سیواسٹوپول (جیوڈیسک) روسی صدر ولادمیر پیوٹن نے پہلے یوکرین کے حصے اور اب روس سے الحاق ہونے والے علاقے کرائمیا کا پہلا فاتحانہ دورہ کیا ہے۔ جبکہ یوکرین کے مشرقی حصے میں لڑائی سے 20 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
اس دورے کے کیہو میں اداروں کو تنقید کا موقع فراہم کیا ہے جن کے نزدیک ان کا دورہِ سیواسٹوپول دونوں علاقوں کے درمیان مزید تناو کو جنم دے گا۔ یہ عمل مزید تصدیق کرتا ہے کہ روس جان بوجھ کر کشیدگی بڑھانا چاہتا ہے، وزیرِ خارجہ نے اسے یوکرین کی سالمیت کی خلاف ورزی بھی قرار دیا۔
دوسری جانب امریکا نے بھی اس دورے پر تنقید کی ہے۔ نیشنل سیکیورٹی کونسل کی ترجمان لورا میگنیوسن نے کہا ہے کہ اس سے ‘ صرف تناو میں اضافہ ہوگا۔’
دوسری جانب یوکرینی اور روس کے حامی عسکریت پسندوں کے درمیان جنوب مشرقی ساحلی شہر، ماریوپول میں لڑائی شروع ہوگئی ہے ۔
ایک واقعے میں ساٹھ کے قریب مسلح باغیوں نے شہر کے پولیس ہیڈ کوارٹر پر دھاوا بول دیا اور اس کے بعد فوج کو طلب کیا گیا اور مکمل مسلح تصادم شروع ہوگیا۔
وزیرِ داخلہ آرسن اواکوف نے فیس بک پیچ پر کہا کہ دو گھنٹے تک جاری رہنے والی جھڑپوں میں بیس باغی اور ایک پولیس اہلکار مارا گیا ہے۔ چار باغی پکڑے گئے اور چار پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔
اس موقع پر صدر پیوٹن نے کہا کہ سال 2014 ایک تاریخی سال ہے جب ‘ تاریخی سچائی’ کے تحت کرائمیا روس کے حصے کے طور پر جانا گیا۔
انہوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے عوام کے ہجوم سے کہا کہ اب آگے بہت کام ہے اور مشکلات پر قابو پانا ہے۔
واضح رہے کہ یوکرین اور کرائمیا کے معاملے پر سرد جنگ کے بعد روس اور مغرب کے درمیان شدید اختلافات اور کشیدگی پید ا ہوئی ہے جس میں کمی بیشی ہوتی رہتی ہے۔
پیوٹن کے دورے کے موقع پر کرائمیا میں کم از کم 11,000 افواج ٹینکوں اور فوجی گاڑیوں کیساتھ موجود تھیں۔