اسلام آباد (جیوڈیسک) کسان پیکج کی پارلیمنٹ سے عدم منظوری پر سپریم کورٹ کے سوالات، اہم نوعیت کے معاملات کو پارلیمنٹ میں نہیں لیکر جانا تو اسے تالا لگا دیں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ریمارکس۔ کھاد سبسڈی کی قانونی و آئینی حیثیت پر معاونت کے لئے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کر دیا گیا۔
دوران سماعت کھاد کمپنی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ حکومت خام مال درآمد کرنے والی صنعتوں کے ذریعے کسانوں کو کھاد کی فی بوری پر 500 روپے سبسڈی دے رہی ہے، مقامی خام مال سے کھاد تیار کرنے والی صنعتوں کو اس حق سے محروم رکھا گیا ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ حکومت نے کس قانون کے تحت ساڑھے بارہ ارب روپے کھاد مینوفیکچررز کو جاری کئے، کیا کسان پیکج کی قومی اسمبلی سی منظوری لی گئی، بظاہر کسان پیکج سے آئین کے آرٹیکل 84 کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔