ایڈیلیڈ (جیوڈیسک) بھارت کے ماضی کے عظیم کھلاڑی سنیل گواسکر کا کہنا ہے کہ بھارت کیلئے آسٹریلیا میں حالیہ ٹیسٹ سیریز جیتنا مشکل ہے۔ سنیل گواسکر کا کہنا تھا کہ ایڈیلیڈ ٹیسٹ میں ویرات کوہلی کی بیٹنگ اگرچہ متاثرکن رہی لیکن مہندرا سنگھ دھونی میچ کا نتیجہ تبدیل کرسکتے تھے۔ سخت مقابلے کے باوجود بھارت آسٹریلیا کیخلاف پہلا ٹیسٹ 48 رنز سے ہارگیا، مارک ٹیلر کہتے ہیں کوہلی جانتے ہیں آسٹریلیا میں کیسے کرکٹ کھیلنی چاہیے، اپنی کپتانی کے پہلے میچ میں کوہلی نے 115 اور 141 کی اننگز کھیلیں۔
سابق بھارتی کپتان سنیل گواسکر کہتے ہیں کہ ایڈیلیڈ اوول میں آسٹریلیا کی جانب سے دیے گئے 364 رنز کے غیر متوقع ہدف کے حصول میں بھارت کو مہندرا سنگھ دھونی کا تجربہ حاصل نہیں تھا۔ ویرات کوہلی کے کیریئر کے شاندار 141 اور مرالی وجے کے 99 رائیگاں چلے گئے، بھارت 48 رنز سے میچ ہار گیا اور آسٹریلیا کو 4 میچ سیریز میں 1-0 کی برتری حاصل ہوگئی۔ گواسکر کا کہنا تھا کہ اس قسم کی صورتحال میں دھونی بھارت کیلئے مددگار ثابت ہوتے کیونکہ وہ اسکور بورڈ کو متحرک رکھتے، وہ اور کوہلی بڑے شاٹس بھی کھیل سکتے تھے، البتہ کرکٹ میں اگر، مگرکا کوئی تصور نہیں ہے۔
گواسکر مزید کہتے ہیں کہ ہمیں کوہلی کی شاندار اننگز کو سراہنا چاہیے، میں نہ صرف چوتھی اننگز بلکہ پورے میچ میں ان کی مثبت کارکردگی سے متاثر ہوا، وہ 141 اسکور کرنے کے بعد آؤٹ ہوئے اس لیے انھیں قصور وار ٹھہرانا ٹھیک نہیں، کئی مواقع پر شاٹ کا انتخاب غلط ہوسکتا ہے، بیٹسمینوں کے تعریف کرنے کے ساتھ گواسکر نے بھارت کی ناقص بولنگ کو بھی آڑے ہاتھوں لیا، ان کا کہنا تھا کہ کوہلی، وجے، راہنے، پجارا کی بیٹنگ مثبت رہی لیکن بولنگ میں بہتری درکار ہے، سابق بھارتی اوپنر نے یہ اشارہ بھی دیا کہ بھارت کیلئے ٹیسٹ سیریز جیتنا مشکل ہے۔
دریں اثنا سابق آسٹریلین کپتان نے بھارتی ٹیم کی کپتانی پر ویرات کوہلی کو سراہتے ہوئے کہا کہ نوجوان پلیئر جانتا ہے کہ مشکل حالات میں کس طرح کی کرکٹ کھیلنا چاہیے، ٹیسٹ کے خاتمے پر ٹیلر کا کہنا تھا کہ مجھے میچ سے قبل کوہلی سے بات چیت یاد ہے، وہ جانتے ہیں کہ آسٹریلیا میں کس طرح کی کرکٹ کھیلنا چاہیے، انھیں معلوم ہے کہ خود پر بھروسہ اور میچ کے وسط میں مقابلے کے لیے تیار رہنا چاہیے، انھوں نے نہ صرف اپنی کپتانی بلکہ بیٹنگ کے ساتھ بھی انصاف کیا ہے۔
ریٹائرڈ آسٹریلین کرکٹر مارک ٹیلر مستقبل کے بھارتی کپتان کی عقلمندی کے بارے میں کہتے ہیں کہ فیلڈ میں بھی ویرات کی کارکردگی بہتر رہی لیکن بھارتی بالرز دونوں اننگز میں صرف 12 وکٹیں ہی لے سکے جس پر انھیں سوچنا چاہیے، اس کے باوجود حقیقتاً مجھے جو چیز پسند آئی وہ یہ کہ انھوں نے صورتحال بگڑنے نہیں دی اور ہر موقع پر نئی حکمت عملی اپنائی، مستقبل میں ان کی بھارتی کپتانی کا فیصلہ اسی بات پرہوناکہ وہ کس طرح ان مشکل حالات پر قابو پاتے ہیں۔ ٹیلرکا کہنا ہے کہ کوہلی انتہائی مسابقتی اوریہ غلط بھی نہیں ہے، البتہ کپتان کی حیثیت سے آپ کوثالث اورمعاملہ فہم فرد ہونا ضروری ہے، اسی پرانھیں کام کرناچاہیے کیونکہ آخرکار کپتانی انہی کے حصے میں آنی ہے۔