روس (جیوڈیسک) روس نے مارچ 2014ء میں ایک ریفرنڈم کے ذریعے کرائمیا کو اپنا حصہ بنا لیا تھا۔ اس ریفرنڈم کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے متفقہ طور پر غیر قانونی قرار دے دیا تھا۔
امریکہ نے کہا ہے کہ وہ روس کے زیر قبضہ علاقے کرائمیا میں اتوار کو ہونے والے روسی پارلیمانی انتخابات کے نتائج کو قبول نہیں کرے گا۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کربی نے ایک بیان میں کہا کہ “کرائمیا پر ہمارا موقف واضح ہے: یہ جزیرہ نما بدستور کا یوکرین کا ایک حصہ ہے۔ روس پر کرائمیا سے متعلق عائد کردہ پابندیاں برقرار رہیں گی تاوقتیکہ وہ اس کا کنٹرول یوکرین کو واپس نہیں کر دیتا۔”
انھوں نے مزید کہ اکہ امریکہ کو کرائمیا میں انسانی حقوق کی صورتحال پر بدستور تشویش لاحق ہے۔ “تاتاری برادری اور وسیع پیمانے پر لوگوں کی گمشدگیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی اطلاعات پر بھی تشویش ہے۔”
یوکرین کے وزیر خارجہ پاولو کلمکن کا کہنا ہے کہ یہ انتخابات “کلی طور پر غیر قانونی” ہیں اور انھیں کرائمیا میں “انتہائی تعداد میں” روسی فوجیوں کی موجودگی پر تشویش ہے۔
روس نے مارچ 2014ء میں ایک ریفرنڈم کے ذریعے کرائمیا کو اپنا حصہ بنا لیا تھا۔ اس ریفرنڈم کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے متفقہ طور پر غیر قانونی قرار دے دیا تھا۔
روس کے صدر ولادیمر پوتن نے اعتراف کیا تھا کہ ریفرنڈم سے قبل ان کے فوجی بحیرہ اسود کو عبور کر کے اس جزیرہ نما میں داخل ہوئے تھے، لیکن وہ تواتر سے اس بات کی تردید کرتے آئے ہیں کہ یوکرین میں روس نواز عسکریت پسندی میں ان کے ملک کا کوئی کردار ہے۔
اپریل 2014ء میں شروع ہونے والے اس تنازع کے بعد سے اب تک وہاں دس ہزار افراد مارے جا چکے ہیں۔