کریمیا میں ریفرنڈم عالمی قوانین کے مطابق ہے، ولادی میر پوتن

Vladimir Putin

Vladimir Putin

لندن (جیوڈیسک) یوکرین کے مسئلے پر امریکا اور روس کے مذاکرات ناکام ہوگئے جبکہ مسئلہ سفارتی طریقے سے حل نہ ہونے پر امریکی صدر اوباما نے ماسکو کو سنگین نتائج کی دھمکی دیدی، روس کے صدر ولادی میر پوتن نے کہا کہ کریمیا میں ریفرنڈم عالمی قوانین کے مطابق ہے۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق جمعے کو لندن میں امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے ملاقات کی اور یوکرین کے مسئلے کو حل کرنے کیلیے اہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔ یوکرین کے خودمختار علاقے کریمیا میں اتوار کو روس سے الحاق کیلیے ریفرنڈم ہورہا ہے جس میں تاخیر کرانے کی غرض سے کیری نے سرگئی لاوروف سے بات کی۔

امریکی حکام کو اب بھی امید ہے کہ روس کریمیا میں ریفرنڈم کرانے سے احتیاط کرے گا۔ امریکی وزیر خارجہ سے 3 گھنٹے سے زائد جاری رہنے والی ملاقات کے بعد روسی وزیرخارجہ نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کے مسئلے پر روس اور مغربی ممالک کا نکتہ نظر ایک نہیں ہے، روس اور مغربی ممالک کے درمیان اب بھی یوکرین کے حوالے سے اختلافات موجود ہیں، روس کریمیا میں ریفرنڈم کے بعد وہاں کے شہریوں کی خواہش کا احترام کریگا۔

لاوروف کا کہنا تھا کہ روس کا یوکرین پر حملہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ ملاقات سے قبل امریکی صدر باراک اوباما نے کہا تھا کہ میں امید کرتا ہوں کہ یوکرین کے مسئلے کا حل سفارتی طریقے سے نکل آئے گا لیکن انھوں نے روس کو خبردار کیا کہ اگر مسئلے کا حل سفارتی طریقے سے نہ نکلا تو روس نتائج کیلیے تیار رہے۔ ملاقات سے قبل امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے روس کو خبردار کیا تھا اگر ماسکو نے کریمیا سے فوج نہ نکالی تو واشنگٹن اور یورپ پیر تک روس کو سخت جواب دیں گے۔

روسی صدر ولادی میر پوتن نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بانکی مون سے فون پر بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ کریمیا میں ہونے والا ریفرنڈم عالمی قوانین کے عین مطابق ہے۔ یوکرینی بحران کے حل کے لیے امریکا اور یوکرین نے عندیہ دیاکہ کیف حکومت کریمیا کے تنازع کے کسی ایسے حل کے لیے تیار ہے جس میں روسی مفادات کا بھی خیال رکھا جائے۔

علاوہ ازیں سلامتی کونسل میں یوکرین کے وزیراعظم یتسنیوک نے روس کے مندوب ویتالے چرکن کو مخاطب کرتے ہوئے پوچھا کہ آیا ’’روس جنگ چاہتا ہے؟۔ چرکن نے اس کے جواب میں کہا کہ نہ ان کی حکومت اور نہ ہی ان کے عوام جنگ چاہتے ہیں۔کریمیا میں مسلمانوں کی اقلیتی تاتاری برادری سے تعلق رکھنے والے رہنما مصطفیٰ زمیلیف نے پوتن سے مطالبہ کہ وہ کریمیا سے روسی فوج کو نکال لے۔

اے پی پی کے مطابق روس نے پولینڈ اور رومانیہ میں نیٹو کے جنگی طیارے تعینات کرنے کے جواب میں جمعے کو بحیرہ روم میں فضائی اور بحری فوجی مشقوں کا آغاز کر دیا۔ روس کے جنگی طیاروں اور ہیلی کاپٹروں نے بحیرہ روم میں تربیتی مشقیں کیں جبکہ بحری مشقوں میں طیارہ بردار فلیٹ ایڈمرل کزنستوف نے بھی حصہ لیا، آپریشن کے دوران فضائی اہداف کونشانہ بنانے اوردیگرجنگی ٹیکنیک کی مشقیں کی گئیں۔

روسی بحریہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہاکہ بحیرہ روم میں فضائی اور بحری مشقیں معمول کی تربیت کاحصہ ہیں، اس کا یوکرین کے بحران سے کوئی تعلق نہیں۔ قبل ازیں روس نے پولینڈ کے قریب سرحدوں کی دفاع کیلیے 6 سخوئی طیارے اور 3 فوجی ٹرانسپورٹ طیارے بیلا روس بھیج دیے ہیں۔