہوئی ہیں پاکستان میں بڑھ گئیں، کیا وجہ” “دوست یہ امریکہ اور چائنا روز بروز ترقی کرتے جارہے ہیں، کبھی وجہ جاننے کی کوشش کی؟” “بھائی اقوامِ عالم میں پاکستانی قوم کی کیا حیثیت ہے، کچھ علم ہے؟” “بزرگوار آپ کو علم ہے کہ اس سال فلسطین ، شام اور مصر میں لاکھوں مسلمان قتل کر دیے گۓ ہیں” جواب میں آئیں بائیں شائیں کے علاوہ کچھ نہیں ملتا۔
یہ ہےوہ جہالت جس کا ہم “اَرَضِیْتُمْ بِالْحَیَاۃِ الدُّنْیَا مِنَ الْآخِرَۃِ” کا درس بھلا کر شکار ہوچکےہیں. یہ ہےوہ کاہلی جس کی وجہ سے ہمًَ”اِنْفِرُوْا فِی سَبِیْل اللّٰہِ اثَّاقَلْتُمْ اِلَی الْاَرْضِ” کی عملی تصویر بن چکے ہیں. یہ ہےوہ غفلت جس میں ہم “اِنَّمَا الْمُوْمِنُوْنَ اِخْوَۃ” کا درس بھلا کر ڈوب چکے ہیں۔
میرا کہنے کا مقصد صرف یہی ہےکہ بالائی طبقہ لوگوں کو مختلف قسم کےلالی پاپ دےکر اصل مقصد سےانکی توجہ ہٹاۓ رکھتا ہے، کرکٹ والا لالی پاپ اس میں سب سے بہترین ہے جسےہر عاقل بالغ بڑے شوق سے چوستا ہے. کل میں نے اپنی فیس بک پروفائل پکچر پہ انڈین ٹیم کا انسگنیا لگا لیا، لیں جی ہوگۓ شروع سب کے سب”محب وطن”. ایک صاحب کہنے لگے” کچھ شرم ہوتی ہے کچھ حیا ہوتی ہے”، میں حیران کہ مجھے کیوں کہ رہے ہیں شرم وحیا تو پاکستانی ٹیم کو دلوانی چاہیے جو لمبی لمبی رقوم لے کر کھیلتی ہے اور ہمیشہ قوم کا سر جھکا دیتی ہے۔
Support Pakistan
ایک بھائی نےاس بات کا اعتراف بھی کیا کہ مجھے علم ہے پاکستانی ٹیم ہار جاۓ گی لیکن پھر بھی سپورٹ پاکستان کی کرنی چاہیے. واہ واہ ، جوتے لگانے چاہئیں یا سپورٹ کرنی چاہیے. اچانک ایک صاحب نے “را کا ایجنٹ” قرار دے دیا ، ابھی اس جھٹکے سے سنبھلا ہی نہیں تھا کہ ایک محترم نے الطاف بھائی کا بڑا بھائی مطلب اس سے بھی بڑا غدار قرار دےدیا. حیرت ہے بھئ، الطاف حسین کا ہر ہر موقعہ پہ انڈیا کی تعریف اور پاکستان کی تذلیل کرنا میرے DP پہ لگے انڈین جھنڈےسےمات کھاگیا۔
کچھ “مہرباں” تو کہنےلگے کہ غداری کا مقدمہ کرکے رینجر کےہاتھ دےدیا جانا چاہیے اور اگلا مرحلہ سزاۓ موت ہونا چاہیے. ماں صدقےجاۓ، میں کوئی ڈاکو ہوں، قاتل ہوں، مرتد ہوں، کس طرح یہ بات کردی کہ قتل کردیا جاۓ. ایک بھائی نےمیری بجاۓ جمعیت کو اس کا قصوروار ٹھہرایا، میں صدقے جاواں میری ڈی۔پی سے میری تنظیم کا کیا تعلق؟ کچھ لوگوں نےچیلنج دیا کہ 19 کو تم ذلیل ہوگے، جی حضور مجھے انتظار رہےگا بڑی شدت سے. اخیر ہی کردی اس بندےنے جس نےپاکستان کے ترقی نا کرنےکا سبب میری DP کو ٹھہرایا، اس پہ تو میں کہتا ہوں دو تین منٹ کی سوگوار خاموشی ہونی چاہیے۔
Cricket
دکھ اس بات کا ہے کہ اس طرح کے تبصرے کرنےوالے”محب وطن” دوستوں کی اکثریت انڈین گانوں، فلموں اور انڈین تہذیب و تمدن سے بہت متاثر ہے اور متاثرکن حد تک شوقین بھی… بہرحال کرکٹ ایک ایسا کھیل ہے جو پاکستان اور پاکستانیوں کا پیسہ ، وقت اور صلاحیتیں برباد کررہا ہے، میری دلی دعا ہے کہ اللہ پاک پاکستانیوں کو عقل کےاستعمال کی توفیق عطا فرماۓ خاص کر میرے ان دوستوں کو جن کی وجہ سے یہ طویل تحریر لکھنا پڑی اور پاکستان کو دنیا کے صفِ اوّل کے ممالک میں شامل فرما دے.آمین