کراچی (جیوڈیسک) ٹیکسٹائل سیکٹر کے بھارت سے بڑے پیمانے پر روئی درآمد کرنے کی اطلاعات نے گزشتہ ہفتے مقامی کاٹن مارکیٹس کو متاثر کیا جس کے نتیجے میں روئی کی قیمتیں گر گئیں۔
اس سے پچھلے ہفتے روئی کی قیمتوں میں کسی قدر اضافے کے بعد جنرز کو امید تھی کہ یہ سلسلہ آگے بھی چلے گا تاہم ایسا نہ ہو سکا، گزشتہ ہفتے روئی کی قیمتیں 100 روپے کی کمی سے 5200 روپے فی من تک محدود رہیں تاہم کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں روئی کے اسپاٹ ریٹ 50 روپے کے اضافے سے 4900 روپے فی من تک پہنچ گئے۔
ذرائع کے مطابق سردی بڑھنے کے باعث پنجاب کے کاٹن بیلٹ میں دھند کی وجہ سے پھٹی کی رسد بڑھی مگر دیگر علاقوں میں کمی ہوئی اور مارکیٹ میں ملا جلا رجحان رہا، پھٹی کی قیمتیں 1600 سے 2750 روپے فی 40 کلوگرام تک رہیں، ٹیکسٹائل واسپننگ ملز اور نجی برآمدکنندگان نے مقامی مارکیٹ سے محتاط انداز میں خریداری کی جب کہ عالمی سطح پر کرسمس اور نئے سال کی تعطیلات کے باعث روئی کی خریداری سرگرمیاں سست روئی کا شکار رہیں اور قیمتیں بھی نیچے کی طرف آگئیں۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے ’’ایکسپریس‘‘کو بتایا کہ پیوستہ ہفتے پاکستان میں روئی کی فی من قیمتیں 5ہزار 300 روپے تک پہنچ گئی تھیں جس کے بعد توقع تھی کہ گزشتہ ہفتے یہ قیمتیں 5ہزار 500 فی من کی سطح تک پہنچ جائیں گی لیکن بھارتی روپے کی قدر گرنے سے 2 سینٹ فی پاؤنڈ سستی روئی کی پیشکشوں پرمقامی بڑے ٹیکسٹائل گروپوں کے بھارت سے روئی کی درآمدکی اطلاعات نے پاکستانی کاٹن مارکیٹس کو متاثر کیا اور قیمتیں بڑھنے کی توقعات پوری نہ ہوسکیں، اسی وجہ سے کا شتکار تنظیموں اور کاٹن جنرز نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ بھارت سے روئی کی درآمد پر فوری طور پر ڈیوٹی کا نفاذ کیا جائے تاکہ پاکستانی کاشت کار اور کاٹن جنرز معاشی استحصال سے بچ سکیں۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے نیویارک کاٹن ایکسچینج میں حاضر ڈلیوری روئی کے سودے 1.4 سینٹ کمی سے 68.55 سینٹ فی پاؤنڈ، مارچ ڈلیوری روئی کے سودے 2.05 سینٹ گھٹ کر59.58 سینٹ فی پاؤنڈ، بھارت میں525 روپے کمی سے 32ہزار 612 روپے فی کینڈی اورچین میں روئی کی قیمتیں 340 یو آن اضافے کے ساتھ 13ہزار 185 یو آن فی ٹن ہو گئیں۔