کیو (جیوڈیسک) کرائمیا کے تنازع پر روس اورعالمی طاقتوں میں ٹھن گئی، یوکرین کے نیول بیس پر روسی حامی فورس نے قبضہ کرلیا، نیٹو اور امریکا کی جانب سے روسی اقدام پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔ روس کی حامی فورسز نے کرائمیا کے شہر سواسٹوپل Sevastopol میں واقع یوکرین کے بحری اڈے پر قبضہ کرکے وہاں روسی جھنڈا لہرا دیا ہے، جس کے بعد کئی یوکرینی اہلکار بحری اڈا چھوڑگئے ہیں، یوکرین کی بحریہ کے سربراہ سرہئی ہیدک کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ نیٹو چیف اینڈرس راسموسین نے کہا ہے کہ روس بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اڑارہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ سرد جنگ کے خاتمے کے بعد یوکرین کا یہ بحران یورپی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔
دوسری جانب وائٹ ہاوس نے خبردار کیا ہے کہ روس کو کرائمیا میں مداخلت کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔ یوکرین نے اپنے یورپی اتحادیوں سے مشترکہ فوجی مشقوں کی درخواست کی ہے، جبکہ کرائمیا سے چند سو میل دور بحیرہ اسود میں امریکی بحریہ نے جنگی مشقیں دوبارہ شروع کردی ہیں، تاہم امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ یوکرین میں فوجی مداخلت نہیں کریں گے، یوکرین کے معاملے پر روس سے جنگ کسی کے مفاد میں نہیں ہوگی، انہوں نے روس پر سفارتی دباو بڑھانے پر زور دیا۔ روسی صدر ولادمیر پوٹن عالمی طاقتوں کے انتباہ کو مسلسل نظرانداز کر رہے ہیں، یورپی یونین نے روس، کرائمیا اور یوکرین کے متعدد سرکاری اہل کاروں پر سفری پابندیاں عائد کی ہیں جبکہ ان کے اثاثے بھی منجمد کیے گئے ہیں جسے روس نے ناقابل قبول قرار دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کرائمیا تنازع کے حل کے لیے آج ماسکو اور کیف کے دورے پر روانہ ہوں گے جہاں وہ صدر پوٹن اور دیگر حکام سے ملاقات کریں گے، اقوام متحدہ نے کرائمیا میں انسانی حقوق کے نگراں مشن تعیناتی کا اعلان بھی کیا ہے۔