کراچی: جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے کہاکہ جب تک حکمران مخلص نہیں ہوتے ملک میں امن قائم نہیں ہوسکتاہے، رینجرز کو اختیارات کو صرف کراچی تک محدود کرنا درست نہیں بلکہ پورے پاکستان میں اجازت ہونی چاہے ، مجرموں کو سزا دی جائے تو جرائم خود ختم ہوجاتے ہیں، قانونی کمزوریوں اور رشوت ستانی کا سہارہ لیکر مجرم بری اور بے گناہ جیل چلے جاتے ہیں ،عدالتی نظام اور حکومتی نظام کی کارکردگی کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے ،مدارس کیخلاف دہشتگردی کا پروپیگنڈہ بیرونی ایجنڈا ہے۔
ہفتہ کو جامعہ بنوریہ عالمیہ میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمدنعیم نے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان کے شروع ہونے سے قوم پرامید تھی کہ ملک سے دہشتگردی فرقہ واریت کا خاتمہ ہوجائے گامگر اس کی سست روی کے باعث دہشتگرد پھر سے منظم ہوتے دیکھائی دے رہے ہیں تو دوسری جانب حکومت بھی نیشنل ایکشن پلان سے پیچھے ہٹتی دیکھائی دے رہے ہیں ،انہوں نے کہاکہ ایسا لگتا ہے حکومت نہیں چاہتی ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ یہی وجہ ہے کہ رینجرز کو کراچی تک محدود کرکے انہیں اندورون سندھ اورملک کے دیگر حصوں میں کاروائیوں سے روکا گیارینجرز کو ملک بھر میں کاروائیوں کی اجازت ہونی چاہیے۔
پولیس کو سیاسی دباؤ سے اآزاد اوررشوت ستانی کا خاتمہ کیے بغیر شہر سے جرائم کا خاتمہ کرنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے ، انہوں نے کہاکہ رینجرز کو پورے ملک میں دہشتگردوں اور جرائم پیشہ افراد کیخلاف کاروائی کا اختیار ہونا چاہیے ،انہوں نے کہاکہ امن کے قیام اور دہشتگردی کے خاتمے کیلئے حکمرانوں کو مخلص ہونے کی ضرورت ہے، ملک میں دہشتگردی اور فرقہ واریت کا ذمہ دار مدارس کو ٹہرانے والے بیرونی ایجنڈے پر کاربند ہیں،ہم وزیر داخلہ کو بارہا کہ چکے ہیں کہ دہشت گردی میں ملوث قوم کے سامنے بے نقاب کریں۔
انہوں نے کہاکہ ملک سے فرقہ واریت اور دہشت گردی کا خاتمہ کرنے کیلئے نیشنل ایکشن پلان کے تحت بلاتفریق کاروائیاں کیی جائیں ، انہوں نے کہاکہ جب بھی دہشت گردی کا کوئی بھی واقعہ رونما ہوتاہے اسے مدارس سے ملانے کی کوشش کی جاتی اور مدارس کیخلاف اقدامات کیے جاتے ہیں حالانکہ ہم روز اول سے یہی کہہ رہے ہیں مدارس تعلیمی ادارے ہیں دہشتگردی سے ان کا کوئی تعلق نہیں، انہوں نے کہاکہ اہل مدارس ملک وقوم سے مخلص اور ملکی نظریاتی سرحدات کے محافظ ہیں۔