قصور (جیوڈیسک) پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے بعد دوسرے روز بھی حالات بدستور کشیدہ ہیں اور شہر کا دوسرے شہروں سے زمینی راستہ بھی منقطع ہوگیا۔
قصور میں زیادتی کے بعد قتل کی گئی 7 سالہ بچی زینب کے قاتل اب تک گرفتار نہیں کیے جاسکے جس پر آج دوسرے روز بھی احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور شہر میں شٹرڈاؤن ہڑتال کی جارہی ہے۔
قصور کا فیروز پور روڈ ٹریفک کی آمد و رفت کے لئے بند ہے اور مظاہرین کا کالی پل چوک پر دھرنا جاری ہے جب کہ قصور کا دوسرے شہروں سے زمینی راستہ بھی منقطع ہوگیا ہے۔
گزشتہ روز پولیس کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے شعیب اور محمد علی کا پوسٹ مارٹم کرلیا گیا جس کی رپورٹ آج آنے کا امکان ہے۔
فائرنگ کے الزا م میں 2 پولیس اہل کار اور دو سول ڈیفنس اہل کار گرفتار ہیں جب کہ مقتولین کے بھائیوں کی مدعیت میں 2 مقدمات نامعلوم 16 پولیس اہل کاروں کے خلاف بھی درج کیے گئے ہیں۔
ادھر بچی سے زیادتی کے ملزم کا پولیس کی جانب سے جاری کیا گیا خاکہ بھی غلط نکلا کیوں کہ خاکہ ویڈیو میں نظر آنے والے شخص سے مشابہت نہیں رکھتا۔ذرائع کے مطابق خاکہ جلد بازی میں اہل علاقہ کی معلومات کی بنیاد پر بنایا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق قصور کے علاقے روڈ کوٹ کی رہائشی 7 سالہ زینب 4 جنوری کو ٹیوشن جاتے ہوئے اغواء ہوئی اور 4 دن بعد اس کی لاش کشمیر چوک کے قریب واقع ایک کچرا کنڈی سے برآمد ہوئی۔
پولیس کے مطابق بچی کو مبینہ طور پر زیادتی کے بعد گلا دبا کر قتل کیا گیا، جس کی تصدیق ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ سے ہوئی۔